نیب کے نوٹسسز پر تاخیری حربے کام نہیں آئینگے،نواز شریف کو آج نہیں تو کل پیش ہونا ہی پڑیگا‘ قمر زمان کائرہ

نواز شریف پوچھتے تھے مجھے کیوں نکالانیب نے طلبی کے نوٹسز جاری کر کے جواب دیدیا ،پیپلز پارٹی میں مائنس ون فارمولہ نہیں چل سکتا پیپلز پارٹی ایجنسیوں کی کوششوں کے باوجود جیتی ہے اور میاں صاحب ان کی وجہ سے جیتتے رہے ہیں ،یہی ان کا اور ہمارا فرق رہا ہے پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر کی بلاول ہائوس لاہور کے باہر اسلم گل اور دیگر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ

جمعہ 18 اگست 2017 20:08

نیب کے نوٹسسز پر تاخیری حربے کام نہیں آئینگے،نواز شریف کو آج نہیں تو ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2017ء) پیپلز پارٹی وسطی پنجا ب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ نیب کے نوٹسسز پر تاخیری حربے کام نہیں آئیں گے بلکہ نواز شریف کو آج نہیں تو کل پیش ہونا ہی پڑے گا، شریف خاندان کے ساتھ جو ہو رہا ہے یہ وقت کی صدا ہے یہ احتسا ب انتقام نہیں ،نواز شریف پوچھتے تھے کہ مجھے کیوں نکالانیب نے طلبی کے نوٹسز جاری کر کے جواب دیدیا ہے ،پیپلز پارٹی میں مائنس ون فارمولہ چل رہا ہے اور نہ چل سکتا ہے ،پیپلز پارٹی ایجنسیوں کی کوششوں کے باوجود جیتی ہے اور میاں صاحب ان کی وجہ سے جیتتے رہے ہیں اور یہی ان کا اور ہمارا فرق رہا ہے ۔

گزشتہ روز بلاول ہائوس لاہور میں اسلم گل اور دیگر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ووٹ کے تقدس کی بات کرنے والے نواز شریف نے ہمیشہ خود ووٹ کا تقدس پامال کیا، ایجنسیوں کے ساتھ مل کر پیپلز پارٹی کا مینڈیٹ چرایا گیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب نے نوٹسز جاری کئے ہیں تو نواز شریف او رانکے صاحبزادے نوٹسز نہ ملنے کا بہانہ کر رہے ہیں ، تاخیری حربے کام نہیں آئیں گے بلکہ آپ کو آج نہیں تو کل پیش ہونا ہی پڑے گا۔

نواز شریف تو جلسوں او ریلیوں میں پہلے ہی توہین عدالت کر رہے تھے لیکن اب نیب میں پیش نہ ہو کر بھی ایسا ہی کیا جارہا ہے لیکن ہمارا مشورہ ہے کہ بہانوں کی بجائے پیش ہوں او رتحقیقات کا حصہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب اداروں سے ذاتی تعلقات بنانے کی کوشش میں رہتے ہیں اور اس کے ذریعے نظام چلانے کی کوشش کرتے ہیںاور اسی وجہ سے ٹکرائو کی صورتحال پیدا ہوتی ہے ۔

