کاٹن مارکیٹ میں بحرانی کیفیت ،بھاؤ میں فی من 700 روپے کی نمایاں کمی

ْ پھٹی، کھل،تیل میں بھی کمی، مارکیٹ میں افراتفری کا عالم برآمد کنندگان بھی میدان میں آگئے بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں بھی روئی کے بھا ومیں مندی ،چین ہنوز اسٹاک میں سے فروخت کررہا ہے ،چیئرمین نسیم عثمان

اتوار 20 اگست 2017 12:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2017ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں فی من600 تا 700 روپے کی غیر معمولی کمی واقع ہونے سے بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی۔ موسمی حالات کپاس کی فصل کے لئے سازگار ہونے سے پھٹی کی آمد میں اضافہ خصوصی طور پر صوبہ پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے علاقوں سے پھٹی کی آمد میں اضافہ کے باعث کئی نئی جننگ فیکٹریاں شروع ہونے کی وجہ سے کپاس کی فروخت میں اضافہ ہوگیا جس کے باعث پھٹی کے بھا ؤمیں فی 40 کلو 200 تا 300 روپے کی نمایاں کمی واقع ہوگئی ۔

جنرز نے گھبراہٹ محسوس کرتے ہوئے روئی کی اندھا دھند فروخت شروع کردی جس کے باعث روئی کی قیمت میں کمی واقع ہونے کے سبب روئی کا بھا ؤفی من 600 تا 700 روپے کم ہوگیا بھاؤ میں غیر معمولی کمی کے باعث مارکیٹ میں افراتفری کا عالم برپا ہوگیا اس کا ٹیکسٹائل ملوں نے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے کم بھا ؤپر خریداری میں اضافہ کردیا جس کے باعث کاروباری حجم بھی بڑھ گیا۔

(جاری ہے)

صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 600 تا 650 روپے کم ہوکر 5900 تا 5950 روپے ہوگیا جبکہ پھٹی کا بھاؤ 200 تا 300 کم ہوکے فی 40 کلو 2600 تا 2800 ہوگیا۔ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 700 روپے کم ہوکر 6000 تا 6050 روپے کی نچلی سطح پر آگیا جبکہ پھٹی کا بھا ؤفی 40 کلو 200 تا 300 روپے کم ہوکر 2600 تا 2800 روپے ہوگیا۔ اسی نسبت سے بنولہ اور کھل کے بھا ؤمیں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 350 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 5950 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں بھی روئی کے بھا ؤمیں مندی ہورہی ہے امریکہ میں روئی کی پیداوار بڑھنے کی خبروں سے نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھا ؤمیں فی پاونڈ 4 امریکن سینٹ کم ہوکر 71 سینٹ سے 67 سینٹ ہوگیا۔

چین ہنوز اسٹاک میں سے فروخت کر رہا ہے جس کے باعث بھا ؤمیں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے بھارت میں گو کہ شدید بارشوں کی وجہ سے ضلع گجرات میں کپاس کی فصل کو نقصان ہونے کے باوجود بھاؤ کم ہورہا ہے۔ نسیم عثمان کے مطابق مقامی مارکیٹ میں روئی کا بھاؤ کم ہونے کے سبب کپاس کے نجی برآمد کنندگان بھی مارکیٹ میں آگئے ہیں وہ روئی کی خریداری کر رہے ہیں موصولہ اطلاعات کے مطابق فی الحال کپاس کے نجی برآمد کنندگان نے بیرون ممالک تقریبا 70 ہزار گانٹھوں کے برآمدی معاہدے کئے ہیں دنیا کی کاٹن کا کاروبار کرنے والی اول نمبر کی کمپنی L.D بھی سرگرم ہے وہ ٹیکسٹائل ملز کو Hedge ہیج میں یعنی وعدے میں روئی کی خریداری کرتی ہے اس نے پاکستان میں کپاس کے علاقوں میں ڈیرہ ڈالے ہوئے ہے۔

کراچی، سکھر، رحیم یار خان۔،ڈیرہ غازی خان، ملتان وغیرہ میں کپاس اسٹاک کرنے کے لئے گودامیں لی ہوئی ہیں وہ فی الحال سالانہ 2 تا 3 لاکھ گانٹھوں کا کاروبار کر رہے ہیں لیکن حکومت مقامی کاٹن ایکس چینج میں روئی کا کاروبار شروع نہیں کر رہی معلوم ہوا ہے کہ KCA اور PMX کے اصرار پر حکومت کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کا وعدے کا کاروبار دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دینے کی تیاری کر رہی ہے۔

دریں اثنا کراپ اسسمنٹ کمیٹی نے کپاس کی پیداوار کا تخمینہ ایک کروڑ 26 لاکھ گانٹھوں کا لگایا ہے امید ہے کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 25 تا 30 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے تاہم پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے کچھ علاقوں میں سفید مکھی اور وائرس کے حملہ کی شکایات آرہی ہے کاشتکاروں کو متنبہ کیا جارہا ہے کہ وہ فصل کو وائرس سے بچانے کیلئے کوشش کرے گزشتہ دنوں بہاول پور میں کپاس کی فصل کے متعلق ایک سیمینار منعقد کیا گیا تھا جس میں کپاس کی پیداوار بڑھانے اور اس کی حفاظت کیلئے تدابیر کرنے پر زور دیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :