این آئی سی وی ڈی یونٹ لاڑکانہ کی اینجیوگرافی اور اینجیو پلاسٹی مشینیں خراب، امراض دل کے ہزاروں مریض مایوسی کا شکار

چانڈکا میڈیکل کالج ٹیچنگ اسپتال لاڑکانہ میں کروڑوں کی لاگت سے قیمتی مشینیں آتی ہیں، لیکن وہ جلد ہی کسی نہ کسی فنی خرابی کے باعث کام کرنا چھورڑدیتی ہیں اس سے قبل سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر کی مشینیں بھی کروڑوں روپے کی لاگت سے اسپتال میں نصب کی گئی ہیں لیکن وہ بھی جلد ہی خراب ہوگئی ہیں

اتوار 20 اگست 2017 19:40

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اگست2017ء) این آئی سی وی ڈی یونٹ کی اینجیوگرافی اور اینجیو پلاسٹی مشینیں خراب، امراض دل کے ہزاروں مریض مایوسی کا شکارہو گئے۔آن لائن کو معلوم ہوا ہے کہ امراض دل کے قومی ادارے این آئی سی وی ڈی کا لاڑکانہ شہر میں حال ہی میں شروع کیے گئے یونٹ کی اینجیو گرافی اور اینجیو پلاسٹی کی مشینیں گذشتہ 04 دنوں سے خراب ہیں۔

یاد رہے کہ کروڑوں روپے کیخرچ سے این آئی سی وی ڈی جو کراچی سے باہر لاڑکانہ میں یہ پہلی مرتبہ یہ سیٹلائیٹ یونٹ قائم ہوا ہے، جو اہم سیاسی شخصیات کی ہدایات کے بعد ہی قائم کیا گیا ہے۔ جس کا افتتاح 24 روزز قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری نے کیا تھا، اس یونٹ میں کراچی سے ہر سات روز کے بعد ماہر ڈاکٹرز آتے ہیں۔

(جاری ہے)

آپ سب کو خیال رہے کہ چانڈکا میڈیکل کالج ٹیچنگ اسپتال لاڑکانہ میں کروڑوں کی لاگت سے قیمتی مشینیں آتی ہیں، لیکن وہ جلد ہی کسی نہ کسی فنی خرابی کے باعث کام کرنا چھورڑدیتی ہیں، اس سے قبل سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر کی مشینیں بھی کروڑوں روپے کی لاگت سے اسپتال میں نصب کی گئی ہیں لیکن وہ بھی جلد ہی خراب ہوگئی ہیں۔

اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ این سی آئی وی ڈی کے قیام کے تحت جدید مشینیں تو نصب کی گئی ہیں،لیکن ماہرڈاکٹرزکے ساتھ پیرا میڈیکل اسٹاف کی بھی کمی ہے،اور ہر روز ملازمین کیلئے امتحان کا سما ہے، شعبہ امراض دل کو نئے اور جدید طرز پر سیٹلائیٹ بنا دیا گیا ہے، جہاں پہلی مرتبہ اینجیو گرافی اور اینجیو پلاسٹی کی سہولیات مفت فراہم کی جائیںگی،لیکن جدید مشینوں کے اضافے کے باوجود بھی اسٹاف کی کمی برقرار ہے۔

جہاں 16 میڈیکل افسران کی جگہ پر فقط06 ڈاکٹرز تمام شفٹوں میں کام کر رہے ہیں، جو ایمرجنسی کا سامنہ کرنے کیلئے ناکافی ہیں، جبکہ فی میل نرس بھی فقط ایک ہی مقرر ہی؛ دوسری جانب پیرا میڈیکل اسٹاف اور کمپیوٹر آپریٹرز کی بھی کمی بتائی جا رہی ہے ۔ رابطہ کرنے پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عنایت اللہ کاندھڑو نے بتایا کہ مشینیں بجلی کی ٹرپنگ کے باعث خراب ہو گئی ہیں، جنہیں جلد ہی درست کرایا جائے گا؛ این آئی سی وی ڈی کا کارڈیو ٹیپس لیب خراب ہوگئی ہے، اس لیے آپریشنز ملتوی کیے گئے ہیں، لیکن ان تمام مشینوں کو درست کرانے کیلئے کراچی سے ٹیکنیشن بلائے گئے ہیں، جو جلد ہی مشینیں درست کردیں گے۔

امراض دل کے شعبہ کے انچارج ڈاکٹر فیاض مصطفیٰ شاہ نے بتایا کہ وہ مریضوں کو وقتی طور پر سیڑھیوں پر چڑھنے کی اجازت دے دیتے ہیں، کیونکہ وارڈ کے تمام کمرے فرسٹ فلور پر قائم ہیں، لیکن نئے تعمیر ہونے والی عمارت میں سیڑھیوں کا طریقہ کار ختم کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت بالخصوص وزارت صحت سندھ کی جانب سے امراض دل کا شعبہ نئے جذبے کے ساتھ شروع کیا گیا ہے، لیکن اس میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی کمی کے باعث نئی بھرتی کی سخت ضرورت ہے، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی ضرورت ہے، جس کیلئے پیرا میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو کئی مرتبہ تحریری طور پر اسٹاف کی فراہمی کے متعلق لکھا ہے، اور زبانی بھی درخواست کی ہے، لیکن آج تک کوئی مثبت جواب موصول نہیں ہوا ہے،اسٹاف کی کمی کے ساتھ ساتھ چھوٹے موٹے اخراجات کا بھی بجٹ نہیں ہی