سی پیک ورکنگ گروپ کے اجلاس میں اراکین کی بھرپور شرکت

اجلاس کے شرکاء کو سی پیک منصوبوں کی تفصیلات سے آگاہ کیاگیا

اتوار 20 اگست 2017 12:11

گلگت ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2017ء) چائینہ پاکستان اکنامک کوریڈور ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ گلگت بلتستان بابر امان بابر کی زیر صدارت منعقد ہوا ‘ اجلاس میں ورکنگ گروپ کے دیگر اراکین سیکرٹری بجلی و پانی ظفر وقار تاج، سیکرٹری صحت سعید اللہ خان نیازی، ای ٹی آئی گلگت بلتستان کے پروگرام کو آرڈینیٹر ڈاکٹر احسان میر، ڈپٹی چیف پلاننگ ڈپارٹمنٹ سجاد حیدر ، پاکستان جیمز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن کے کوآرڈینیٹر محسن رضاشریک ہوئے جبکہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی سے ڈاکٹر سرانجام بیگ، ڈاکٹر تصور رحیم ، اسسٹنٹ پروفیسر ظفر خان ، آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی جانب سے امین بیگ ، ڈپٹی ڈائیریکٹرٹورزم صفی اللہ، ڈپٹی سیکریٹری پلاننگ زاکر حسین سمیت دیگر اراکین نے بھی اجلاس میں شرکت کی‘اجلاس میں شرکاء نے سی پیک کے زریعے ہونے والی سرمایہ کاری، گلگت بلتستان کے معروضی حالات، سیاحتی مواقع، سرمایہ کاری ، ماحول پر مرتب ہونے والے اثرات اور صوبے میں ہنر مند افراد ، طلبا ء اور دیگر افراد کے لیئے سی پیک کے منصوبوں کے آغاز کے بعد پیدا ہونے والے مواقعوں کے بارے میں سیر حاصل گفتگو کی‘ سیکرٹری پلاننگ و ڈیویلپمنٹ بابر امان بابرنے ورکنگ گروپ سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اس خطے کی تعمیر و ترقی کے لیے حکومت پاکستان بے حد دلچسپی لے رہی ہے اور اس سال کے بجٹ میں ہونے والا اضافہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کے لیئے کیئے جانے والے اقدامات اس علاقے کی ترقی میں ایک نیا باب ثابت ہونگے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال کا بجٹ تمام صوبائی اداروں نے مالی سال میں ہی منصوبوں کی تکمیل پر خرچ کیا جس کی بدولت تعمیری سرگرمیوں کی رفتار بہتر ہوئی۔ ون بیلٹ ون روڈ کے تحت ہمسایہ دوست ملک چین کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری سے یہ خطہ بھی مستفید ہوگا اور انفراسٹرکچر کے شعبے میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ روڈز سمیت ریل کے نظام میں بھی جدت آنے کے ساتھ ساتھ ملک میں دیگر معاشی سرگرمیوں میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ہے ۔

چین کی جانب سے 54 ارب ڈالر کے لگ بھگ سرمایہ پاکستان کے مختلف شعبوں میں لگایا جا رہا ہے ، مستقبل میں صنعتی سرگرمیوں میں اضافے کے سبب بجلی و توانائی کی ضروریات مزید بڑھ جائیں گی جس کو پورا کرنے کے لیئے چائینہ بجلی کی پیداوار کے شعبے میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ سڑکوں کی صورتحال کو مزید بہتر کیا جا رہا ہے جس کے سبب گلگت بلتستان سے گزرنے والی شاہراہ ریشم حویلیاں تک بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر کی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :