آج کا معاشرہ موہنجو ڈرو سے بھی پیچھے چلا گیا، ترقی پسند سوچ رکھنے والی تنظیموں کو روک کر مذہبی انتہا پسندتنظیموں کو کھلی چھوٹ دی گئی،چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب

ہفتہ 19 اگست 2017 23:21

آج کا معاشرہ موہنجو ڈرو سے بھی پیچھے چلا گیا، ترقی پسند سوچ رکھنے والی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اگست2017ء) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ آج کا معاشرہ موہنجو ڈرو سے بھی پیچھے چلا گیا کیونکہ آج ایک دوسرے کی عزت و احترام نہیں ہے اور لوگ ایک دوسرے دست و گریبان ہے عدم برداشت کی سبب ملک کو نقصان پہنچا ہے۔ وہ ہفتے کو آرٹس کونسل کراچی میں سابق اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان شاعرو ادیب یاور مہدی پر سید عون عباس کی لکھی ہو ئی کتاب ہم کا استعارہ کی تقریب رونمائی کے موقع پر صدارتی خطاب کررہے تھے اس موقع پر ایم کیو ایم کے سینیٹر خوش بخت شجاعت ، یاور مہدی ، سید عون عباس ، سابق کمشنر کراچی شفیق پراچہ ،پروفیسر نثار زبیری ،پروفیسر شاداب احسانی ، جاوید اقبال اور پروفیسر انیس زیدی نے بھی اظہار خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ عدم برداشت اب صرف افراد تک محدود نہیں بلکہ اس سے ادارے بھی متاثر ہورہے ہیں اور کوئی بھی آئین کے مطابق اپنے اختیارات کے تحت کام کرنے پر راضی نظر نہیں آتا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تین چیزوں کو دانستہ طور پر ختم کیا گیا جن میں مزدور یونین پر پابندی جس کی وجہ سے صنعتوں میں کام کرنے والے اور کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی آواز کو دبایا گیا اسی طرح طلبہ تنظیموں پر پابندی لگائی گئی کیونکہ طلبہ عوامی حق کیلئے سڑکوں پر نکلتے تھے انہوں نے کہاکہ اس کے بعد ان قوتوں کو روکا گیا جو ترقی پسند سوچ رکھتے تھے اس کے برعکس مذہبی اور انتہا پسندی تنظیموں کو کھلی چھوٹ دی گئی جو شدت پسندی اور دہشت گردی پر یقین رکھتے تھے اسی طرح پیراشوٹر سیاستدانوں کو سامنے لایا گیا انہوںنے کہا کہ آرٹس کونسل میں موجود گل رنگ وہ مقام تھا جہاں یاور مہدی اورحبیب جالب جیسے لوگ چائے پینے تو ضرور آتے تھے لیکن در حقیقت وہ لوگوں کی تربیت کرتے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ آج جو صورتحال ہیں اس کاذمہ دار کس کو ٹہرایا جائے اس کا جوا ب ضروری ہے انہوں نے کہا کہ یاور مہدی صرف ریڈیو پاکستان تک محدود نہیں تھے بلکہ ان کا پروگرام بزم طلبہ یونیورسٹیوں اور کالجوں تک پہنچ گیا ۔انہوں نے کہا کہ یاور مہدی کو خراج تحسین پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے ماضی کو یاد رکھا جائے اور ریاستی سطح پر جو غلطیاں ہوئی ہے ان کو ختم کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ یاور مہدی دائے بائے کی سوچ رکھنے والے نہیں بلکہ لیبرل سوچ کے حامی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :