پولیس ایکٹ 2017 ء کے ذریعے عوامی مسائل اور شکایات کے حل کے ساتھ ساتھ پولیس عوام کو براہ راست جواب دہ بنادیا گیا

صوبہ اورڈویژن کی سطح پر سیفٹی کمیشن بنائے جائیں گے،ہزارہ سی پی روٹ کیلئے 4ہزار200پولیس اہلکار تیار رکھے ہوئے ہیں آئی جی پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین خان کی میڈیا سے بات چیت اورپولیس دربار سے خطاب

ہفتہ 19 اگست 2017 23:30

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اگست2017ء) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین خان نے کہا ہے کہ پولیس ایکٹ 2017 کے ذریعے عوامی مسائل اور شکایات کے حل کے ساتھ ساتھ پولیس عوام کو براہ راست جواب دہ بنادیا گیاہے۔ نئے پولیس ایکٹ پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے۔پولیس نے پہلی مرتبہ خود کو احتساب کیلئے پیش کیا ہے،صوبہ اورڈویژن کی سطح پر سیفٹی کمیشن بنائے جائیں گے،سیفٹی کمیشن کے قیام سے اختیارات ڈی پی او کے بجائے ریجنل سیفٹی کمیشن کے پاس ہوں گے،سیفٹی کمیشن میں حکومت اوراپوزیشن کے ممبران برابری کی سطح پر شامل ہوں گے۔

وہ ہفتہ کو یہا ں ڈی آئی جی آفس میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔اس موقع پر ریجنل پولیس آفیسر سعید خان وزیر،ڈی پی او ایبٹ آباد سید اشفاق انور اوردیگر پولیس افسران بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

(جاری ہے)

آئی جی صلاح الدین محسود نے قبل ازیں ڈی آئی جی آفس میں کانفرنس ہال کا افتتاح کیا۔ آئی جی نے کہا کہ صوبائی سیفٹی کمیشن کا چناؤ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ چار سال میں 7ًہزار5سو پولیس افسران اوراہلکاروں کوسزائیں دی گئیں ہیں۔’’پاس‘‘ کا ادارہ پولیس کے خلاف شکایت کی آڈیواورویڈیوریکارڈنگ کرے گا۔ہزارہ سی پی روٹ کیلئے 4ہزار200پولیس اہلکار تیار رکھے ہوئے ہیں،ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار ابھی بھی سی پیک منصوبہ پر سیکورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں،سی پیک کو مکمل تحفظ اورکامیاب بنائیں گے۔

دہشت گردی اورجرائم پیشہ افراد سے جنگ میں محکمے کے اندر بہتری لانے اورپبلک سروس ڈیلوری پر کام کررہے ہیں۔آئی جی صلاح الدین محسود نے بعد ازاں پولیس دربار سے بھی خطاب کیا۔ ڈی آئی جی ہزارہ، ڈی پی اُوز ایبٹ آباد ، مانسہرہ، ہری پور، بٹگرام ،آپر کوہستان ، لوئر کوہستان اور تورغربھی اس موقع پر موجود تھے۔ پولیس سربراہ نے کہاکہ خیبر پختونخوا پولیس کی دلیری، بہادری اور قربانیوں پر کسی کو شک نہیں۔

تاہم عوام ابھی بھی پولیس کے رویئے سے مطمئن نہیں۔ انہی مسائل اور عوامی شکایات کے حل کے لیے خیبر پختوخوا ایکٹ 2017 نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ایکٹ 2017 کے نفاذ کے لیے پولیس کے لیے مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ لیکن پولیس کو ہر لمحے پرسوچنا ھوگا کہ یہ نظام ہمارے بچوں کے لیے ہے اور ہمیں اپنے آنے والی نسلوں کی بہتری کے لیے یہ قربانی دینی ہوگی۔

