قائداعظم کے نزدیک پاکستان کا مطلب محض زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنا نہیں بلکہ وہ اسے دین اسلام کی ایک تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے،محمد رفیق تارڑ

پاکستان پائندہ باد کانفرنس کے انعقاد کا مقصد وطن عزیز کے محفوظ اور روشن مستقبل پر پاکستانی قوم کے اعتماد کو ازسرنو مستحکم کرنا ہی:سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہٴ پاکستان کا کانفرنس کے شرکاء کے نام خصوصی پیغام

ہفتہ 19 اگست 2017 19:35

قائداعظم کے نزدیک پاکستان کا مطلب محض زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنا نہیں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2017ء) پاکستان پائندہ باد کانفرنس کے انعقاد کا مقصد وطن عزیز کے محفوظ اور روشن مستقبل پر پاکستانی قوم کے اعتماد کو ازسرنو مستحکم کرنا ہے۔ ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ اس مملکت کو اس کے قیام کے مقاصد سے ہم آہنگ کرنے کی خاطر کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کریں گے۔ہمیں قائداعظمؒ کے فرمان ’’ایمان‘ اتحاد‘ تنظیم‘‘ کو حرزجاں بناکر دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانا ہوگا ۔

ان خیالات کااظہار تحریک پاکستان کے مخلص کارکن، سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے جناح ہال‘ حافظ آباد میں منعقدہ ’’پاکستان پائندہ باد کانفرنس‘‘ کے شرکاء کے نام اپنے خصوصی پیغام میں کیا۔ اس کانفرنس کا انعقاد نظریہٴ پاکستان فورم حافظ آباد نے کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سیکرٹری نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید، معروف سیاسی وسماجی رہنما بیرسٹرپیر سید وسیم الحسن نقوی ، صدر نظریہٴ پاکستان فورم حافظ آباد پروفیسر محمد اکرم چشتی اورطلبہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعداد میں موجود تھے۔

کانفرنس کی نظامت کے فرائض نائب صدر نظریہٴ پاکستان فورم حافظ آباد محمد آصف کریمی نے انجام دیئے۔ محمد رفیق تارڑ نے اپنے پیغا م میں کہا کہ پاکستان پائندہ باد کانفرنس کے انعقادپر میں نظریہٴ پاکستان فورم حافظ آباد کے عہدیداران اور کارکنان کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ ایک قومی مقصد کی خاطر جمع ہوئے ہیں۔ اس عزم کی تجدید کی خاطر اکٹھے ہوئے ہیں کہ ہم پاکستان کو قائداعظم محمد علی جناحؒ اور مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کے نظریات و تصورات کے مطابق ایک جدید اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی مملکت بنانے کی جدوجہد پورے جوش و جذبے سے جاری رکھیں گے۔

پاکستان پائندہ باد کانفرنس کے انعقاد کا تصور رہبرِ پاکستان، امامِ صحافت اور نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین مجید نظامی نے 2011ء میں پیش کیا تھا کیونکہ ان دنوں ہمارے ازلی دشمن بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑنے ہمارے ملک کو شدید عدم استحکام سے دوچار کردیا تھا۔ اس صورتحال کے باعث ضروری تھا کہ اہلِ وطن کو مایوس اور بددِل ہونے سے بچایا جائے۔

چنانچہ پاکستان پائندہ باد کانفرنسوں کے ذریعے عوام الناس کو اُمید اور حوصلے کا پیغام دیا گیا۔ یہ کانفرنسیں اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کے منفی پراپیگنڈے کا توڑ کرنے میں بڑی مددگار ثابت ہورہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سال 2017ء کو 70ویں سال آزادی کے طور پر منارہے ہیں اور ہمیں یہ حقیقت کبھی فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے نزدیک پاکستان کا مطلب محض زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنا نہیں تھا بلکہ وہ اسے دین اسلام کی ایک تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے۔

