سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خطے میں معیاری اور اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے سلسلہ میںپنجاب یونیورسٹی کے انتظامی اور علمی تجربہ سے استفادہ کرنا چاہتی ہے، جنوبی ایشیاء کے خطے کی اقتصادی ترقی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے تربیت یافتہ اساتذہ وقت کی اہم ضرورت ہیں، نیپال، بھوٹان، مالدیپ، سری لنکا اور افغانستان کی جنوبی ایشیاء میں مشترکہ تعلیمی ایجنڈے کے فروغ میں پنجاب یونیورستی کے کردار کی تعریف

خطے کے ممالک میں معیار تعلیم کی بہتری کیلئے کوالیفائیڈ اور تربیت یافتہ اساتذہ کی قلت پر قابو پانے کی ضرورت ہے، سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان چیپٹر کے نائب صدر اور معروف کاروباری رہنما افتخار علی ملک کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 20 اگست 2017 12:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2017ء) جنوبی ایشیاء کے ممالک کی علاقائی تنظیم (سارک) برائے صنعتی وتجارتی تعاون خطے میں معیاری اور اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے حوالے سے پنجاب یونیورسٹی کے انتظامی اور علمی تجربہ سے استفادہ کرنا چاہتی ہے۔ سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان چیپٹر کے نائب صدر اور معروف کاروباری رہنما افتخار علی ملک نے اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ظفر معین ناصر کی قیادت میں خطے کے ممالک میں پنجاب یونیورسٹی کے علمی، تحقیقی اور انتظامی کردار کو مزید اجاگر کیا جاسکتا ہے جو پاکستان کیلئے بڑی عزت کامقام ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے ماہرین تعلیم علمی شعبہ میں ملک کا نام روشن کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ خطے کے ممالک میں معیار تعلیم کی بہتری کیلئے کوالیفائیڈ اور تربیت یافتہ اساتذہ کی قلت پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے خطے میں معیار تعلیم کی بہتری کیلئے ایک لاکھ 96 ہزار ماہرین تعلیم کو تدریسی عمل کیلئے بھرتی کرنے کی ضرورت ہے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے خطے کی اقتصادی ترقی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے تربیت یافتہ اساتذہ کی صلاحیتوں سے استفادہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں نیپال میں سارک چیمبر کے ایجوکیشن ونگ کے تحت منعقدہ اجلاس میں خطے کے ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ معیاری تعلیم وتربیت کے حوالے سے پنجاب یونیورسٹی کے علمی اور انتظامی تجربات سے استفادہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے وی سی طالبات کو بہترین اور معیاری تعلیم وتربیت کی فراہمی کیلئے کوشاں ہیں جس سے علمی شعبہ میں صنفی امتیاز کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پندرہ سال سے زائد مرد وخواتین کی شرح تعلیم بالترتیب 74 اور 52 فیصد ہے جو بڑا فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبا وطالبات کو مساوی تعلیم وتربیت کے حوالے سے پنجاب یونیورسٹی کا کردار بڑا نمایاں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیپال اجلاس میں نیپال، بھوٹان، مالدیپ، سری لنکا اور افغانستان کے شرکاء نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں مشترکہ تعلیمی ایجنڈے کے فروغ میں پنجاب یونیورسٹی کا کردار قابل تعریف ہے جس سے استفادہ کی ضرورت ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ سارک چیمبر کی تجویز ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں خطے کے تمام ممالک کے طلبا وطالبات کو تعلیمی مواقع فراہم کئے جائیں اور اس کی ڈگری کوتسلیم کیا جائے جس سے خطے کے ممالک میں معیاری تعلیم کے فروغ میں مدد ملے گی۔