Live Updates

تمام فوجی سربراہان سے اختلافات کاتاثر غلط ہے ، کچھ فوجی افسران سے میری بنی بھی ہے ، مخالفین نے جمہوریت تباہ کرنے کی کوشش کی ،

مشرف نے مارشل لاء لگایا تو فوج کو علم نہیں تھا ، ووٹ کے احترام کو پائوں تلے روندنے کے سلسلے کو روکنا ہوگا ، مجھ پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں ، مخالفین کو میرے وزیراعظم بننے سے تکلیف ہوئی ، میں اور میری فیملی جیل جانے کیلئے تیار ہیں ، ووٹ کے تقدس کیلئے ہم پوری جدوجہد کریں گے ، ووٹ کا احترام انشاء اللہ قوم میں پھیلے گا ،ووٹ کے تقدس کو بحال کرنا ہمارا مشن ہے، لوگ میرے ساتھ ہوں گے اور یہ ملک بدلے گا ، وزارت عظمیٰ کی پھولوں کی سیج نہیںکانٹوں کا بستر ہے ، سی پیک سے ملک میں ترقی کے نئے راستے کھلے ہیں ، ملک میں اندھیرے چھٹ رہے ہیں ، ہمارا کاروبار تو بہت پرانا ہے ، ہمارے کاروبار کے بارے میں 1972سے پوچھا گیا ، عمران خان کے بارے میں دنیا جانتی ہے ، مجھے اس کی باتوں کا جواب دینے کی ضرورت نہیں ،میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں ، میں نے آج تک میثاق جمہوریت کی خلاف ورزی نہیں کی ، قیام پاکستان کے بعد 1971میں پہلا حادثہ ہوا، مشرقی پاکستان الگ ہو کر بنگلہ دیش بن گیا ، پارلیمنٹ اس بات کو یقینی بنائے کہ اداروں کے درمیان ٹکرائو نہ ہو ، قوم نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کا برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو

جمعرات 17 اگست 2017 21:34

تمام فوجی سربراہان سے  اختلافات کاتاثر غلط ہے ، کچھ فوجی افسران سے میری ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اگست2017ء) سابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے تما م فوجی سربراہوں سے مخالفت یا مخاصمت کے تاثر کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ تمام فوجی سربراہان سے میں اختلافات تھے ، کچھ فوجی افسران سے میری بنی بھی ہے ، مخالفین نے جمہوریت تباہ کرنے کی کوشش کی ، پرویز مشرف نے مارشل لاء لگایا تو فوج کو علم نہیں تھا ، ووٹ کے احترام کو پائوں تلے روندنے کے سلسلے کو روکنا ہوگا ، مجھ پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں ، مخالفین کو میرے وزیراعظم بننے سے تکلیف ہوئی ، میں اور میری فیملی جیل جانے کیلئے تیار ہیں ، یہ سب ڈکٹیٹر شپ میں بھی نہیں ہوا ، سی پیک سے ملک میں ترقی کے نئے راستے کھلے ہیں ، ملک میں اندھیرے چھٹ رہے ہیں ، ہمارا کاروبار تو بہت پرانا ہے ، ہمارے کاروبار کے بارے میں 1972سے پوچھا گیا ، عمران خان کے بارے میں دنیا جانتی ہے ، میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں ، میں نے آج تک میثاق جمہوریت کی خلاف ورزی نہیں کی ، قیام پاکستان کے بعد 1971میں پہلا حادثہ ہوا، مشرقی پاکستان الگ ہو کر بنگلہ دیش بن گیا ، پارلیمنٹ اس بات کو یقینی بنائے کہ اداروں کے درمیان ٹکرائو نہ ہو ، قوم نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے ،تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے 2014میں شاہراہ دستور کو یرغمال بنا کر دھرنا دیتے ہوئے گلے میں رسہ ڈال کے وزیراعظم کو گلیوں میں گھسیٹنے کی دھمکیاں دی تھیں، ووٹ کے تقدس کیلئے ہم پوری جدوجہد کریں گے ، ووٹ کا احترام انشاء اللہ قوم میں پھیلے گا ،ووٹ کے تقدس کو بحال کرنا ہمارا مشن ہے، لوگ میرے ساتھ ہوں گے اور یہ ملک بدلے گا ، وزارت عظمیٰ کی پھولوں کی سیج نہیںکانٹوں کا بستر ہے ، وہ جمعرات کو برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو انٹرویو دے رہے تھے، وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوشی کے بعد کسی بھی ملکی یا غیر ملکی میڈیا کو یہ ان کا پہلا انٹرویو ہے ۔

