جاپانی انجینئروں کا لکڑی سے حاصل اجزا سے کار بنانے کا اعلان ،

لکڑی سے بنی پہلی کارکے 2020 تک سڑک پر آ نیکا امکان

جمعہ 18 اگست 2017 12:47

جاپانی انجینئروں کا لکڑی سے حاصل اجزا سے کار بنانے کا اعلان ،
ٹوکیو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اگست2017ء) جاپانی انجینئروں نے لکڑی سے حاصل ہونے والے اجزا سے کار بنانے کا اعلان کیا ہے جو موجودہ گاڑیوں کے وزن کے پانچویں حصے کے برابر اور فولاد سے بھی پانچ گنا مضبوط ہوگی،توقع ہے کہ لکڑی سے بنی پہلی کار 2020 تک سڑک پر آجائے گی۔ جمعہ کو غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطاق ماہرین کے مطابق جاپانی انجینئروں نے لکڑی سے حاصل ہونے والے اجزا سے کار بنانے کا اعلان کیا ہے جو موجودہ گاڑیوں کے وزن کے پانچویں حصے کے برابر اور فولاد سے بھی پانچ گنا مضبوط ہوگی ۔

درختوں سے حاصل شدہ سیلولوز نینوفائبر سے اگلے چند عشروں میں گاڑیاں بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔ کیوٹو یونیورسٹی کے ماہرین اور کاروں کے پرزے بنانے والی بڑی کمپنیاں نینوفائبرز میں پلاسٹک شامل کرنے پر ایک عرصے سے کام کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے لیے لکڑی کے گودے کے ریشوں کو مزید مختصر کرتے ہوئے کئی سو مائیکرون تک باریک کرکے استعمال کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ایک مائیکرون ایک ملی میٹر کا بھی ایک ہزارواں حصہ ہوتا ہے۔ لکڑی کے اتنے باریک ریشوں کو سیلولیوز نینوفائبرز کہا جاتا ہے جو اب بھی سیاہی سے لے کر ٹرانسپیرنٹ ڈسپلے تک کی تیاری میں استعمال کیے جا رہے ہیں۔کاروں کے لیے لکڑی استعمال کرنے کا طریقہ کیوٹو پروسیس کہلاتا ہے جس میں لکڑی کے برادے کو کیمیائی عمل سے گزار کر اس میں پلاسٹک ملایا جاتا ہے اور اسے مزید باریک کر کے نینوفائبرز تیار کیے جاتے ہیں۔

کیوٹو پروسیس سے پرزوں کی تیاری کی لاگت گھٹ کر پانچویں حصے کے برابر ہو گئی ہے ورنہ یہ بہت مہنگا نسخہ تھا۔کیوٹو یونیورسٹی کے پروفیسر ہیرو آکی یانو اس ٹیکنالوجی کے ماہر ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ 2030 تک سیلولیوز نینوفائبر کی ایک کلو مقدار کی قیمت آدھی ہو جائے گی جو اس وقت 1000 روپے فی کلو ہے۔ قیمت میں کمی سے گاڑیوں کی باڈی سیلولیوز نینوفائبرز سے بنانا بہت حد تک ممکن ہو جائے گا۔

اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ کاریں ہلکی پھلکی ہوجائیں گی اور انہیں بیٹری سے چلانا ممکن ہو جائے گا۔ اس طرح کم خرچ، مضبوط اور ماحول دوست کاروں کی تیاری میں انقلاب آ جائے گا۔تاہم کئی کمپنیاں گاڑیوں کا وزن کم کرنے کے لیے نت نئی ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہیں جن میں بی ایم ڈبلیو بھی شامل ہے۔ اس کمپنی نے اپنی الیکٹرک کاروں میں فائبر ری انفورسڈ پولیمر (سی ایف آر پی) استعمال کیا ہے جبکہ اس وقت ہائی ٹینسائل اسٹیل اور المونیم کی بھرتیں (ایلوئیز) ہلکی سواریوں کی تیاری میں عام استعمال ہو رہے ہیں۔

ٹویوٹا اور مزدا کمپنیوں کے نمائندوں نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ سیلولیوز نینو فائبرز سے ہلکی پھلکی اور مضبوط گاڑیوں کی تیاری ممکن ہو سکے گی۔ توقع ہے کہ اس سے کم وزن، کم قیمت، باکفایت اور مضبوط برقی کاروں کا نیا انقلاب آئے گا۔

متعلقہ عنوان :