بھارتی آئین کے آرٹیکل 35اے کو ختم کرنے کی بھارتی حکومت کی کوششوں کے خلاف سرینگر میں احتجاجی دھرنا

بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے آرٹیکل 35اے کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے

جمعہ 18 اگست 2017 14:55

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2017ء) مقبوضہ کشمیر میں ’’کشمیر سینٹر فار سوشل اینڈ ڈویلپمنٹ سٹیڈیز ‘‘کے زیر اہتمام بھارتی آئین کے آرٹیکل 35اے کو ختم کرنے کی بھارتی حکومت کی کوششوں کے خلاف سرینگر میں ایک خاموش احتجاجی دھرنا دیا۔ یاد رہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے آرٹیکل 35اے کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس مذموم مقصد کے حصول کے لیے بھارتیہ جنتاپارٹی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت دائر کر دی ہے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق وکلا ء، صحافیوں، تاجروں ، ڈاکٹروں اور اساتذہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد نے پرتاپ پارک سرینگر میں ہونے والے دھرنے میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

انہوںنے پلے کارڑز اٹھا رکھے تھے جن پر’ بھارت وعدوں پر عمل درآمد کرنا سیکھے‘‘ ، ’’ جھوٹے لوگ بہت سہانے وعدے کرتے ہیں لیکن پورا ایک بھی نہیںکرتے ‘‘ ،’’ وہ ملک جو اپنے دعدوں کا پاس نہ کرے ، برائے نام جمہوری ملک ہے ‘‘اور ’’ وعدے پورے نہ کرنے والوں شرم کرو‘‘جیسے نعرے درج تھے۔

کے سی ایس ڈی ایس کی چیئر پرسن حمیدہ نعیم نے دھرنے کے شرکا سے اپنی تقریر میں کہا کہ آرٹیکل 35 اے کی حفاظت ضروری ہے اور ہمیں امید ہے کہ جموںکشمیر اور لداخ کے لوگوں میں اس حوالے سے پوری یکجہتی پائی جاتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بھارت اس آرٹیکل کے ساتھ چھڑ خانی کر کے آگ کے ساتھ کھیلنا بند کرے۔ حمیدہ نعیم نے کہا کہ وہ اس طرح سے بھارتی سول سوسائتی کے ساتھ بھی رابطے کی کوشش کررہے ہیں اور اس طرح سے بھارت پر اچھی طرح سے دبائو ڈالا جاسکتا ہے۔

معروف مصنف ماجد زرگر نے کہا کہ اگر عدلیہ کے ذریعے آرٹیکل 35اے کو ختم کیا گیا تو یہ انتہائی خطرناک ہو گا۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی حکومت نے یہ آرٹیکل اپنے آئین میں شامل کرتے وقت کہاتھاکہ وہ جموںوکشمیر کی شاخت اور تہذیب کا تحفظ چاہتی ہے لیکن اب اگر یہ آرٹیکل ختم کیا گیا تو اس کے انتہائی سنگین مضمرات ہوںگے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکمران مقبوضہ کشمیر میں فلسطین جیسی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں جہاں فلسطینیوں کو اپنے ہی گھروں سے بے دخل کیا گیا ہے۔