وزارت انسانی حقوق اور وزارت تجارت وکامرس کی عدم دلچسپی

پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس خطرے میں پڑگیا،وزارت نے نہ انسانی حقوق کے حوالے سے یورپی یونین کے خدشات دور کئے، رواں سال کے شروع میں یورپین یونین کے وفد سے ملنے سے انکار کردیا

جمعہ 18 اگست 2017 20:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اگست2017ء) پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس وزارت انسانی حقوق اور وزارت تجارت وکامرس کی عدم دلچسپی کے باعث خطرے میں پڑگیا۔ وزارت انسانی حقوق نے نہ انسانی حقوق کے حوالے سے یورپی یونین کے خدشات دور کئے بلکہ رواں سال کے شروع میں یورپین یونین کے وفد سے ملنے سے انکار کردیا۔ جوائنٹ سیکرٹری وزارت انسانی حقوق حمیرا اعظم نے وفاقی وزیر کی حکم عدولی کرتے ہوئے سیکرٹری رابعہ جویری آغا کے ایماء پر وزارت خارجہ کو جوابی خط میں یورپی یونین کے وفد سے ملنا سے معذرت کرلی ، جس کے بعد یورپین یونین نے پاکستان میں انسانی حقوق کی فراہمی پر متعدد سوال کھڑے کردیے۔

پاکستان کو یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی سٹیٹس ملنے کے بعد نہ صرف پاکستانی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہوا بلکہ تجارتی حجم میںبھی واضع اضافہ ہوا ، جبکہ حالیہ سال کے دوارن وزارت انسانی حقوق کی عدم دلچسپی کے باعث جی ایس پی پلس کا سٹیٹس خطرے میں نظر آتا ہے۔

(جاری ہے)

یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس سٹیٹس دینے کے ساتھ ایک بڑی شرط پاکستان میں انسانی حقوق کی فراہمی کویقینی بنانا تھاجبکہ وزارت انسانی حقوق اس سلسلے میں مطلوبہ حدف پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت انسانی حقوق نے یورپی یونین کے اعلی سطحی وفدطے شدہ ملاقات سے ملنے سے انکار کردیا۔ آن لائن کے پاس موجود دستایزات کے مطابق جوائنٹ سیکرٹری حمیر ااعظم نے مارچ کے مہینے میں یورپین یونین کے ایک وفد سے ملنے سے انکار کردیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ جوائنٹ سیکرٹری نے یہ قدم سیکرٹری وزارت انسانی حقوق رابعہ جویری آغا کے کہنے پرلکھا، سیکرٹری رابعہ جویری آغا نہ صرف خود عدم دستیابی ظاہر کی بلکہ جوائنٹ سیکرٹری کو بھی یورپی یونین کے وفد سے ملاقات سے روک دیا۔

آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے یورپی یونین سے نام نہ ظاہر کرنے پر بتایا کہ یورپی یورنین کا وفد جوائنٹ سیکرٹری سے ملنے کیلئے تیار تھا اور وفد کی ملاقات کیلئے وقت اوردن طے ہوچکے تھے مگر عین وقت پر انکار کردیا گیا۔جس کی وجہ سے وفد ناراض واپس چلاگیا۔ وزارت انسانی حقوق سے سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی گئی مگر وہ فون سننا گوارہ نہیںکیا۔ شمیم محمود

متعلقہ عنوان :