تصیح شدہ

بجلی کا گردشی قرضہ 450اربروپے سے بھی تجاوز کرگیا شدید مالی بحران کا شکار ہیں،نئی وزارت بننے کے باوجود بھی بجلی بنانے والی کمپنی کو فنڈز جاری نہ ہوسکے ، غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا اندیشہ بھی بڑھ گیا

اتوار 20 اگست 2017 18:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اگست2017ء) بجلی کا گردشی قرضہ450 ارب روپے سے بھی تجاوز کرگیا،بجلی بنانے والی کمپنیوں سمیت دیگر ادارے شدید مالی بحران کا شکار ہیں،نئی وزارت بننے کے باوجود بھی بجلی بنانے والی کمپنی کو فنڈز جاری نہ ہوسکے جس کی وجہ سے ملک بھرمیں طویل غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے نئے دور کے آغاز کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق گردشی قرضہ کے حوالے سے حکومتی اعداد وشمار غلط ہیں،حکومت کے مطابق گردشی قرضہ404 ارب روپے ہے لیکن وزارت پانی وبجلی ذرائع کے مطابق گردشی قرضہ450ارب روپے سے بھی تجاوز کرچکا ہے اگر کمپنیوں کو پیسے ادا نہ کئے تو2018ء تک گردشی قرضہ550 ارب روپے سے بھی تجاوز کرجائی گا جس کی وجہ سے ملک میں لوڈشیڈنگ پر قابو پانا ممکن نہ ہوگا۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں بجلی کی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی60فیصد کم ہوئی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی گردشی قرضہ450ارب روپے سے زائد ہے جو کہ2013ء میں پیپلزپارٹی کی حکومت موجود گردشی قرضہ سے کہیں زیادہ ہے،حکومت نے برسراقتدار آتے ہی380 ارب روپے سے زائد کے واجبات ادا کئے تھے تاکہ لوڈشیڈنگ پر قابو پایا جاسکے لیکن تاحال حکومت بجلی بحران پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اعلیٰ سطح اجلاس میں یہ واضح کیا کہ ملک کو توانائی بحران سے نکالنے اور بجلی بنانے والی کمپنیوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے بروقت ادائیگیاں لازمی ہیں۔دوسری جانب کے الیکٹرک اور پیسکو کے حالات زرہ مختلف ہیں،کے پی کے کی حکومت پہلے ہی ہائیڈل پاور کی مد میں اپنا منافع مانگ رہی ہے اور پیسکو حکام سسٹم کے کمزور اور بعض علاقوں میں ریکوریوں کا رونا روہے ہیں،کے الیکٹرک میں بھی گردشی قرضہ بڑھتا جارہا ہے حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ لائن لاسز میں واضح کمی ہوئی ہے اور لائن لاسز5فیصد سے کم ہوکر ایک فیصد تک پہنچ گئے ہیں لیکن اس کے باوجود گردشی قرضہ پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔

ذرائع کا ہکنا ہے کہ ملک میں چند بڑے شہروں کے علوہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کئی کئی گھنٹے تک بڑھا دیا گیا ہے،اگر لوڈشیڈنگ نہ کی جائے تو گردشی قرضہ چند ماہ میں ہی ڈبل ہوجائے گا۔2015ء میں لوڈشیڈنگ میں کمی لائی گئی لیکن اس کے ساتھ ہی گردشی قرضہ583ارب روپے سے بھی تجاوز کرگیا تھا جس کے بعد ایک طویل غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کرنا پڑا تاکہ قرضہ قرضہ کو کم کیا جاسکے۔ماہرین کا خیال ہے کہ حالیہ حکومت بحران کی وجہ سے بجلی کے نئے منصوبوں کو بھی نقصان پہنچے گا اور ان کو مکمل ہونے میں مزید چھ ماہ کی اضافی مدت لگ جائیگی جس کے تحت آئندہ انتخابات سے قبل لوڈشیڈنگ پر قابو پانا خواب ہی رہے گا۔

متعلقہ عنوان :