آرٹیکل 62 اور 63 کے آئینے کو توڑنے کے بجائے اپنے چہروں کو صاف کیا جائے۔سراج الحق

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 19 اگست 2017 12:55

آرٹیکل 62 اور 63 کے آئینے کو توڑنے کے بجائے اپنے چہروں کو صاف کیا جائے۔سراج ..
کوئٹہ (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اگست۔2017ء) امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ آرٹیکل 62 اور 63 ایک آئینہ ہے اسے توڑنے کے بجائے خود کو ایماندار بناکر اپنے چہرے کو صاف کیا جائے۔کوئٹہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ جب سے نوازشریف کے خلاف فیصلہ آیا اس دن سے ملکی آئین سے آرٹیکل 62 اور 63 کو ختم کرنے کی مہم شروع ہوگئی ہے، (ن) لیگ نے جی ٹی روڈ کا راستہ اختیار کرلیا اور کہا جانے لگا کہ کوئی بھی شخص صادق اور امین نہیں اور کوئی وزیراعظم پاک صاف نہیں ہوسکتا، یہ اسلامی معاشرے میں شرم کی بات ہے کیوں کہ اگر غیراسلامی ممالک کے آئین کو بھی دیکھا جائے تو وہاں بھی ملکی قیادت کا منصب سنبھالنے کے لئے دیانتدار ہونا لازم و ملزوم ہے۔

(جاری ہے)

سراج الحق نے کہا کہ آرٹیکل 62 اور 63 عام آدمی کے لئے نہیں بلکہ قوم کے منتخب نمائندوں کے لئے ہے اگر صادق و امین ہونا ضروری نہ ہو تو پھر جیلوں میں قید تمام ملزمان اور مجرمان کو رہا کردیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 62 ، 63 ایک آئینہ ہے اسے توڑنے کے بجائے اپنے چہرے کو صاف کیا جائے اوراپنے ضمیر و کردار کو درست کیا جائے اور ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اس شخص کو ٹکٹ نہ دیں جو آرٹیکل 62،63 پر پورا نہیں اترتا، یہ ملک مہذب قوم کا معاشرہ ہے جانوروں کا اصطبل نہیں کہ جو چاہے کرپشن کرے اور اپنی مرضی و منشا کے مطابق آئین میں ترمیم کرلے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کرپشن کا کینسر تمام اداروں میں موجود ہے اسی وجہ سے ہمارے ادارے ناکام ہوگئے ہیں، ریلوے، پی آئی اے، پی ٹی سی ایل اور اسٹیل ملز بھی کرپشن کی وجہ سے برباد ہوئی، ہم اسی کرپشن کے خلاف میدان میں اترے ہیں ہمارا کیس ایک شخص سے اختلاف نہیں اور ناہی ہم نے حکمرانوں کے مینڈیٹ کو چیلنج کیا ہم تمام سیاسی لوگوں کا مکمل احتساب چاہتے ہیں اور پاناما کیس میں شامل 436 افراد سے بھی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :