یونیورسٹی آف سرگودھا اور ورلڈ وائڈ فنڈ کے درمیان باہمی یادداشت کے سمجھوتے پر دستخط

دونوں ادارے جنگلی جانوروں اور قدرتی نباتات کی حفاظت اور اُن کے انسانی زندگی کے فوائد کے حوالے سے عملی اور تحقیقی اقدامات کریں گے،کلر کہار میںموروں کی افزائش نسل کیلئے خصوصی اقدامات کریں گے، وادی سون کی جھیلوں میںہجرت کرکے آنے والے پرندوںکی بقا کے لئے خصوصی اقدامات کریں گے

جمعہ 18 اگست 2017 16:08

سرگودھا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اگست2017ء)یونیورسٹی آف سرگودھا اور ورلڈ وائڈ فنڈ (WWF)کے درمیان باہمی یادداشت کے سمجھوتے کی تقریب منعقد ہوئی۔ سمجھوتے کی رو سے دونوں ادارے جنگلی جانوروں اور قدرتی نباتات کی حفاظت اور اُن کے انسانی زندگی کے فوائد کے حوالے سے عملی اور تحقیقی اقدامات کریں گے۔ باہمی یادداشت کے سمجھوتے میں یہ بھی طے پایا گیا کہ دونوں ادارے پاکستان کے اہم ترین علاقے بالخصوص کلر کہار میں نا پید ہونے والے پرندے بالخصوص موروں کی افزائش نسل کے لئے خصوصی اقدامات کریں گے نیز وہاں وادی سون میںموجود جھیلوں میںہجرت کرکے آنے والے پرندوںکی بقا کے لئے خصوصی اقدامات کریں گے اور کھبیکی جھیل جیسے علاقے میں قائم کردہ سنٹر سے یونیورسٹی آف سرگودھا کے طالب علم اپنی تحقیق میں معلومات اور استفادہ حاصل کرسکیں گے۔

(جاری ہے)

باہمی یادداشت کے سمجھوتے کی رو سے یونیورسٹی آف سرگودھا اور ڈبلیو ڈبلیو ایف خصوصی پروگرام اور ٹریننگ ورکشاپ کا بھی اہتمام کریں گے جس میں اساتذہ بالخصوص طلباوطالبات خصوصی شرکت کریں گے اور دونوں ادارے مشترکہ طور پر یسرچ پراجیکٹس بھی شروع کریں گے اور دونوں ادارے کے ماہرین طالب علموں کو جنگلی جانوروں اور قدرتی نباتات کی بہتری کے لئے ماہر انہ رائے بھی دیں گی۔

اس یاد گاری باہمی یادداشت کے سمجھوتے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا ڈاکٹر اشتیاق احمد نے کہا کہ پاکستان دنیا کا ایک اہم ترین ملک ہے اور یہاں سے جنگلی حیات کا ختم ہونا ہمارے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگلی حیات قدرتی ماحول کو خوبصورت بنانے اور قدرتی نباتات ادویہ سازی میں ایک بڑا کردار ادا کرتے ہیں جس کے لئے ہمیں بالخصوص زوالوجی اور باٹنی کے محققین کو ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔

وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد نے مزید کہا کہ قدرت کی بنائی ہوئی مخلوق بہت خوبصورت ہے جس کی حفاظت اور قدر کرنا ہم سب پر لازم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کا یہ باہمی یادداشت کا سمجھوتہ قدرتی ماحول کو بہتر بنانے اور قائم دائم رکھنے کی ایک اہم کڑی ہے اور اس سے ہمارے اساتذہ کو تحقیق کرنے میں بہت مدد ملے گی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان حماد نقی خان نے کہا کہ انسانی اور قدرتی ماحول کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور دونوں کی حفاظت ہی ایک صحت مند ماحول کی ضمانت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ادارہ اب جنگلی حیانیات اور نباتات کو بچانے کے لئے عملی کے ساتھ علمی سطح پر بھی کام کر رہا ہے اور اب ہم نے اس کے لئے پائیلٹ پراجیکٹ پروگرام شروع کر دئیے ہیں۔ حماد نقی خان نے مزید کہا کہ یونیورسٹی آف سرگودھا ایک کامیاب تعلیمی ادارہ ہے جس کے ماہرین اساتذہ سے ہمارا ادارہ بھی تحقیقی سطح پر فائدہ اٹھائے گا۔رجسٹرار یونیورسٹی مدثر کامران نے کہا کہ جو پرندے بالخصوص مور قدرتی خوبصورتی میں اضافہ کر رہے ہیں اُن کا ناپید ہونا بہتر خطرناک ہے اور اس کے لئے بھی یونیورسٹی آف سرگودھا اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کو ہنگامی سطح پر کام کرنا ہو گا۔

اس موقع پر شعبہ باٹنی کے چیئرمین ڈاکٹر عامر علی نے باہمی یادداشت سمجھوتے کے اغراض ومقاصد اور اہمیت کے بارے حاضرین کو آگاہ کیا۔