انہوں نے (ن) لیگ کی طرف سے پانامہ کیس میں نظر ثانی کی اپیل بارے سوال کے جواب میں کہا کہ نظر ثانی میں حکم امتناعی نہیں ہوتا ۔ آپ جس عدالت کو برا بھلا کہہ رہے ہیں جس کے بارے میں آپ نے کہا کہ یہ انصاف دینے میں ناکام ہو گئی حیرانی کی بات ہے کہ آپ نظر ثانی میں بھی اسی کے پاس گئے ہیں۔ پانامہ کا فیصلہ آنے تک پاکستان میں سب ٹھیک تھا ادارے ، ملک اور معیشت سب اچھا تھا لیکن جب آپ کو کرپشن پر حکومت سے الگ کیا گیا تو آپ کی نظر میں نظام حکومت خراب ہو گیا، آپ کو جوڈیشل سسٹم ڈلیور کرتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا حالانکہ آج بھی سب کچھ وہی ہے آپ کی حکومت ہے آپ کا وزیر اعظم اور وزرا ء ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو ان کے کرموں کا پھل ملا ہے ، آج نظام کو کچھ ہوا ہے اور نہ کوئی خطرہ ہے ، آپ کو آپ کے جرائم کی سزا دی گئی ہے اور غلطی بیانی پر الگ کیا گیا ہے ۔ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ ایک وزیر اعظم لوٹ مار کرتا رہے اور اسے کوئی نہ پوچھے اور وہ یہ کہے کہ عوام ووٹ کے ذریعے دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب بڑی باتیں کر رہے ہیں ہم انہیں کہتے ہیں کہ پہلے آپ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا عدالت میں جواب دیں ،ہم بھاگنے والے نہیں ہم تو میدان میں ہی ہیں، جو عمران خان پر الزامات لگاتے رہے ہیں آج وہ ان کے گردونواح میں کھڑے نظر آتے ہیں ،آج یوتھ اور ذہین لوگ آپ سے مایوسی اور بے زاری کا اظہار کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی ہمارے لئے بڑے محترم ہیں لیکن انکی دس سال کی پرانی تقاریر بھی اٹھا کر دیکھ لیں تو یہ ایسی ہی باتیں کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو ایک ہیں ،پیپلزپارٹی میں مائنس ون کا فارمولا چل رہا ہے اور نہ چل سکتا ہے ۔پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنی سیاست او رمنشو ر لے کر عوام کے پاس جائیں گے۔

بلاول بھٹو کا آج مانسہرہ میں جلسہ ہے اس کے بعد کاغان ‘اٹک میں جلسہ ہوگا ، پنجاب میں ڈویژنل سطح کے بعد ضلع کی سطح اور حلقوں کی سطح پر آکر جلسے کریں گے ، لاہور سمیت پنجاب میں جہاں جہاں ضرورت سمجھیں گے ہم اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔ انہوںنے بلاول بھٹو کے حلقہ این اے 120میں انتخابی مہم چلانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس کیلئے مشاورت ہو گی اگر ضرورت ہوئی تو بلاول بھٹو ضرور جائیں گے۔

انہوں نے عمران خان کے بلاول بھٹو کے حوالے سے بیان بار ے سوال کے جواب میں کہا کہ بعض لوگوں میں 70 ،70 سال کی عمر میں بھی سیاسی میچورٹی نہیں آتی اور بعض کو 22سال کی عمر میں آجاتی ہے ، بلاول بھٹو کی والدہ نے جب سیاست شروع کی تو ان کی عمر 22سال کے قریب تھی لیکن وہ ایک میچور سیاستدان تھیں۔ انہوںنے مسلم لیگ (ن) کی طرف سے محترمہ کلثوم نواز کو ماد ر ملت ثانی قرار دینے کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم محترمہ کلثوم نواز کا بیحد احترام کرتے ہیں ، انہوں نے مشکل وقت میں پارٹی اور اپنے خاندان کو سنبھالا اور جدوجہد کی ، انہوںنے اے آر ڈی کے ساتھ مل کر نواز شریف کی رہائی کے لئے کوششیں کیں لیکن نواز شریف نے اے آر ڈی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا اور سب کچھ ساتھ لے کر سعودی عرب چلے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اعزازات مفت میں نہیں ملتے ، محترمہ فاطمہ جناح نے مادر ملت بننے کیلئے کیا کیا جبکہ اسی طرح مادر جمہوریت کا آئینی و قانونی طور پر خطاب بیگم نصرت بھٹو کو ملا، انہوںنے ضیاء الحق اور ان کے بعد آنے والے ڈکٹیٹروں کا مقابلہ کیا ، جیلوں میں گئیں لاٹھیاں کھائیں اور خطاب حاصل کیا ۔