مسلم لیگ (ن) میں اختلاف رائے موجود لیکن اس کو لیک کرنے والے بددیانت ہیں ، چوہدری نثار

میں نے وزارت چھوڑی ہے‘ پارٹی میں اب بھی ہوں اور ہمیشہ رہوں گا‘ ڈان لیکس رپورٹ پبلک ہونی چاہیے ،سابق وزیر داخلہ میاں نواز شریف اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اخری لمحے تک بضد رہے میں وزارت داخلہ سنبھالوں ‘ سول ملٹری تعلقات کبھی بھی خراب نہیں رہے ہیں میرے متعلق خبر چلانے سے قبل میڈیا تصدیق کرلیا کرے، پریس کانفرنس

اتوار 20 اگست 2017 19:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اگست2017ء) سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں اختلاف رائے بھی موجود ہے لیکن اسی اختلاف رائے کو لیک کرنے والے بددیانت ہیں میں نے وزارت چھوڑی ہے‘ پارٹی میں اب بھی ہوں اور ہمیشہ رہوں گا‘ ڈان لیکس رپورٹ پبلک ہونی چاہیے میاں نواز شریف اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اخری لمحے تک بضد رہے کہ میں وزارت داخلہ سنبھالوں ‘ سول ملٹری تعلقات کبھی بھی خراب نہیں رہے ہیں میرے متعلق خبر چلانے سے قبل میڈیا تصدیق کرلیا کرے۔

ہفتے کے روز پنجاب ہائوس اسلام آباد مین پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے کوئی خبر لیک نہیں کی‘ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ توفیق بخشی ہے کہ میں اس ملک کا وزیر داخلہ بنا‘ میں نے ساڑھے چار سالوں میں اپنی وزارت کی از خود تعریف نہیں کی میں میاں مٹھو نہیں بنا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میری نئی کابینہ میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے متعلق کئی بیان چلانا ہو تو اس کی تصدیق ضرور کرلیا کریں۔

’ وزارت پالیسی میکنگ ادارہ ہے۔ ذی شعور افراد کو وزرات داخلہ کے اختیارات کا علم نہیں ہے۔ ایک شخص آیا اس نے پولیس کو تنگ کیا تو اس کی ذمہ داری بھی وزارت داخلہ پر ڈالی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو اجلاس کے بعد کئی باتیں سامنے آئیں اور مجھ پر الزامات لگے۔ 24 دن کے دوران میں نے کوئی جواب نہیں دیا اور نہ کوئی خبر لیک کی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ اچھا کام ہو تو کریڈٹ سب لے جانا چاہتے ہیں ۔ سب کی توجہ ٹی ٹونٹی پر ہے۔ ٹیسٹ میچ پر کوئی نہیں جاتا انہوں نے کہا کہ سنٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کی میٹنگ ہوئی۔اس کے بعد بیانات آئے۔میری تقریرکے حوالے سے کوئی بھی بات سنے تومجھ تصدیق کرلیاکریں۔بجائے وہ میرے منہ میں ڈال کرپیش کی جائے۔میں کوئی خبرلیک نہیں کی نہ ہی کوئی بیان دیا۔

جوباتیں ہوئیں ان میں حقائق نہیں۔انہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ کاسواچارسال ریکارڈرکھناچاہتاہوں۔بہت سے ذی شعورلوگوں کووزارت داخلہ کی اتھارٹی کاعلم نہیں۔وہ مجھ پرآئینی و قانونی اتھارٹی جانے بغیرتیرچلاتے رہے۔وزارت داخلہ کے پاس کوئی ایگزیکٹواتھارٹی نہیں،انہوں نے کہاکہ میں نے ایک 40صفحات پرمشتمل بریف تیارکیاہے۔دستاویزات میڈیا کے حوالے کردی کہ ان کوپڑھیں اور بحث کریں۔

چوہدری نثارنے کہاکہ جب سانحہ لال شہبازقلندرہواکچھ لوگوں نے مجھ پرتنقید کی جس کاجواب بھی دیا۔تاہم میں نے کہاکہ ہم سب کوساتھ لیکرچلناہوگا۔انہوں نے کہاکہ 2013ئ جون میں پانچ چھ دھماکے ہوتے تھے اس وقت خبردھماکوں کی نہیں بلکہ دھماکے نہ ہونے کی خبرہوتی تھی۔میں نے وزیراعظم سے اجازت لیکراسٹیک ہولڈرسے بات چیت کی۔کوشش کی سب کوساتھ لیکرچلاجائے۔

آل پارٹی کانفرنس بلائی اور 8مہینے ڈائیلاگ میں لگے۔دوسری جانب سے ڈبل گیم تھی۔کراچی میں دہشتگردحملے کے بعد ملٹری آپریشن کافیصلہ کیاگیا۔جے یوآئی ف اور تحریک انصاف مخالف تھی۔تاہم انہوں نے ساتھ دینے کابات کی۔چوہدری نثارنے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان آرمی پبلک سکول حملے کے بعد شروع کیاگیا،وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے ساتھ دیا۔

