سیاسی عدم استحکام اورایف بی آر کی جانب سے اسٹاک بروکرزکے خلاف کارروائی،پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے شدید مندی کا رجحان رہا

کے ایس ای 100انڈیکس 2200سے زائد پوائنٹس کی کمی سے 45ہزاراور44ہزار کی نفسیاتی حدوں سے گر43077پوائنٹس کی نچلی سطح پر بندہوا، سرمایہ کاروں کے 4کھرب 30ارب روپے سے زائد ڈوب گئے

اتوار 20 اگست 2017 12:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2017ء) سیاسی عدم استحکام اور فیڈرل بورڈآف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے اسٹاک بروکرزکے خلاف کارروائی کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے شدید مندی کا رجحان رہا اور کے ایس ای 100انڈیکس 2200سے زائد پوائنٹس کی کمی سے 45ہزاراور44ہزار کی نفسیاتی حدوں سے گر43078پوائنٹس کی نچلی سطح پر بندہوا۔

مندی کے سبب سرمایہ کاروں کے 4کھرب 30ارب روپے سے زائد ڈوب گئے جبکہ سرمائے کی مجموعی مالیت 94کھرب روپے سے گھٹ کر89ارب روپے کی سطح پر آگئی ، اوسطاً روزانہ 18 کروڑ 35 لاکھ شیئرز کا کاروبار ہوا۔زیرتبصرہ مدت کے دوران میوچل فنڈزاور بیرونی سرمایہ کاروں نے 2کروڑ60لاکھ ڈالرمالیت کے حصص فروخت کیئے۔فیڈرل بورڈآف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے اسٹاک بروکرز کے’’کلائنٹس اکائونٹس‘‘بغیر کسی نوٹس کے منجمد کیے جانے اور کئی اکائونٹس سے رقوم نکلالنے پرسرمایہ کار شدید تذبذب کا شکار نظرآئے اور اپنے حصص فروخت کرنے کو ترجیح دی جس کے نتیجے میں گذشتہ کاروباری ہفتے پاکستان سٹاک ایکسچینج 2 ہزار 210 پوائنٹس کی کمی کے بعد 43 ہزار 78 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوئی، ایک ہفتے کے دوران میوچل فنڈز اور بیرونی سرمایہ کاروں نے مجموعی طور پر 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالر مالیت کے حصص فروخت کرڈالے۔

(جاری ہے)

اسٹاک تجزیہ کاروں کے مطابق ایک طرف تو پہلے ہی مارکیٹ میں سرمایا کار سیاسی حالات اور اس کے معیشت پر پڑنے والے اثرات سے پریشان تھے جبکہ ایف بی آر کی جانب سے کی جانے والی کارروائی سے انویسٹرز کا اسٹاک مارکیٹ میں سرمایا کاری کا رجحان مزید کم ہوگیا ہے، یہی وجہ ہے کہ گذشتہ ہفتے اسٹاک مارکیٹ کا انڈیکس گراوٹ کا شکار رہا۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کاروباری ہفتے کا آغاز یوم آزادی کی چھٹی کے سبب منگل کوہوا ۔

چار دنوں پر مشتمل ہفتے کے دوران ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال پر سرمایہ کاروں کو تشویش رہی جس کی وجہ سے کاروباری حجم گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 23 فیصد کم رہاجبکہ سرمایہ میں4 کھرب 30ارب 48کروڑ9 لاکھ64 ہزار697 روپے کی کمی ہوئی جبکہ خرید و فروخت میں بھی7کروڑ43 لاکھ29 ہزار780حصص کی تیزی رہی تاہم تجارتی حجم میں 5ارب23کروڑ18لاکھ 29 ہزار542 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

زیرتبصرہ مدت کے دوران کے ایس ای 100انڈیکس میں 2210.11پوائنٹس کی کمی ہوئی جبکہ کے ایس ای 30انڈیکس میں 1148.92پوائنٹس کی مندی رہی۔ کے ایس سی آل شیئر انڈیکس میں1458.38پوائنٹس کی کمی رونما ہوئی جبکہ کے ایم آئی 30انڈیکس میں4505.41پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ مارکیٹ میںمنگل تا جمعہ مجموعی طور پر 1514 کمپنیوں کے حصص کا لین دین ہوا جن میں سے 451 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں تیزی، 1003 کمپنیوں کے حصص کے بھائو میں مندی اور60کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

مارکیٹ میں مسلسل مندی کے باعث مقامی اداروں کی طرف سے شیئرز کی فروخت بڑھ گئی ، ان کے برعکس ہفتے کے آخری کاروباری روز غیر ملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے شیئرز کی خریداری میں اضافہ دیکھا گیا۔اوسطاًایک روز میں بیرونی سرمایہ کاروں نے 18 لاکھ ڈالر مالیت کے نئے شیئرز کی خریداری کی ، مجموعی طور پر اگست کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے حجم میں 6 کروڑ 88 لاکھ ڈالر کی کمی ہو چکی ہے۔تاہم اقتصادی ماہرین کے مطابق ملک میں سیاسی عدم استحکام اور اداروں کے درمیان کشیدگی سے سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :