پاکستان میں کوئی مقدس گائے نہیں سب کا احتساب کیاجا ئے ،

نوازشریف پانامہ فیصلہ غنیمت سمجھے جس کے تحت انہیں جیل کی بجائے گھر بھیجا گیا ،عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد ہمیں امید تھی کہ نوازشریف فیصلے کو قبول کرینگے لیکن انہوں نے احتجاج کا راستہ اپنایا سیاست دان عوام کا پیسہ لوٹ کر بیرو ن ملک جائیدادیں اپناتے ہیں حکومتی کرپشن کی وجہ سے اسٹیل ملز اور دیگر ادارے تباہ ہوئے ہیں ملک میں موجود ہ بحران کے ذمہ دار سیاست دان ہے ،بلوچستان کے خوبصورت چہرے پر اب بھی خون کے دھبے موجود ہیں ،عالمی ادارے کے رپورٹ کے مطابق ملک کا سب سے زیادہ کرپشن بلوچستان میں ہے یہاں 65فیصد بجٹ کرپشن کی نظر ہوجاتاہے ، امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی صحافیو ں سے بات چیت

ہفتہ 19 اگست 2017 16:47

پاکستان میں کوئی مقدس گائے نہیں سب کا احتساب کیاجا ئے ،
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اگست2017ء) مرکزی امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ پاکستان میں کوئی مقدس گائے نہیں سب کا احتساب کیاجا ئے ،سابق وزیراعظم میاںمحمدنوازشریف پانامہ فیصلے غنیمت سمجھے جس کے تحت انہیں جیل کی بجائے گھر بھیجاگاہے ،عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد ہمیں امید تھی کہ سابق وزیراعظم میاں محمدنوازشریف فیصلے کو قبول کرینگے لیکن انہوں نے احتجاج کا راستہ اپنایا سیاست دان عوام کا پیسہ لوٹ کر بیرو ن ملک جائیدادیں اپناتے ہیں حکومتی کرپشن کی وجہ سے اسٹیل ملز اور دیگر ادارے تباہ ہوئے ہیں ملک میں موجود ہ بحران کے ذمہ دار سیاست دان ہے ،بلوچستان کے خوبصورت چہرے پر اب بھی خون کے دھبے موجود ہیں ،عالمی ادارے کے رپورٹ کے مطابق ملک کا سب سے زیادہ کرپشن بلوچستان میں ہے یہاں 65فیصد بجٹ کرپشن کی نظر ہوجاتاہے ،ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے پروگرام حال احوال میں بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کاکہناتھاکہ بلوچستان میں سیکورٹی اداروں اور بے گناہ شہریوں کو قتل کیا جارہاہے جس سے معلوم ہوتاہے کہ سیکورٹی کے انتظامات ٹھیک اور نارمل نہیں ہے جگہ جگہ ناکے لگائے گئے ہیں بلکہ لوگوں کو تلاشی کے عمل سے بھی گزرنا پڑرہاہے ،یہاں بلوچستان میں نہ صرف ایک خوف کا عالم ہے بلکہ مجھے بلوچستان کے خوبصورت چہرے پر خون کے دھبے اب بھی دکھائی دے رہے ہیں جب تک ملک اور صوبے میں لوگوں کی معاشی حالت بہتر نہیں ہوگی تب تک امن وامان کا قیام ممکن نہیں ہوگاانہوںنے کہاکہ معاشی خوش حالی اور ترقی اس وقت ممکن ہوگی جب تک کرپشن کا خاتمہ نہیں کردیاجاتا یہ ملک مہذب قوم کا معاشرہ ہے جانوروں کا اصطبل نہیں کہ جو چاہے کرپشن کرے اور اپنی مرضی و منشا کے مطابق آئین میں ترمیم کرلے، انہوں نے کہاکہ حکومت اور چہرے بدلنے سے تبدیلی نہیں آتی یہاں بحران حکمران طبقے کی بدعمالیوں کی وجہ سے ہی ہے اگر حکمرانوں نے قبلہ درست نہ کیا تو یہ بحران کہرام میں تبدیل ہوگا انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے ملک کو کرپشن فری بنانے کیلئے طویل ترین مہم چلائی اور عوام کو اس سلسلے میں آگاہی دی کرپشن ہی کی وجہ سے ملکی ادارے تباہ ہوئے جن میں ریلوے، پی آئی اے، پی ٹی سی ایل اور اسٹیل ملز ودیگر شامل ہیں ہم اسی کرپشن کے خلاف میدان میں اترے ہیں ہمارا کیس ایک شخص سے اختلاف نہیں اور ناہی ہم نے حکمرانوں کے مینڈیٹ کو چیلنج کیا ہم تمام سیاسی لوگوں کا مکمل احتساب چاہتے ہیں اور پاناما کیس میں شامل 436افراد سے بھی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں،انہوں نے کہاکہ اورسیز پاکستانی باہر سے پیسہ پاکستان بھیجتے ہیں لیکن شرم کا مقام ہے کہ انہی رقوم کو حکمران طبقہ واپس بیرون ملک منتقل کررہاہے انہوں نے کہاکہ ہماری ہی آئینی درخواست کے بعد پانامہ کیس کے سلسلے میں جے آئی ٹی بنی اور بعد میں ایک تاریخی فیصلہ ہوا لیکن سابق وزیراعظم میاں محمدنوازشریف جس نے عدالتی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کرنے کی بارہا بیانات دئیے نے اس فیصلے کو تسلیم کرنے کی بجائے جی ٹی روڈ کا رخ کیا مہم چلائی جارہی ہے کہ آئین کے آرٹیکلز 62,63کو ختم کیاجائے حالانکہ یہ ایک آئینہ ہے اس سے توڑنے کی کوشش کی بجائے اس کا نفاذ ہوناچاہئے ہم کسی کو بھی آئین کے آرٹیکل 62,63کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دینگے ،انہوں نے کہاکہ میں کہتاہوں کہ میاں نوازشریف اس فیصلے کو غنیمت سمجھے کہ انہیں جیل کی بجائے گھر بھیجاگیاہے انہوں نے کہاکہ ہمیں افسوس ہے کہ سابق وزیراعظم کی جانب سے عدالتوں کودھمکیاں دینا شروع کردی گئی ہے ہم صرف اشرافیہ کا نہیں بلکہ سب کا بلا امتیاز احتساب چاہتے ہیں ،انہون نے کہاکہ پاکستان میں جرنیلوں ،لیگیوں یا پیپلزپارٹی کی ہی حکومت رہی ہے ہم مکل میں کسی کو بھی مقدس گائے نہیں سمجھتے پانامہ لیکس میں جن کے بھی نام شامل ہیں سب پر ہاتھ ڈالان چاہئے ،انہوں نے کہاکہ بتایاجائے کہ کیا ان لوگوں کی مرغیاں سونے کے انڈھے دیتی ہے کہ جس کے باعث ان کے اثاثہ میں مسلسل اضافہ بنتاجارہاہے ،انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ احتساب کا میکنزم بنا کر سب سے پہلے اس عمل کاآغاز سیاست دانوں سے کرے میں اپن احتساب دینے کیلئے خود کو پیش کرتاہوں انہوں نے کہاکہ فیصلے آنے کے بعد کہاجاتاہے کہ ملک میں کوئی صادق اور امین ہو نہیں سکتا مسلمان معاشرے میں اس طرح کی بات کہنا شرمناک ہے اگر وزیراعظم پاکستان ہی صادق اور امین نہیں ہوسکتا تو ہ پھر تمام جیلوں کے دروازیں کھل کر چوری اورڈکیتی میں ملوث افراد کو بھی چوڑ دیاجائے ۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد ہمیں امید تھی کہ سابق وزیراعظم میاں محمدنوازشریف فیصلے کو قبول کرینگے لیکن انہوں نے احتجاج کا راستہ اپنایا سیاست دان عوام کا پیسہ لوٹ کر بیرو ن ملک جائیدادیں اپناتے ہیں حکومتی کرپشن کی وجہ سے اسٹیل ملز اور دیگر ادارے تباہ ہوئے ہیں ملک میں موجود ہ بحران کے ذمہ دار سیاست دان ہے۔