کیا کرپشن کا پیسہ مرنے کے بعد ساتھ لے جا ئوگے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ

ملزمان نے 22 پلاٹوں کو رہائش گاہوں اور شادی ہالز میں تبدیل کیا۔ ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر ہوچکا ہے، نیب پراسیکوٹر

جمعہ 18 اگست 2017 14:59

کیا کرپشن کا پیسہ مرنے کے بعد ساتھ لے جا ئوگے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2017ء) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے رفاہی پلاٹوں، رہائش گاہوں کو شادی ہالز میں تبدیل کرنے کے کیس میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا کرپشن کا پیسہ مرنے کے بعد ساتھ لے جائو گے۔ جمعہ کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے رفاہی پلاٹوں، رہائش گاہوں کو شادی ہالز میں تبدیل کرنے کے کیس میں ملوث نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے 6 عہدیداروں کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

ملزمان میں عبدالغفار، یامین، اکرم جمیل، امان اللہ اور ابرار شامل ہیں۔ نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ ملزمان نے 22 پلاٹوں کو رہائش گاہوں اور شادی ہالز میں تبدیل کیا۔ ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر ہوچکا ہے۔ چیف جسٹس نے رفاہی پلاٹوں کو رہائش گاہوں اور شادی ہالز میں تبدیل کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دئیے کہ کیا کرپشن کا پیسہ مرنے کے بعد ساتھ لے جائو گے۔ درخواست گزاروں نے کہا کہ ہم نے کرپشن نہیں کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے جیسے سب فرشتہ صفت ہوں۔ عدالت نے 29 ستمبر تک سماعت ملتوی کردی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب سے ریفرنس کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