کراچی، بائیومیٹرک نظام سے دشواری، سینکڑوںاساتذہ کی تنخواہیں بند

پرائمری سکول ٹیچر، جونیئرسکول ٹیچر اور 16گریڈ کے ٹیچر کو بائیو میٹرک کے نام پر سندھ سیکرٹریٹ کے چکر لگوائے جا رہے ہیں

جمعہ 18 اگست 2017 19:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2017ء) سابق سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر فضل پیچوہو کے دور میں شروع کیا گیا بایو میٹرک نظام سندھ کے اساتذہ کے لیے عذاب بن گیا ہے۔ سیکڑوں اساتذہ کی تنخواہیں بایو میٹرک نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑی ہیں جبکہ تبادلہ کرانے والے اساتذہ سب سے زیادہ پریشانی کا شکار ہیں۔ 6ماہ قبل تبادلہ کرائے گئے اساتذہ کی تنخواہیں بایو میٹرک نہ ہونے کی وجہ سے بند ہیں۔

سندھ سیکرٹریٹ میں اندرون سندھ کے علاقے لاڑکانہ سے آئے ہوئے ایک شخص نے بتایا کہ اس کا 6ماہ قبل تبادلہ قریبی اسکول ہوا لیکن تاحال اس کی بابو میٹرک نہیں ہو سکی ہے جب بھی ٹیم دورہ کرنے آتی ہے تو کہتی ہے کہ تمہاری تصدیق نہیں ہو پا رہی ہے چنانچہ وہ کئی بار کراچی آ چکا ہے مگر سیکرٹری تعلیم کے دفتر میں قائم شعبہ ساری دستاویز لینے کے باوجود اندراج نہیں کرتا اور کہتا ہے کہ آپ چلے جائو اندراج ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

اب اسے ایک فارم پکڑا دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس پر ڈائریکٹر اور ڈی او سے تصدیق کرائو اور پھر ایڈیشنل سیکرٹری امتیاز بھٹی کے دستخط کرائو تو پھر بایومیٹرکس ہو جائے گی تاہم امتیاز بھٹی دفتر میں ملتے نہیں اگر موجود ہوتے ہیں تو ملنے سے انکار کردیتے ہیں۔ تعلیم بچائو کمیٹی کے سربراہ انیس الرحمن نے کہا کہ جان بوجھ کر سندھ کی تعلیم کو تباہ کیا جا رہا ہے۔

آسٹریلیا سے لا کر سیکرٹری اسکول ایجوکیشن مقرر کیا گیا ہے جو محکمہ کو واٹس ایپ پر چلاتا ہے۔ پرائمری اسکول ٹیچر، جونیئراسکول ٹیچر اور 16گریڈ کے ٹیچر کو بایو میٹرک کے نام پر سندھ سیکرٹریٹ کے چکر لگوائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بایو میٹرک اتنا اچھا ہے تو دو سال میں سرکاری اسکول مزید تباہ کیوں ہو گئے ہیں اور انرولمنٹ میں کمی کیوں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 17 گریڈ کے ہیڈ ماسٹرز مقرر کرنے کا اختیار پبلک سروس کمیشن کے پاس ہے مگر یہ کام بھی محکمہ تعلیم خود کررہا ہے یہی صورتحال رہی تو محکمہ تعلیم میٹرک انٹر، گریجویشن اور ماسٹرز کے امتحانات بھی لینا شروع کر دے گا۔

متعلقہ عنوان :