الطاف حسین ندوی علماء حق کے سرخیلوں میں سے اور تحریک آزادی اور اسلام کے بے لوث سپاہی ہیں‘حریت رہنماء

مولانا موصوف ایک معروف کالم نویس بھی ہیں اور وہ وادی کے حالات اور مسلکی منافرت کے حوالے سے انتہائی فکر انگیز مقالے بھی لکھتے رہے ہیں

اتوار 20 اگست 2017 15:10

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2017ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے معروف عالم دین، مبلغ اور مصنف الطاف حسین ندوی کو دی جانے والی قتل کی دھمکی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الطاف حسین ندوی علماء حق کے سرخیلوں میں سے ہیں اور تحریک آزادی اور اسلام کے بے لوث سپاہی ہیںجنہوںنے اپنی ساری زندگی اسلام کی اشاعت اور پھیلاؤ کے لیے رضاکارانہ طور پر وقف کررکھی ہے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مشتریہ مزاحمتی قیادت نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مولانا موصوف ایک معروف کالم نویس بھی ہیں اور وہ وادی کے حالات اور مسلکی منافرت کے حوالے سے انتہائی فکر انگیز مقالے بھی لکھتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ اختلاف رائے ہر ایک کا حق ہے، مگر ا س بنیاد پر انہیں قتل کی دھمکیاں دینا کسی بڑی سازش کا نتیجہ معلوم ہوتاہے۔

دریں اثنا مشترکہ قیادت نے کشمیری سیاسی نظر بندوں کی حالت زار اور ان کی غیر قانونی نظر بندی کو اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے طول دینے کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کٹھ پتلی انتظامیہ یہ سب سیاسی انتقام گیری کے طور پر کر رہی ہے۔ انہوں نے دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی کی جموںخطے کی امپھالہ جیل میں بگڑتی ہوئی صحت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں طبی سہولت سے محروم رکھا گیا ہے ۔

انہوں نے مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی، امیرِ حمزہ شاہ، محمد یوسف فلاحی، میر حفیظ اللہ، بشیر احمد بویا، رئیس احمد میر، محمد یوسف لون، عبدالغنی بٹ، عبدل احد پرہ، محمد رفیق گنائی،فاروق توحیدی، سلمان یوسف، تنویر احمد، حکیم شوکت، حاجی محمد رستم بٹ، شکیل احمد یتوسمیت غیر قانونی طور پر نظر بند تمام حریت رہنمائوں ،کارکنوں اور عام کشمیری نوجوانوں کی فوری رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل نظر بندی سے کشمیریوں کے حوصلے ہرگز پست نہیں کیے جاسکتے۔

بیان میں کہا گیا کہ کٹھوعہ جیل میں نظر بند کشمیری نوجوانوں عاطف حسین عرفان احمد اور دیگر کو24 گھنٹے سیل میں بند رکھا جارہا ہے جس کی وجہ سے ان کی حالت ابتر ہوچکی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ نظربندوں پر بار بار کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا جاتا ہے اور عدالتی احکامات کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا جاتا۔مشترکہ قیادت نے اپنے بیان میں بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی طرف سے گرفتار کے گئے آزادی پسند رہنماؤں شبیرا حمد شاہ، پیر سیف اللہ، شاہد الاسلام، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، راجہ معراج الدین، نعیم احمد خان اور فاروق احمد ڈار کی تہاڑ جیل میں حالتِ زار پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جارہا ہے جو ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