ملک میں ناظم تبدیل ہوا ہے ،نظام اب تک چل رہا ہے، حافظ حسین احمد

جمعیت علماء اسلام آئین اور جمہوریت کے تحفظ کیلئے کھڑی تھی اور کھڑی ہے، خطاب

اتوار 20 اگست 2017 19:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2017ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہاہے کہ ملک میں ناظم تبدیل ہوا ہے نظام اب تک چل رہا ہے جمعیت علماء اسلام آئین اور جمہوریت کے تحفظ کیلئے کھڑی تھی اور کھڑی ہے جہاں اپوزیشن فعال نہ ہوں وہاں حکومتی صفوں سے اپوزیشن ہوتی ہے حالات ایسے نہیں ہیں کہ اداروں سے ٹکرائو کی طرف جایا جائے اگر معاملات کو طول دیا گیا تو حالات مزید خراب ہونگے ۔

انہوں نے یہ بات اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں کائنات خان یوسفزئی کی دیگر خواتین سمیت جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا ولی محمد ترابی ،ناصر مسیح ،شہزاد کندن بھی ان کے ہمراہ تھے ۔

(جاری ہے)

حافظ حسین احمد نے کہاکہ آئین کی بالادستی ملک میں استحکام کیلئے ضروری ہے جمعیت علماء اسلام آئین کی بالادستی کی بات کرتی ہے یہ وہ آئین ہے جس کیلئے تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے سیاسی لیڈران نے ایک ہوکر اس آئین کو تشکیل دیا ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت بھی آئین کو زک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن جمعیت علماء اسلام آئین اور جمہوریت کے تحفظ کیلئے کھڑی ہے اور اگر چہ محمود خان اچکزئی اور میر حاصل بزنجو سے ہمارے نظریاتی اختلافات ہیں لیکن ہم آئین اور جمہوریت کے تحفظ کیلئے متفق ہے آئین کی کسی ایک شق پر عملدارآمد نہ ہونا ایک الگ بات ہے لیکن اگر آئین کو چھڑا جائے گا تو ہم اس کی مخالفت کرینگے۔

انہوں نے کہاکہ آئین کے تحت علاقہ سے نکلنے والے تمام وسائل میں اس علاقے کا بھی حصہ ہوتا ہے لیکن بلوچستان میں ایسا نہیں ہورہا ہے جس کی وجہ سے نوجوان دوسروں کے ہاتھوں سے استعمال ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے گزشتہ روز کوئٹہ کا دورہ کیا اور پریس کانفرنس بھی کی لیکن انہوں نے ایک بار بھی سیندک منصوبے کا ذکر نہیں کیا ۔انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ڈائیلاگ کی بات کی اور انہوں نے بیرون ملک لوگوں سے ملاقاتیں بھی کیں لیکن اس کا کیا نتیجہ نکلا اب تک عوام کو نہیں بچایا گیا موجودہ وزیراعلی نواب ثناء اللہ خان زہر ی سے بھی عوام کی توقعات وابستہ تھی کہ وہ گرینڈ ڈائیلاگ میں کردار ادا رکرینگے لیکن ساڑھے چار سال گزرنے کو ہے اب تک اس کے کوئی نتائج کیوں برآمد نہیں ہوئے ۔

انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے نکلے اورجمعیت علماء اسلام گرینڈ ڈائیلاگ کا حصہ بننے کیلئے بھی تیار ہیں لیکن اس کا ممبا پارلیمنٹ اور آئین ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اداروں سے ٹکرائو سے گریز کیا جائے عدالتی فیصلے کے ذریعے این اے 120سے منتخب رکن کو ناا ہل قراردیا گیا جس کے بعد شاہد خاقان عباسی منتخب وزیراعظم بنے ہیں اس طرح صرف ناظم تبدیل ہوا ہے نظام اپنی جگہ چل رہا ہے اسے چلنے دیا جائے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ چوہدری نثار ،غوث علی شاہ اورمسلم لیگ (ن) کے دیگر سینئر رہنماء دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے آئین پر جو ضرب ماضی میں پڑی ہے اس سے بچائو کی کوشش کررہے ہیں جمعیت کے قائد مولانا فضل الرحمن نے بھی یہ بات واضح کردی ہے کہ ہم انکے ساتھ کھڑے ہیں تاہم 62/63پر اپنے نظریات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ۔انہوں نے کہاکہ حالات کا اس رخ پر نہ تبدیل کیا جائے کہ وہ دوسرے اداروں کو بھی نقصان پہنچائے چار سال تک جو لوگ اداروں کی کاراستانیوں پر لبیک کہتے تھے اب ان سے کیوں اختلاف کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ الیکشن جون 2018ء میں ہی ہوں اگر معاملات کو طول دیا گیا تو حالات خراب ہوسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کا یہ اعزاز ہے کہ اپوزیشن میں ہونے کے باوجود لوگ پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے ہیں ساتھ ہی جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ اقلیتوں کو بھی واضح نمائندگی دی ہے جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا ولی محمد ترابی نے کہاکہ کائنات خان یوسفزئی اور دیگر خواتین کی پارٹی میں شمولیت مثبت اقدام ہیں امید کرتے ہیںکہ وہ خواتین میں جمعیت علماء اسلام کا پیغام گھر گھر پہنچائیں گے اور پارٹی کو مزید فعال بنانے میں اپنا کردار اداکریں گی پارٹی میں نو شمولیت اختیار کرنے والی خاتون کائنات یوسفزئی نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام رنگ نسل قومیت سے بالاتر ہوکر عوام کی خدمت کرتی ہے پارٹی نے ہمیشہ کارکنوں کا خیال رکھا ہے اور امید کرتی ہوں کہ پارٹی کی فعالیت کیلئے اپنا کردار ادا کروں گی ۔

متعلقہ عنوان :