حکومت اور کسی بھی ادارے کے درمیان محاز آرائی ہے نہ ہوگی، شاہد خاقان عباسی

آئندہ الیکشن 4 جون کو ہونگے ،آصف زرداری سمیت تمام سیاسی جماعتیںالیکشن کی تیاری میں بیان دے رہی ہیں مشترکہ مفادات کونسل میں بلوچستان کی کوئی نشست کم نہیں ہوئی ایسے خبروں کی نفی کرتے ہیں ،بلوچستان سمیت تمام صوبوں کو گیس رائلٹی مل رہی ہے بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو محمد نواز شریف کے اعلان کردہ پیکیج کے مطابق آگے بڑھائینگے ،پورے ملک میں 2013ء کی نسبت آج امن وامان کی صورتحال بہتر ہے،وزیراعظم کی گورنر ہائوس میں صحافیوں سے بات چیت

ہفتہ 19 اگست 2017 19:18

حکومت اور کسی بھی ادارے کے درمیان محاز آرائی ہے نہ ہوگی، شاہد خاقان ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ حکومت اور کسی بھی ادارے کے درمیان محاز آرائی ہے نہ ہی ہوگی ،آئندہ الیکشن 4 جون کو ہونگے ،آصف زرداری سمیت تمام سیاسی جماعتیںالیکشن کی تیاری میں بیان دے رہی ہیں،مشترکہ مفادات کونسل میں بلوچستان کی کوئی نشست کم نہیں ہوئی ایسے خبروں کی نفی کرتے ہیں ،بلوچستان سمیت تمام صوبوں کو گیس رائلٹی مل رہی ہے ،بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو محمد نواز شریف کے اعلان کردہ پیکیج کے مطابق آگے بڑھائینگے ،پورے ملک میں 2013ء کی نسبت آج امن وامان کی صورتحال بہتر ہے۔

وزیراعظم نے یہ بات ہفتہ کو گورنر ہائوس کوئٹہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی ،وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری ،وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال ،وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ ،وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شیپنگ میر حاصل بزنجو ، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ ،صوبائی وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی ،سینیٹر آغا شاہ زیب درانی بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال از سر نو جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان میں امن وامان میں مزید بہتری کیلئے اقدامات کیے جائینگے ۔انہوں نے کہاکہ 2013ء میں جب ہماری حکومت آئی تو اس وقت حالات بہت خراب تھے لیکن آج حکومت کی بہتر حکمت عملی کی وجہ سے امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے امن وامان برقرار رکھنے کیلئے مشکلات آتی ہیں لیکن ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ دہشتگردی کے تھرٹ کو ختم کیا جائے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں امن وامان مزید بہتر بنانے کیلئے اقداما ت کیے جائینگے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے اعلان کردہ پیکیج کے مطابق آگے بڑھائیں گے اور بلوچستان کے ہر ضلع ہیڈ کوارٹر میں 15ارب روپے سے گیس کے منصوبے شروع کئے جائیں گے بلوچستان میں کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے پورے صوبے میں ٹیوب ویلوں کو تین مرحلوں میں شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا کام شروع کردیا گیا ہے جبکہ صوبے میں پانی کی کمی کو دور کرنے کیلئے نو تشکیل کردہ واٹر ریسورس کی منسٹری کے ذریعے ڈیم بنائے جائینگے ۔

انہوں نے کہاکہ کئی دہائیوں سے زیر التواء کچھی کینال کا منصوبہ پر جلد کام شروع کیا جائے گا اس منصوبے سے بلوچستان میں 70ہزار ایکٹر اراضی سیراب ہوگی ،سی پیک منصوبے کے تحت ملک کی پہلی پارکو کوسٹل ریفانیری گڈانی میں شروع کی جائے گی جبکہ وزیراعظم صحت کارڈ منصوبے کو بلوچستان کے 6اضلاع سے بڑھا کر پورے بلوچستان میں وسعت دی جارہی ہے ،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بھی پورے صوبے میں جلد شروع کردیا جائے گا ۔

انہوں نے کہاکہ ان تمام اقدامات کا مقصد بلوچستان میں پائے جانے والے احساس محرومی کے عنصر کو ختم کرنا ہے اور جلد ہی بلوچستان امیر ترین صوبہ بنے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ منتخب حکومت ہی اسٹیبلشمنٹ ہوتی ہے جو کہ سب کے ساتھ ملکر پاکستا ن کے عوام کی بہتری کیلئے کام کررہی ہے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی مخالفت سے متعلق سوا ل کے جواب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ریفرنس فائل کرنا جن لوگوں کا کام ہے وہ اپنا کام کررہے ہیں ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں اور ہرصورت میں ریفرنسز میں دفاع کرینگے ۔

انہوں نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم کہ آصف علی زرداری نے کس پس منظر میںڈائیلاگ کا حوالہ دیتے ہوئے بات چیت سے انکار کیا ہے ہم سیاسی لوگ ہیں سیاسی جماعتوں میں ہمیشہ بات چیت ہونی چاہیے بات چیت کے ذریعے ہی سیاست ہوتی ہے البتہ یہ الیکشن کا سال ہے ہر کوئی سیاسی بیان دے رہا ہے زرداری صاحب نے بھی بیان دیا ہے آئندہ الیکشن 4جون کو ہونگے اس کے بعد سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت اور کسی بھی ادارے کے درمیان محاذ آرائی نہیں ہے البتہ میں اخبارات میں یہ پڑھتا ہوں تو مجھے محاذ آرائی نظر آتی ہے درحقیقت ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سی سی آئی میں وفاق کی تین سیٹیں ہوتی ہیں جنہیں وفاق نامزد کرتا ہے جس میں سے ایک سیٹ آئی پی سی سی کی ایک فنانس کی ہوتی ہے ا سکے علاوہ چار صوبوں کے وزراء اور دیگر نمائندے ہوتے ہیں اس میں صوبوں کی نمائندگی کی کوئی بات نہیں ہے اور نہ ہی بلوچستان کی کوئی سیٹ کم ہوئی ہے یہ سب تعصب پھیلانے کی بات ہے جس کی ہم مکمل نفی کرتے ہیں مسلم لیگ (ن) نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ پورے ملک کی جماعت ہے ہم نے تمام صوبوں کو 19سو ارب روپے سے زائد رقم دی ہیں اور جتنے فنڈز ہم نے صوبوں کو دیئے ہیں ان کی مثال نہیں ملتی اسی طرح تما م صوبوں کو گیس کی مد میں رائلٹی ملتی ہیں جہاں تک 18ویں ترمیم کے تحت اختیارات کی بات ہے تویہ مشترکہ مفادات کونسل کا معاملہ اس پر سی سی آئی میں بحث جاری ہے میں اتنا یقین دلاتا ہوں کہ کوئی بھی صوبہ اس وقت نقصان میں نہیں ہے تمام صوبوں پر مثبت نتائج مرتب ہورہے ہیں ۔

اس موقع پر وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہر ی نے کہاکہ وہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے مشکورہیں کہ انہوں نے بلوچستان کا دورہ کیا اور یہاں کے مسائل سنے اور انکے حل کیلئے اقدامات کی یقین دہانی کروائی ۔انہوں نے کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی دلچسپی لیں گے اور وہ مسلم لیگ (ن) اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے بلوچستان سے متعلق ویژن کو آگے لے کر چلیں گے ۔