کراچی آپریشن جون میں فیصلہ کیااور جولائی میں ڈی جی رینجرزسے بریفنگ لی۔واپسی پروزیراعظم سے اجازت لی۔پھر27اگست کوآپریشن کااعلا ن کیا۔5ستمبرکوکراچی میں میٹنگ کیلئے پریس کانفرنس کی۔انہوں نے کہاکہ ہزاروں شناختی کارڈجو2004،2005میں بنائے گئے۔جس ملک میں ہزاروں لاکھوں شناختی کارڈجعلی ہوں۔32ہزارپاسپورٹ منسوخ کیے۔2000ئ سے زائد ڈپلومیٹ پاسپورٹ واپس کیے۔

10ہزارلوگوں کے نام ای سی ایل سے نکالے۔جوکہ کافی عرصے سے شامل تھے۔ای سی ایل لسٹ ٹھیک کردی ہے۔انہوں نے کہاکہ حیران ہوں کہ وزیراعظم شاہد نے خودساختہ اسلحے کے لائسنس کی بات کی۔ہم نے 2لاکھ سے زائد لائسنس کینسل کیے گئے۔جبکہ9.8کروڑ زموبائل سمزکینسل کی گئیں۔انہوں نے کہاکہ طورخم سے 30ہزارلوگ بغیرکسی دستاویزات کے آتے اور جاتے تھے۔اس کی روک تھام کیلئے فیصلہ کیا۔

طورخم اور چمن میں کام مکمل ہوچکاہے۔پاک افغان بارڈرپرمہمندایجنسی اورایران کے بارڈرپربھی کام شروع کردیاگیاہے۔اسلام آبادمیں کوئی غیرقانونی رہائش پذیرنہیں اب پتاہے کون غیرملکی کہاں رہ رہاہے۔این جی اوزمیں قانون کے دائرے میں 70غیرملکی این جی اوزکوکام کرنے کی اجازت دی۔جبکہ اسلام آبادمیں 400این جی اوزرجسٹریشن کیلئے تیارنہ تھیں۔

ویزہ پالیسی بنائی۔اب کوئی شخص بغیرویزہ پاکستان نہیں آسکتا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے دہشتگردی کی جنگ میں پولیس کی کارکردگی کوکبھی نہیں سراہا۔جب تمام صوبوں کی پولیس نے بہترین کام کیا۔انہوں نے کہاکہ آزادمیڈیاسے شکوہ نہیں مگرسیکشن آف میڈیاسے ہے۔انہوں نے کہاکہ آج 24دن بعد میڈیاکے سامنے آیاہوں میں نے کوئی بیان نہیں دیا۔اگرکوئی بیان دیاتووہ اپنے ترجمان کے ذریعے دی ہے۔

انہوں نے اپنی پہلی پریس کانفرنس بارے بھی میڈیاکوآگاہ کیاکہ میری بات کوغلط اندازمیں پیش کیاگیا۔جبکہ میں وزارت سے استعفیٰ کی بات کی تھی۔تومیں اس پرقائم رہااور وزارت نہیں لی۔پاناما کیس میں جیسابھی فیصلہ آیامیں اپنی پارٹی میں قائم دائم رہوں گا۔انہوں نے کہاکہ میں میاں نوازشریف اور وزیراعظم شاہدخاقان کامشکورہوں کہ انہوں نے مجھے آخری وقت تک قائل کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہاکہ کابینہ اجلاس اور سی اوسی میٹنگ میں میں نے اگرکوئی بات کی تواس بات کواگرکسی نے لیک کیاتویہ اس شخص کی بددیانتی ہے۔تاہم نظریاتی اختلاف ہرکسی کاحق ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کتنے لوگ ہیں جواصولوں پروزارت چھوڑتے ہیں انہوں نے جس شخص کی ساری زندگی پارٹی میں گزری ہو اور اس نے کبھی ایساسوچابھی نہ ہوتوایساتاثردیناتضحیک آمیزہے۔

انہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ گارنٹی کسی سے نہیں لیتاکورٹ لیتاہے۔انہوں نے یہ بات کورٹ میں ہوئی تھی۔انہوں نے کہاکہ خداکے واسطے اپنافائرسیاستدانوں پرفائرنہ کریں۔مشرف سے متعلق سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کافیصلہ پڑھیں،پرویزمشرف اپنامئوقف وزارت داخلہ کونہیں کورٹ کودے کرگئے ہیں۔مشرف کوعدالت کے حکم پرجانے دیا۔ہم نے کہاتھا کہ وزارت داخلہ ریڈوارنٹ جاری کرے گا۔

چوہدری نثارنے کہاکہ ڈان لیکس کی انکوائری حکومت کے حکم پرہوئی۔انکوائری رپورٹ کوپبلک ہوناچاہیے۔ریٹائرڈجج، ڈائریکٹرآئی بی،آئی ایس آئی سمیت ممبران میرے ماتحت نہیں تھے۔ایک جونیئرترین ایف آئی اے کاآدمی وزارت داخلہ کے انڈرتھا۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت سے الگ کرنے کی تشریح نہیں کرناچاہتاکیونکہ پارٹی اور لیڈرشپ مشکل میں ہے۔ حالات نارمل نہیں ہیں۔