بھارت سے دوستی میں کشمیریوں کی لازوال قربانیوںکو فراموش کیا جارہا ہے،حکمران کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کیخلاف آواز بلند کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کی نظربندی سے کشمیریوں کو مضبوط پیغام نہیں دیا جا سکا،قائد اعظم کی کشمیر پالیسی سے انحراف کرنا درست نہیں، مظلوم کشمیریوں کی کھل کر مددوحمایت کی جائے

جماعة الدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمان مکی کا جمعہ کے اجتماع سے خطاب وبعد ازاں مختلف وفود سے گفتگو

جمعہ 18 اگست 2017 20:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اگست2017ء) جماعة الدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمان مکی نے کہا ہے کہ بھارت سے دوستی میں کشمیریوں کی لازوال قربانیوںکو فراموش کیا جارہا ہے،حکمران کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کیخلاف آواز بلند کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کی نظربندی سے کشمیریوں کو مضبوط پیغام نہیں دیا جا سکا،قائد اعظم کی کشمیر پالیسی سے انحراف کرنا درست نہیں، مظلوم کشمیریوں کی کھل کر مددوحمایت کی جائے۔

وہ جمعہ کو یہاں جامع مسجد القادسیہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب اور بعد ازاں مختلف وفود سے گفتگو کررہے تھے۔اس موقع پر ہزاروں مردوخواتین نے ان کی امامت میں نما زجمعہ ادا کی۔نماز جمعہ کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے کشمیریوں کی غائبانہ نمازجنازہ بھی ادا کی گئی۔

(جاری ہے)

حافظ عبدالرحمان مکی نے کہا کہ تکمیل پاکستان کے لیے کشمیری سبز ہلالی پرچم تھامے قربانیوں کی نئی داستانیں رقم کر رہے ہیں۔

آزادی کے متوالے سنگ بازکشمیری نوجوان کسی صورت غاصب بھارت کا قبضہ قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ بھارت کی ریاستی دہشت گردی پر عالمی سطح پر خاموشی سمجھ سے بالا تر ہے۔ کشمیر پر ہمارا موقف وہی ہے جو قائد اعظم محمد علی جناح کا تھا۔ پاکستانی قوم اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کی پشت پر کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ ختم کروانے کے لیے ہمارے حکمران بھی عالمی سطح پر کشمیریوں کی آواز پہنچائیں۔

دکھ اور افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان میں حافظ سعید کی صورت میں کشمیریوں کی مضبوط آوازپابند سلاسل ہے۔ بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی سمیت دیگر قائدین بھی نظربند ہیں اور ہزاروں سرگرم کشمیریوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے، لیکن نام نہاد حقوق انسانی کے اداروں اور ملکوں نے نہتے کشمیریوں کی نسل کشی پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔ اپنی شہ رگ کو دشمن کے استبدالی پنجے سے نجات دلانا ہمارا قومی و ملی فریضہ ہے۔ بھارتی حکمران اور ان کا میڈیا پراپیگنڈا کے ذریعے تحریک آزادی جموں کشمیر کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔لیکن افسوس ہمارے ہاں حکومتی سطح پر اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ کوشش نہیں کی جارہی۔ جماعة الدعوة نے سال2017ء کو کشمیر کے نام کیا اور کشمیریوں کی آواز کو ہرگھر میں پہنچانے کا عزم رکھتی ہے۔

حکومت قائد اعظم کی کشمیر پالیسی سے انحراف کر رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر پر سرنڈر کی پالیسی ترک کی جائے۔انڈیا سے آلو پیاز کی تجارت درست نہیں۔ بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوںنے کہاکہ حکومت بتائے کہ اس کی کشمیرپالیسی کیا ہی بھارت سے یکطرفہ دوستی کیلئے مظلوم کشمیریوں کی قربانیوں کو پس پشت نہ ڈالا جائے۔

ہم کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ سمجھتے ہیں ‘ہماری پالیسی وہی ہے جو قائد اعظم محمد علی جناح کی ہے۔ آزادی کشمیر کیلئے کشمیری وپاکستانی قوم ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کیلئے تیار ہے۔انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر سے بھارتی قبضہ چھڑانے تک اس سے دوستی کی پینگیں بڑھانا کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے اور نظریہ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے مترادف ہے ۔

کشمیری مسلمانوں کی قربانیاں ان شاء اللہ رائیگاں نہیں جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر دی گئی قربانیوں و شہادتوں کو اللہ رب العزت ان شاء اللہ ضرور نتیجہ خیز بنائے گا۔ انہوںنے کہاکہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پوری قوت سے جاری ہے۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد سینکڑوں کشمیری شہید کئے گئے، ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔ پیلٹ گن کے چھروں سے سینکڑوں کشمیر یوں کی بینائی چلی گئی تاہم اس کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ وہ پہلے سے بڑھ کر غاصب بھارتی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں اور کسی صورت اس کی غلامی قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ وہ وقت قریب ہے کہ جب کشمیریوں کو آزادی ملے گی اور بھارت کی آٹھ لاکھ فوج کو اس خطہ سے نکلنا پڑے گا۔