وہ اس مملکت کے نظام ہائے سیاست، معیشت اور معاشرت کو اسلام کے اُن سنہری اصولوں پر استوار کرنا چاہتے تھے جو خلفائے راشدین کے دور کا طرہٴ امتیاز تھے۔ اس حوالے سے بابائے قوم کی سوچ کو ہم ابھی تک عملی جامہ نہیں پہنا سکے۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ وہ کیا رکاوٹیں یا مجبوریاں ہیں جن کی بناء پر ہم ابھی تک پاکستان کو بانیانِ پاکستان کے تصورات کے مطابق نہیں ڈھال سکے۔

ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ اس مملکت کو اس کے قیام کے مقاصد سے ہم آہنگ کرنے کی خاطر کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کریں گے اور اس وقت تک چین سے نہ بیٹھیں گے جب تک اس مملکت کو عہدِ حاضر میں دینِ اسلام کے نشأة ثانیہ کا نکتہٴ آغاز نہیں بنادیتے۔ مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے انتہائی مسرت ہورہی ہے کہ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے تحت بابائے قوم سے منسوب وطن عزیز کی اولین عمارت ’’ایوانِ قائداعظمؒ‘‘ کا تعمیراتی کام تقریباً مکمل ہوچکا ہے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے وہاں ہمہ وقت افکارِ قائداعظمؒ کا پرچار ہوگا اور اسے ہماری نئی نسلوں کے لیے نظریاتی تربیت گاہ کی حیثیت حاصل ہوگی۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم پاکستان کی سالمیت اور استحکام کو اپنے ذاتی‘ طبقاتی اور علاقائی مفادات پر مقدم رکھیں۔ دشمنوں کی پے در پے یلغاروں سے نبردآزما ہونے کے لیے بحیثیت قوم ہمیں اسی طرح کے اتحاد و استقامت کا مظاہرہ کرنا ہوگا جو تحریکِ پاکستان کے دوران موجزن تھا۔

مجھے یقین ہے کہ یہ کانفرنس پاکستان کی غایتِ وجود یعنی نظریہٴ پاکستان یا دو قومی نظریے کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔بیرسٹر پیر سید وسیم الحسن نقوی نے کہا کہ پاکستان ایک مملکت خداداد ہے۔ یہ ایک نعمت خداوندی ہے ۔ قائداعظمؒ ،علامہ محمد اقبالؒ، مولانا محمد علی جوہر، مولانا حسرت موہانی جیسے اکابرین نے جہد مسلسل سے ہمیں یہ آزاد وطن لیکر دیا۔

یہ مملکت دوقومی نظریے کی بنیاد پر معرض وجود میں آئی ۔ اولیائے کرام کا بھی یہی نظریہ ہے ۔ ہمیں اس ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ساتھ نظریاتی سرحدوں کی بھی حفاظت کرنی ہے۔ ہمیں یہاں قرآن وسنت پر مبنی نظام نافذ کرنا چاہئے کیونکہ بابائے قوم اس مملکت کو دین اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے۔پروفیسر محمد اکرم چشتی نے کہا کہ اس کانفرنس کے طفیل ضلع حافظ آباد میں نظریاتی سرگرمیوں کو مزید فروغ حاصل ہو گا۔

یہ ملک دوقومی نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا اور ہم اس کی حفاظت کیلئے اپنی جان تک قربان کرنے کو تیار ہیں۔شاہد رشید نے کہا کہ یہ ملک کسی نے ہمیں طشتری میں رکھ کر پیش نہیں کیا بلکہ آزاد وطن کے حصول کی خاطر ہمارے آباواجداد نے جان ومال کی لازوال قربانیاں پیش کی تھیں۔ تحریک پاکستان کے دوران مسلمانان برصغیر قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو گئے تھے۔

انہوںنے کہا کہ نوجوان دل لگا کر تعلیم حاصل کریں ،اساتذہٴ کرام اور والدین کا ادب واحترام کریں۔قائداعظمؒ نوجوانوں کو بڑی اہمیت دیا کرتے تھے اور نوجوان بھی قائداعظمؒ کی توقعات پر پورا اترے۔ قائداعظمؒ نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے بعد سیاسی میدان میں قدم رکھا تھا۔ ان کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔آج ہم اس وطن عزیز کیلئے تن من دھن قربان کرنے کا عزم کریں۔ آخر میں بیرسٹر پیر وسیم الحسن نقوی نے ملکی ترقی و استحکام کیلئے دعا کروائی۔

متعلقہ عنوان :