قومی کمیشن وفاقی وزارت تعلیم اور فنی و پیشہ ورانہ تربیت کی سر براہی میں ایک قابل عمل نیشنل ایکشن پلان کی تدوین پر کام کر رہا ہے ،ْ سینیٹر روزینہ عالم خان

تمام مشکلات کے باوجود بنیادی تعلیم اور خواندگی کی شرح کو بڑھانے کیلئے ہمیں ہر سطح پر بہترین منصوبہ بندی کرنی پڑیگی ،ْاجلاس سے خطاب

جمعہ 18 اگست 2017 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2017ء) قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کی چیئرپرسن (این سی ایچ ڈی) اورسابق سینیٹر روزینہ عالم خان نے کہا ہے کہ پاکستان ان ممالک کی صف میں شامل ہے جو عالمی برادری کے ہمراہ پائیدار ترقی کے 90 فیصد شرح خواندگی کا ہدف حاصل کرنے میں مصروف عمل ہیں لیکن اہداف کا حصول مشکل دکھائی دیتا ہے۔

قومی کمیشن برائے انسانی ترقی یونیسکو کے تعاون سے وفاقی وزارت تعلیم اور فنی و پیشہ ورانہ تربیت کی سر براہی میں ایک قابل عمل نیشنل ایکشن پلان کی تدوین پر کام کر رہا ہے جس کے ذریعے ملک میں 90 فیصد خواندگی کے حصول کو 2025 تک ممکن بنایا جا سکے گا۔ان خیالات کا اظہار چیئرپرسن روزینہ عالم خان نے این سی ایچ ڈی کمیشن کے 47 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس نیشنل ایکشن پلان کی مدد سے صوبائی حکام تعلیمی پالیسی کے مقرر کردہ اہداف کے لئے صوبائی منصوبہ بندی کر سکیں گے۔ اس اجلاس میں بلوچستان کی روشن خورشید بھروچہ، خیبرپختونخوا سے صبا گل خٹک، سندھ سے ڈاکٹر سونو کھنگرانی، پنجاب کے ڈاکٹر مبشر بھٹی اور وزارت تعلیم اور فنانس کے نمائندگان کے علاوہ این سی ایچ ڈی کے ڈائریکٹر جنرل مشتاق احمد نے بھی شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تعلیم عام کرنا حکومت کے فرائض میں شامل ہے علاوہ ازیں پاکستان عالمی برادری کے پائیدار ترقی کے اہداف کا دستخط دہندہ ہے لیکن خواندگی کی صورتحال ابھی بھی تشویشناک ہے۔ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے پلاننگ کمیشن نے وژن 2025 کے اہداف میں تعلیمی اہداف بھی مقرر کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مشکلات کے باوجود بنیادی تعلیم اور خواندگی کی شرح کو بڑھانے کے لئے ہمیں ہر سطح پر بہترین منصوبہ بندی کرنی پڑے گی۔

اس وقت ہمارے پاس کوئی ایسا طریقہ کار نہیں ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے ہم تمام معاون اداروں کے ساتھ مل کر این سی ایچ ڈی چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان و آزاد کشمیر میں نیشنل ایکشن پلان کے وژن 2025 اور پائیدار ترقی کے ہدف 4 کو کامیاب بنا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیشنل ایکشن پلان تعلیم کے دو بنیادی عوامل پر کام کرے گا جس میں تعلیم بالغاں اور پرائمری تعلیم (رسمی و غیر رسمی تعلیم) شامل ہیں جن کی بنیاد پر ملک میں 2025 تک 90% خواندگی کی شرح کو حاصل کیا جا سکے گا۔

اس پلان میں چاروں صوبوں کی تعلیمی صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے ہر ایک صوبے کی شرح خواندگی کے حساب سے اہدف کا تعین کیا جائے گا، اور ان اہداف کے مطابق ہدایات اور ایسا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا جو کہ ہر صوبے کے تعلمی اہداف کو حاصل کرنے کے لئے معاون ثابت ہو۔ اس پلان کو تمام صوبائی اور تعلیم سے منسلک اداروں کے ساتھ مل کر ان کی مشاورت سے تیار کیا جائے گا۔

اس کے لئے وفاق اور صوبوں میں مشاورتی اجلاس منعقد کئے جائیں گے۔ ملک کی تعلیمی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 44% بچے جن کی عمریں 5 سے 16 سال ہیں، ان کا سکولوں سے باہر ہونا ایک لمحہ فکریہ ہے اور جو دو کروڑ 26 لاکھ سکولوں کو جاتے ہٰں ان میں سے بھی صرف 32% ہی میٹرک کی سطح تک پہنچ پاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر ادخال 77% اور ان میں سے 32% تارکین سکول ہیں۔

لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کی زیادہ تعداد سکولوں سے باہپر ہے۔ اس وقت 49% لڑکوں کی نسبت سکولوں سے باہر ہیں۔ ہم سب کو مل کر ان عوام کے سدباب کی کوشش کرنا ہو گی اور ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو 100% داخلہ اور 90% شرح خواندگی کے حصول میں معاون ثابت ہوں۔ اس موقع پر تمام شرکاء کو این سی ایچ ڈی کے تعلیمی پروگرام کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے جاری شدہ اور مستقبل کے منصوبوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور کہا کہ تمام صوبوں میں این سی ایچ ڈی کے 5000 تعلیمِ بالغاں سینٹرز کا اجراء (15 سال سے 45 تک) کر رہا ہے، پاکستان کی 99 جیلوں میں جیل خواندگی پروگرام کا آگاز ہونے والا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے نیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کی کارکردگی، اساتذہ کی تربیت اور اسلام آباد میں JICA کے تعاون سے قائم شدہ غیر رسمی سکولوں اور مدرسہ سکول پروجیکٹ کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کی ترقی کے لئے تعلیم بہت اہم ہے،۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد عورتوں کو باصلاحیت اور ہنر مند اور اس کے ساتھ ساتھ جیلوں میں قیدیوں کے نفسیاتی مسائل کو حل کر کے مفید شہری بنانا ہے۔ تمام شرکاء نے این سی ایچ ڈی کی خواندگی کو بڑھانے اور ہنر مندی کے لئے کوششوں کو سرایا۔ اس کے علاوہ ملازمین کے معاملات مثلاً ملازمین کو مستقل کرنا، تنخواہوں میں اضافہ، پیشہ ورانہ تربیت پر بھی بات کی گئی۔

متعلقہ عنوان :