ملکی ترقی زراعت کی ترقی سے مشروط ہے جس کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو ملکر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ،سینیٹر سعود مجید

جمعرات 17 اگست 2017 23:24

بہاولپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اگست2017ء) سینیٹر سعود مجید نے کہا ہے کہ ملکی ترقی زراعت کی ترقی سے مشروط ہے جس کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو ملکر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی قیادت میں شعبہ زراعت کی ترقی کیلئے اٹھائے گئے انقلابی اقدامات دوسرے صوبوں کیلئے قابل تقلید مثال بن چکے ہیں۔

بروز جمعرات ان خیالات کا اظہار انہوں نے بہاول پور میں محکمہ زراعت پنجاب اور پی سی پی اے کے باہمی اشتراک سے منعقدہ کاٹن سیمینار کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرسیکرٹری زراعت پنجاب محمد محمود، سابق سپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام،چیئرمین ضلع کونسل شیخ دلشاد احمد،وائس چانسلرمحمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر آصف علی،صدر کسان اتحاد خالد محمود کھوکھر،ڈائریکٹر جنرلز زراعت سید ظفر یاب حیدر ڈاکٹر عابد محمود،چوہدری خالد محمود،ڈائریکٹرزچوہدری محمدفاروق ،ڈاکٹر صغیر احمد ، نوید عصمت کاہلوں، ناصر شکیل کاہلوں،آصف مجید،شیخ عارف عزیز، ملک حبیب اللہ بھٹہ، ڈاکٹر عبدالحلیم ،ڈاکٹر شفیق پتافی سمیت کاشتکاروں کی کثیر تعداد موجود تھی۔

(جاری ہے)

سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے آئندہ سالوں میں کپاس کی پیداوار اور اس کی کوالٹی میں نمایاں اضافہ کرنے کیلئے بھر پور اقدامات کئے گئے ہیں جس سے بین الاقوامی منڈی میںملکی کپاس کو بھر پورمقام حاصل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور سے ہم بھرپور فائدہ تب ہی حاصل کرسکتے ہیں جب ہم جدید تحقیق سے فصلوں کی پیداوار میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کریں ۔

حکومت ملک میں ایسی زرعی اصلاحات نافذ کرنے میں مصروف عمل ہے جس سے ہمارا کسان اور ملک دونوں ہی خوشحال ہوسکیں۔ اسی لیے حکومت زرعی اجناس کی ویلیو ایڈیشن پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ زرعی برآمدات میں اضافہ کیلئے کوالٹی اور بین الاقوامی قوانین کی ضروریات پوری کرنے کیلئے نتیجہ خیز کوششیں کی گئی ہیں۔ موجودہ حکومت کی زرعی پالیسی کا مقصد زرعی شعبہ کو منافع بخش بنانا اور زراعت کو درپیش نئے چیلنجز سے نبردآزما ہونا ہے۔

صوبائی سیکرٹری زراعت محمد محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ کاٹن کے بغیر ملکی معیشت کے وجود کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت اور نجی سیکٹر کی مشترکہ کاوشوں سے گزشتہ سال کی نسبت امسال 10لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پر کپاس کی کاشت ہوئی ہے جس سے بہتر پیداوار کی توقع ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ملکی تاریخ کے 70سالہ دور میں گندم کی ریکارد پیداوار حاصل ہوئی ہے جو کہ حوصلہ افزا بات ہے۔

انہون نے کہا کہ حکومت پنجاب آئندہ سال تیلدار اجناس کی کاشت کو فروغ دینے کیلئے کاشتکاروں کو سبسڈی پر بیج فراہم کرے گی اوربہت جلد سپورٹ پرائس کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سفید مکھی اور گلابی سنڈی کپاس کے خطرناک کیڑے ہیں ان بروقت تدارک کیلئے زرعی ماہرین سے مشورہ کر کے سپرے کیا جائے۔ کپاس ہماری اہم اور سٹریٹیجک کراپ ہے۔ آنے والے وقتوں میں خطہ جنوبی پنجاب کپاس اور اس کی مصنوعات کی انڈسٹری کی ہب بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ بدلتے ہوئے موسمی حالات کے پیش نظر کپاس کی پیداوار میں اضافہ پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی سطح پر روئی کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے رواں سیزن کپاس کی قیمتیںمستحکم رہیں گی۔انہوں نے کہا کہ درمیانے اور چھوٹے کسانوں کی فصلوں کی پیداوار بڑھانے پر بھر پور توجہ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے کاشتکاروں کو جدید پیداواری ٹیکنالوجی فراہم کی جارہی ہے۔

چیئرمین پاکستان کراپ پروٹیکشن ایسوسی ایشن(پی سی پی ای) رئو ف الرحمٰن نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ پاکستان کی زراعت کی تاریخ میں پہلی دفعہ تمام سٹیک ہولڈرز ایک ہی پلیٹ فارم پر اکٹھا ہو ئے ہیں جس کا مقصد کاشتکاروں کی بہتر انداز میں رہنمائی اور کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہے۔جدید ٹیکنالوجی کے بغیر زرعی ترقی کا خواب ادھورا ہے ۔

کاشتکار کپاس کی بھر پور پیداوار کیلئے بہتر مینجمنٹ اپنائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پی سی پی اے کاشتکاروں کی رہنمائی کیلئے آئندہ بھی محکمہ زراعت کے شانہ بشانہ کھڑی رہے گی ۔قبل ازیںچیئرمین ضلع کونسل شیخ دلشاد احمد،سابق سپیکرقومی اسمبلی سید فخر امام، خالد محمود کھوکھر نے اپنے اپنے خطاب میں کپاس کی فصل کی اہمیت اورزیادہ پیداوار کے حصول کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔ جبکہ ،زرعی ماہرین نے کاشتکاروں کو کپاس کی مینجمنٹ،جڑی بوٹوں کی تلفی،ضرررساں کیڑوں کے بروقت تدارک بارے تفصیلاًً بتایا۔