آئی جی پی نے دربار کے شرکاء سے مزید کہا کہ پولیس ایکٹ2017 آپ کو بیرونی دبائو سے نجات دے گا لیکن ساتھ ہی ساتھ آپ کو پبلک سیفٹی کمیشن، ریجنل کمپلینٹ اتھارٹی اور صوبائی سیفٹی کمیشن کے ذریعے عوام کو جواب دینا ہوگا۔ آئی جی پی نے کہا کہ اس سے پہلے کہ کوئی اور آکر ہمیں ٹھیک کرے ہم خود اپنے آپ کو بہتر کریں گے۔ اورشرکاء پر زور دیا کہ وہ پولیس ایکٹ 2017 کی اصلی روح کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے اور اسپر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

آئی جی پی نے کہا کہ تمام قوانین کے نفاذ کا مقصد ضرورتمندوںکی جائز حاجت کو پورا کرنا ہے۔ اگر ہم عوام کے جائز مطالبات پورا کرنے میں ناکام رہے۔ تو پھر ہماری موجودگی کا کوئی مقصد باقی نہیں رہتا۔ آئی جی پی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کے باوجود ابھی بھی خدشات باقی ہیں، بیرونی عناصر سی پیک کو کامیاب نہیں ہونے دینا چاہئے۔ ہمیں اندرونی اور بیرونی حالات کے تناظر میں آپنے آپ کو جنگ کے لیے بھی تیار رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سی پیک کی حفاظت کے لیے خیبر پختونخوا پولیس کی مکمل مدد کررہی ہے اور اُمید ظاہر کی کہ سی پیک فورس کی نفری اورسازوسازمان کی تمام ضروریا ت پوری کی جائیں گی۔ آئی جی پی نے کہا کہ پچھلے چند سالوں میں خیبر پختونخوا پولیس میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ ٹریننگ سکولز میں اضافہ ہوا ہے۔ نتیجتاًجرائم کے خلاف لڑنے والی پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیاب اور کامران ہوئی ہے۔

آج ہم فخر سے سراُٹھا کر خیبر پختونخوا پولیس کا نام لے سکتے ہیں۔ آئی جی پی نے جوانوں سے کہا کہ آپ نے بے شمار قربانیوں سے اس صوبے کو محفوظ بنایا ہے۔اب ہمیں ایک ایسی پولیس فورس بنانے کی طرف بڑھنا ہے جو عوام کے حقوق کی محافظ ہو۔ ایک ایسی پولیس فورس کی فلاح و بہبود کا ذکر کرتے ہوئے آئی جی پی نے کہا کہ فورس کے جوانوں کے علا ج معالجے کے لیے فوجی معیار کی میڈیکل سہولیات دی جائیں گی۔

شہداء کے خاندانوں سے روز مرہ کی بنیاد پر رابطے میں رہ کر اُن کے تمام سرکاری اور ذاتی مسائل حل کرنے کی بھر پور کوشش کی جائیگی۔ فورس کو کسی بھی قسم کی غیر قانونی بیرونی دبائو سے آزاد کیا جائیگا۔آئی جی پی نے دربار کے شرکاء کو ہدایت کی کہ وہ چیلنجنگ اور مشکل صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ ہمیشہ حق کا ساتھ دیں اور ہر قسم کے ناجائز دبائو سے آزاد رہیں ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہونگے۔

آئی جی پی نے دربار کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ عوامی سہولت کے لیے بنائے گئے تنازعات کے حل کے کونسلوں ، پولیس اسسٹس لائن اور پولیس ایکسس سروس پر بھر پور توجہ دیں۔ آئی جی پی نے ہزارہ پولیس کے ٹورسٹس سیزن میں اچھی پرفارمنس پر تمام افسروں و جوانوں کی کارکردگی کی تعریف کی۔ آئی جی پی نے امن کے قیام کے لیے ہزارہ ریجن کے پولیس افسروں و جوانوں کی کوششوں اور قربانیوں کی بھی تعریف کی اور اُسے مشعل راہ قرار دیا۔ آئی جی پی نے دربار میں مختلف اوقات میں فرائض کی انجام دہی کے دوران دہشت گردوں اوردیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف بہترین نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسروں و جوانوں میں نقد انعامات اور توصیفی اسناد بھی تقسیم کئے۔

متعلقہ عنوان :