وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی آئل اینڈ گیس سیکٹر کو خصوصی توجہ دے رہے ہیں،

ملک کی انرجی سیکورٹی کی صورتحال بہتر ہو جائے جو ترقی کیلئے ضروری ہے،ڈیزل کی قیمت ڈی ریگولیٹ، ملک میں ایندھن کا ذخیرہ بڑھانا ضروری ہے، کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدرمیاں زاہد حسین کا بیان

جمعہ 18 اگست 2017 16:08

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اگست2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سیکر یٹری جنرل اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی آئل اینڈ گیس سیکٹر کو خصوصی توجہ دے رہے ہیں جس سے ملک کی انرجی سیکورٹی کی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔

توانائی کی صورتحال بہتر کئے بغیر ملکی ترقی نا ممکن ہے اس لئے کاروباری برادری ایسی تمام کوششوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کئی سال تک وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل کی حیثیت سے ایمانداری اور محنت سے کام کیا ہے اور وہ ایل این جی پالیسی کے معمار ہیں جس سے ملک میں توانائی بحران میں کمی آئی ہے اسلئے کاروباری برادری کو امید ہے کہ انکے دور میں توانائی کا شعبہ بھرپور ترقی کرے گا۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعظم ڈیزل کی فروخت پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کے منافع کو ڈی ریگولیٹ کرنے پر غور کر رہے ہیں جس سے صارفین سمیت تمام شراکت داروں کو فائدہ ہو گا اور اس شعبہ میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہو گی ۔ اس فیصلے سے مسابقت بڑھے گی جس سے ایندھن کا معیار بہتر ہو گاتاہم اوگرا اس فیصلے کے خلاف ہے کیونکہ اسے ڈر ہے کہ ایسے فیصلے سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کو کارٹیل بنانے کا موقع ملے گا جو عوام کے مفاد کے خلاف ہے اس لئے حتمی فیصلہ کرتے ہوئے اوگرا کے تحفظات کو بھی مد نظر رکھا جائے۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں ڈیزل کی ماہانہ کھپت چھ لاکھ ٹن اور پٹرول کی ماہانہ کھپت پانچ لاکھ پچاس ہزار ٹن ہے جس میں سالانہ بیس فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ڈیزل اور پٹرول کی فروخت پر 2.41 روپے منافع کما رہی ہیں جبکہ ڈیلرز کو ڈیزل پر 2.67روپے اور پٹرول پر 3.16 روپے منافع مل رہا ہے جس میں اضافہ کیلئے وہ کوشش کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ڈیزل اور پٹرول پردس پیسے فی لیٹر سرچارج عائد کر کے اس رقم کے زریعے ملک میں تیل ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے کی تجویز اچھی ہے جس پر فوری عمل کیا جائے۔ اس وقت ملک میں ڈیزل، پٹرول اور لبریکنٹس ذخیرہ کرنے کی گنجائش بہت کم ہے جو جنگ یا کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں مشکلات کا سبب بن سکتی ہے۔ ملک میں ان اشیاء کا کم از کم 45 دن کا ذخیرہ ہونا چائیے جسکے لئے فوری کوششوں کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے پڑوسی ممالک بھارت اور چین کی ایندھن ذخیرہ کرنے کی صلاحیت پاکستان سے بدرجہ بہتر ہے۔