پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ بدعنوانی ہے جس سے مستحق لوگوں کو اپنے حقوق سے محروم ہونا پڑتا ہے ‘ نیب کو فعال بنانے کیلئے موجودہ انتظامیہ کے دور میں متعدد اقدامات کئے گئے ہیں جس کے شاندار نتائج آئے ہیں‘

نیب موثر انداز میں ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے سرگرم ہے‘ نیب چیئرمین قمرالزمان چوہدری کا بیان

ہفتہ 19 اگست 2017 23:36

پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ بدعنوانی ہے جس سے مستحق لوگوں کو ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اگست2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمرالزمان چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ بدعنوانی ہے جس سے مستحق لوگوں کو اپنے حقوق سے محروم ہونا پڑتا ہے ‘ نیب کو فعال بنانے کیلئے موجودہ انتظامیہ کے دور میں متعدد اقدامات کئے گئے ہیں جس کے شاندار نتائج آئے ہیں اور نیب موثر انداز میں ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے سرگرم ہے۔

ہفتہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نیب افسران محنت سے کام کررہے ہیں جو قابل فخر بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب افسران پر قوم کو فخر ہے کہ وہ اپنے فرائض پیشہ ورانہ انداز میں اور قانون کے مطابق شفافیت پر عمل کرتے ہوئے ادا کررہے ہیں۔نیب نے گزشتہ3 سال کے دوران لوٹے گئی50 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جو کہ ایک نمایاں کامیابی ہے کیونکہ گزشتہ3 سال کے مختصر عرصہ کے دوران پاکستان کے کسی اور انسداد بدعنوانی کے ادارے نے اتنی بڑی رقم برآمد نہیں کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2014-15ء کے مقابلے میں 2017ء میں نیب نے دو گنا شکایات اور انکوائریوں اور نوٹیفکیشنز کو نمٹایا ہے جو کہ نیب افسران کی محنت ، عزم ، پیشہ ورانہ ہونے اور شفافیت کا ثبوت ہے جو بدعنوانی کی روک تھام کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں‘ شکایات کی تعداد میں اضافہ نیب پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی آگاہی اور تدارک مہم کا مقصد پاکستان کے شہریوں بالخصوص نوجوانوں کو بدعنوانی کے بڑے اثرات سے آگاہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے ایچ ای سی کے تعاون سے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں 45 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی ہیں اس کی اہمیت اور شاندار نتائج کے باعث کردار سازی کی انجمنوں کی تعداد 2017ء میں 55 ہزار تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سارک کے رکن ممالک کے اینٹی کرپشن اداروں کے سربراہوں کے پہلے اجلاس کی میزبانی کی جس میں سارک کے تمام رکن ملکوں نے اس کا نیب کا پہلا چیئرمین منتخب کرنے پر اتفاق کیا ۔

یہ نیب کی کوششوں سے پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب انسداد بدعنوانی کا اعلیٰ ادارہ ہے جس میں انسداد بدعنوانی کے شعبہ میں تعاون ، سی پی پیک منصوبوں کی نگرانی کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں ادارہ جاتی نظام وضع کیا گیا ہے۔ گزشتہ 3 سالوں کے دوران نیب کے 83 افسران کے خلاف انضباطی کارروائی کی گئی جن میں 61 کیسز نمٹائے گئے جن میں 23 افسران کو بڑی سزائیں دی گئیں، 34 کو چھوٹی سزائیں دی گئیں ۔انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔ تمام متعلقہ فریقوں کی کوششوں سے بدعنوانی کی روک تھام یقینی بنائی جاسکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :