میاں نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کی حکمت عملی ہے کہ عوام کو سازشوں سے آگاہ کیا جائے،وقت آنے پر سازشی کرداروں کو بھی سامنے لایا جائے، 2018ء کو الیکشن ہونے چاہئیں،جو بھی پارٹی جیت کر آئے اقتدار اس کے حوالے کیا جائے،وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

جمعہ 18 اگست 2017 23:23

میاں نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کی حکمت عملی ہے کہ عوام کو سازشوں سے آگاہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ وزیراعظم کے عہدے پر نواز شریف نہیں رہے مگر وفاق، پنجاب، بلوچستان اور کشمیر، گلگت بلتستان میں آج بھی ہماری حکومت ہے، عوام نے حکومت بنانے کا مینڈیٹ دیا ہے تو ہمارا فرض ہے کہ اس مینڈیٹ کو ہم بچائیں اور حکومت کریں، اس لئے بعض اوقات حکمت عملی کی بھی ضرورت ہے، یہ صرف میاں نواز شریف کی ہی نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کی حکمت عملی ہے کہ عوام کو سازشوں سے آگاہ بھی کیا جائے اور وقت آنے پر سازشی کرداروں کو بھی سامنے لایا جائے، 2018ء کو الیکشن ہونے چاہئیں اور جو بھی پارٹی جیت کر آئے اقتدار اس کے حوالے کیا جائے، پاکستان کو آگے لے جانے کی ذمہ داری مسلم لیگ (ن) سمیت تمام سیاسی پارٹیوں پر عائد ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہم اداروں کے بارے میں نہیں کہتے مگر کچھ کردار ضرور ہیں جو حکومت کے خلاف سازش میں مصروف ہیں، یہ پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا، قوم ان کرداروں کو اچھی طرح جانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں چار مارشل لاء لگ چکے ہیں دوبارہ آپ کی حکومت ختم کی جا چکی ہو تیسری بار سازشوں کا سامنا ہو ایسی صورت میں بہت کچھ سوچنا پڑتا ہے مثال کے طور پر پرویز مشرف کے ملک سے باہر جانے کے معاملے میں پارٹی میں دو آراء تھیں اس وقت بھی میں نے کہا تھا کہ اگر مشرف کو جانے دیا گیا تو حکومت قوم کو کیا جواب دے گی۔

کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو جانے نہیں دیا گیا تو جمہوری نظام خطرے میں پڑ جائے گا اور بھی بہت کچھ بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو روکنے میں ہم ناکام ہوئے کیونکہ روکنے والے صرف ہم تھے اور لے جانے والے کافی اور طاقتور بھی، آج بھی جمہوریت اتنی طاقتور نہیں جتنی بعض لوگوں کو محسوس ہوتی ہے ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جمہوریت کیلئے ہم نے جیلیں کاٹی ہیں قربانیاں دی ہیں۔

جلا وطنیاں کاٹ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ جو کہ غیر سرکاری ہیں اور جمہوریت کو پسند کرتے ہیں اور جمہوریت کیلئے کردار بھی کرتے ہیں ایسے لوگ ہر دور میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سول وملٹری بیوروکریٹس کا مکالمہ نہیں ہوتا سیاستدان اور عدلیہ اور میڈیا کا مکالمہ نہیں ہوتا تب تک اس قسم کی خرابیاں باربار آتی رہیں گی مذکورہ اداروں میں بہت بڑا کمیونکیشن گیپ ہے،ہمیں ملک کی خاطر قومی مکالمہ کرنا پڑے گا اور اس حوالے سے چند سال لگیں گے مگر بہتری ضرور آئے گی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف کو نفرت، تعصب اور انتقام کا نشانہ بنایا گیا کچھ لوگ ہم سے نفرت کرتے ہیں کچھ ایسے بھی ہیں جو وہ ہمارے خلاف ہر قدم وعمل کو ٹھیک اور بہتر سمجھتے ہیں۔