کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کے لیے بین الاقوامی ٹینڈرزکے اجرا کے حوالے سے تمام کاوشوں کو بروئے کار لایاجائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ

جمعہ 18 اگست 2017 22:49

کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کے لیے بین الاقوامی ٹینڈرزکے اجرا کے حوالے ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2017ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کے لیے بین الاقوامی ٹینڈرزکے اجرا کے حوالے سے تمام تر کاوشوں کو بروئے کار لائیں تاکہ اس منصوبے کا قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش 25دسمبر سے آغاز ہوسکے۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق انہوں نے یہ ہدایات جمعہ کو وزیر اعلی ہائوس میں کے سی آر سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔

اجلاس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ واطلاعات سید ناصر شاہ، چیئرمین پی اینڈڈی محمد وسیم، وزیر اعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت ، سیکریٹری ٹرانسپورٹ سعید اعوان، سیکریٹری انرجی آغا واصف و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں چائنریز فرم کے اعلی افسران نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ کے سی آر ایک بہت ہی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے اور ہماری انتھک کوششوں کے بعد اسے سی پیک منصوبوں میں شامل کیاگیا ہے، اب میں چاہتا ہوں کہ اس منصوبے کی گرائونڈ بریکنگ تقریب دسمبر 2017 ء میں منعقد ہو تاکہ اس منصوبے پر عمل درآمد کا آغا زہوسکے۔

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر شاہ نے وزیر اعلی سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی مئی 2017ء میں سی ڈی ڈبلیو پی نے منظوری دی تھی، اب یہ منصوبہ منظوری کے لیے ایکینک میں جارہا ہے۔ اس پر وزیراعلی سندھ نے چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم کو ہدایت کی کہ وہ اس منصوبے کو ایکینک میں رکھوانے کے لیے کاغذی کارروائی کے کام کو تیز کریں ۔انہوں نے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ اس منصوبے کے لیے بین الاقوامی ٹینڈرز اکتوبر 2017ء میں طلب کئے جانے چاہئیں۔

سید ناصر شاہ نے کہا کہ کے سی آر کے رائٹ آف وی(آر اوڈبلیو) میں کچھ تجاوزات تھیں، چند فیکٹریاں جو کہ وزیر مینشن تا منگھوپیر کے درمیان واقع ہیں اپناکچرا وغیرہ پھینکتی ہیں اور چند مویشوں کے باڑے اور آر او ڈبلیو کے ساتھ گھنی جھاڑیاں بھی ہیں ، اس کے باعث سروے کے جاری کام میں سنگین مسائل کا سامنا بھی رہا۔وزیر اعلی سندھ نے اس صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کمشنر کراچی کے تحت ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جس میں تمام ڈپٹی کمشنروں ،کے ایم سی میٹروپولیٹن کمشنرز، ڈی جی کے ڈی اے ، ڈی جی ایس ایم ٹی سی،ایم ڈی کے یو ٹی سی، تمام ڈی ایم سیز کے میونسپل کمشنرز اور ڈی آئی جی کراچی اس کیرکن ہوں گے۔

ٹاسک فورس کے اغراض و مقاصد میں ایکشن پلان تشکیل دینا اور 2013کے بعد قائم تجاوزات کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات اٹھانا شامل ہیں۔اس منصوبے کے متاثرہ افراد جو کہ رجسٹر ہیں کومعاوضے کا پیکیج دینے کے لیے تجویز بھی کریں گے۔ سیکریٹری ٹرانسپورٹ سعید اعوان نے کہا کہ جائیکا سروے کے مطابق پروجیکٹ کے متاثرہ گھروں کی تعداد 4653ہے ۔انہوں نے کہا کہ کے سی آر منصوبے کے لیے ریلوے کی مطلوبہ زمین 360ایکڑ زمین درکار ہے۔

پاکستان ریلوے کی کے سی آرلوپ(آر او ڈبلیو)پر زمین 260ایکڑ ہے اور ریلوے کی اپ مین لائن پر زمین 100ایکڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 67ایکڑ رقبے پر تجاوزات قائم ہیں جس میں آر او ڈبلیو لوپ پر 47ایکڑ اور اپ مین لائن پر 20ایکڑ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر آر او ڈبلیو کے ساتھ 2997اسٹرکچر ہیں اور 4653تجاوزات کے ذریعے گھر تعمیر کئے ہوئے ہیں۔ وزیرا علی سندھ نے کہا کہ کے سی آر کی ابتدائی لاگت کا تخمینہ 2بلین ڈالر ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت منصوبے کی موبیلائزیشن لاگت جاری کرے گی تاکہ اس پر دسمبر 2017 سے کام شروع ہو سکے۔وزیرا علی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ 25دسمبر 2017کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی سالگرہ کے موقعے پر کے سی آر کی گرائونڈ بریکنگ تقریب کی ادائیگی کے خوا ہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کی گرائونڈ بریکنگ تقریب وزیر مینشن جو کہ قائد اعظم محمد علی جناح کی رہائش گاہ ہے پر ادا کرنے کا اہتمام کیا جائے تو یہ قابلِ ستائش ہوگا۔