سنئیے! متحدہ عرب امارات کے زعفرانی چائے کے ایک کپ سے کاروباری دنیا کے بے تاج بادشاہ کی کہانی

Sadia Abbas سعدیہ عباس جمعہ 18 اگست 2017 12:27

سنئیے! متحدہ عرب امارات کے زعفرانی چائے کے ایک کپ سے کاروباری دنیا کے ..
دبئی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اگست2017ء) کسنے سوچا ہو گا کہ متحدہ عرب امارات کے ال ممزار کا ایک چھوٹا سا کیفے دنیا کا جانا مانا برانڈ بن جائے گا۔ یہ بات سننے میں ہی ناقابل یقین لگتی ہے لیکن یہ حقیقت ہے اور یہ کہانی ہے متحدہ عرب امارات کے فیلی کیفے کی ، جس کی متحدہ عرب امارات میں 27 دکانیں ہیں ، 3 انڈیا میں اور ایک جلد ہی لندن میں بھی کھلنے والی ہے۔

35 سالہ عبدل رافع جو کہ فیلی کیفے کی چین کا مالک ہے اس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2003 میں وہ ایک ایف ایم جی سی کمپنی کے ساتھ کام کررہا تھا جس کے لمبے چوڑے کام کرنے کے اوقات سے وہ بہت تنگ تھا ۔ لہذا اسنے اسے چھوڑنے کا سوچ لیا اور جلد ہی استعفی دے دیا۔اس نوکری کو چھوڑنے کے بعد وہ  اپنے والد کے ساتھ انکے کیفے میں کام کرنے لگ گیا۔

(جاری ہے)

 جس کا نام ال زیلما تھا۔

اسنے مزید بتایا کی وہ جلد ہی دبئی اور شارجہ کی ٹریفک سے تنگ آگیا اور اسکا اپنے والد کے کاروبار سے بھی دل بھر گیا جس پر اسکے والد کے علاوہ اسکے سب  دوستوں ، رشتے داروں نے اس کو کافی سنائیں کہ تم اپنا مستقبل برباد کر رہے ہو ۔ لیکن میرے والد نے کہا کہ تم وہ کرہ جو کرنا چاہتے ہو۔ رافع نے بتایا کہ جیسے ہی اسنے اپنے والد کے کیفے کو اپنی دسترس میں لیا اسنے کیفے میں مختلف قسم کے سینڈوچز اور چائے کے مختلف ذائقوں کو متعارف کروایا۔

اسنے کہا کہ لوگ جب بھی کیفے آتے تھے کڑک چائے کا مطالبہ کرتے تھے لیکن اسنے نے انکو کڑک چائے کی بجائے زعفران والی چائے پیینے کے لیے قائل کرنا شروع کیا اور جیسے جیسے لوگوں نے زعفران والی چائے کو پینا شروع کیا اور اس کی مانگ بڑی تو لوگ زعفران والی چائے پیںے کے لئے انتظار کرنے لگے اور جلد چائے پانے کے لئے زائد پیسے تک خرچ کرنے لگے۔ اس زعفران والی چائے کی قیمت آج 6 عرب امارات درہم ہے۔

رافع نے بتایا کہ 2004 میں میونسپلٹی کی جانب سے آنے والی ایک کال نے اسکی زندگی بدل کے رکھ دی۔ میونسپلٹی نے اسے کال کر کے تنبیہ کی کہ وہ کم دام والی چائے کو زیادہ داموں میں بیچ رہا ہے اس لیے اسکو جرمانہ کیا جائے گا لیکن رافع نے ان سے کہا کہ نہیں سر یہ کوئی عام کڑک چائے نہیں ہے آپ ایک دفعہ اسکو پی کر دیکھیں اور پھر فیصلہ کرئیے گا۔ میونسپلٹی آفیسرز نے نہ صرف چائے پی بلکہ اس کی کافی تعریف بھی کی۔

رافع نےمزید کہا کہ اس کے بعد فیلی کے نام سے اپنے چائے کے برانڈ کو رجسڑ کرانے کا سوچا اور اسکی برانچیں بنانے کے لیے لوگوں کو سرمایہ کاری کرنے کے لیے کہا۔ اور آج فیلی چائے کے تقریبا 50،000 کپ روز متحدہ عرب امارات میں بکتے ہین۔ آخر پر اسنے کہا کہ میرے لیے یہ کسی خوش قسمتی سے کم نہیں ہے اور اس سب کے لیے میں اپنے رب کو بہت بہت شکرگزار ہوں۔ 

متعلقہ عنوان :