سندھ ہائی کورٹ نے پولیس افسران کے خلاف غیرقانونی بھرتیوں اور اربوں روپے کرپشن میں نیب سے رپورٹ طلب کرلی

یہ پتہ لگایا جائے کس کے کہنے پر یا کس کی پرچی پر افسران نے پولیس میں غیر قانونی بھرتیاں کیں،چیف جسٹس کا دوران سماعت استفسار

جمعہ 18 اگست 2017 19:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت دیگر پولیس افسران کے خلاف غیرقانونی بھرتیوں اور اربوں روپے کرپشن میں نیب سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ پتہ لگایا جائے کہ کس کے کہنے پر یا کس کی پرچی پر افسران نے پولیس میں غیر قانونی بھرتیاں کیں۔

جمعہ کوچیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سابق آئی جی غلام حیدر جمالی سمیت دیگر پولیس افسران کے خلاف غیرقانونی بھرتیوں اور اربوں روپے کرپشن کا معاملہ پردرخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر کے مطابق پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں پر تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں۔ ایک ریفرنس بھی دائر کردیا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، سابق اے آئی جی فنانس فدا حسین شاہ سمیت آٹھ ملزمان نامزد ہیں۔

(جاری ہے)

ملزمان نے آٹھ سو اکیاسی غیر قانونی بھرتیاں کیں۔ بھرتیاں ایس آر پی حیدرآباد کے لئے کی گئیں. نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جعلی بھرتیوں کے زریعے پچاس کروڑ چھیالیس لاکھ اکسٹھ روپے قومی خزانے سے لوٹ لئے گئی. بھرتیاں کانسٹیبلز، کمپیوٹر آپریٹر، اور دیگر عہدوں پر کی گئیں۔ ملزمان کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کرپشن. اقربا پروری اور دیگر دفعات کے تحت ریفرنس دائر کیا گیا ہے۔

نیب کے مطابق پولیس فنڈز اور کرپشن کے دیگر معاملات پر انکوائری جاری ہے۔ عدالت نے موقف سننے کے بعد ملزموں کے خلاف پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بھی بتایا جائے افسران نے کس کے کہنے پر سندھ ریزو پولیس میں غیر قانونی بھرتیاں کیں۔ کسی نے تو ان کو پرچی دی ہوگی کہ پولیس میں ہمارے بندے بھی لگاو۔ چیف جسٹس نے نیب سے سوال کیا کہ کرپشن کرنے والے اور فساد کی جڑ کا پیچھا کیوں نہیں کرتی نیب پراسیکیوٹر نے بتایا ریفرنس سابق آئی غلام حیدر جمالی سمیت سندھ پولیس کے اعلی افسران بھی نامزد ہیں۔ عدالت نے سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگر درخواست ضمانت کو یکجا کردیا،سماعت پندرہ ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے تفصیلات طلب کرلیں۔