(جاری ہے)

نوازشریف نے اس سوال کہ عدالت نے آپ کو ایک مقدے میں نااہل کیا تو آپ نے اسے ایک سازش کیوں قراردیا تواس کے جواب میں نوازشریف نے کہا کہ 2013میں ہماری حکومت قائم ہوئی تھی اور ہم ایک واضح مینڈیٹ لے کر آئے تھے جبکہ پی ٹی آئی کے پاس تیسرے نمبر پر سیٹیں تھیں اور انہوں نے دھاندلی دھاندلی کا شور ڈال کر دھرنا دیا ان کا طاہر القادری نے بھی ساتھ دیا ۔

شاہراہ دستور کو یرغمال بنا لیا اور کہا کہ گلے میں رسہ ڈال کے وزیراعظم کو گلیوں میں گھسیٹیں گے ، یہ سب ایک افسوسناک منظر تھا ، ایسا ڈکٹیٹر شپ میں بھی نہیں دیکھا ، اس لئے پانامہ کا شور ڈالا اور دھرنا دینے کی کوشش بھی کی گئی اس وجہ سے سی پیک بھی بہت متاثر ہوا اس کے باوجود ہم نے ملک کو اندھیروں سے نکالا ، ملک میں لوڈشیڈنگ ختم ہو رہی ہے ، ملک میں امن قائم ہو رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کا امن بحال ہے ، سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں ، منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج کر جو ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالی گئی ہے اس کا کون ذمہ دار ہے ، صرف اس بات کو ٹارگٹ کیا گیا کہ نوازشریف کو ووٹ کیوں ملا یہ وزیراعظم کیوں ہے اس کو کسی بھی صورت نکالا جائے تو پھر باقی چیزوں کی کیا اہمیت رہ جاتی ہے ، خاص طور پر پی ٹی آئی کی طرف سے جمہوریت تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ،یہ سب چیزیں خود ایک سازش ہیں ۔

نوازشریف نے کہا کہ یہ بتائیں کہ دھرنے کی ضرورت کیا تھی ، کوئی 2،4دن نہیں بلکہ 4مہینے کا دھرنا دیا گیا ، آخر اس دھرنے کا مقصد کیا تھا ، دھرنے کے کچھ کردار ہیں جب کبھی آیا تو تفصیل کیساتھ اس پر آپ سے بات کروں گا لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں پانامہ پٹیشن دی تو تو سپریم کورٹ نے اسے غیر سنجیدہ کہہ کر نکال دیا پھر کچھ ہفتوں کے پٹیشن منطور کر لی ، پھر 4مہینے کیس کی سماعت ہوئی اس کے بعد جے آئی ٹی بنی جس میں واٹس ایپ کال کا معاملہ سب کے سامنے ہے ۔

میاں نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی ہمارے بدترین مخالف لوگوں پر مشتمل تھی، میں خود اس کے سامنے پیش ہوا اور پورا خاندان پیش ہوا، دادا جان سے لے کر پوتوں تک احتساب کیا جا رہا ہے، بتائیں تو سہی آخر احتساب کر کس چیز کا رہے ہیں، ہمارے اپنے کاروباری معاملات کا احتساب کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں نے سرکاری عہدے پر رہتے ہوئے کوئی کرپشن کی ہوتی تو مجھے شرمندگی ہوتی، مجھ پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں تو 70 سال سے اس ملک میں حکومتوں کا آنا جانا ہی دیکھ رہا ہوں، اس ملک کو چلانے والے اور ڈکٹیٹر شپ نے پاکستان کے ساتھ جو کیا ہے وہ ہماری تباہی کا نسخہ تھا، ہم لوگوں نے خود اس ملک کا ستیاناس کرنے میں کسر نہیں چھوڑی، پاکستان بننے کے بعد 1971 میں مشرقی پاکستان علیحدہ ہو گیا، ہم عوام کے حق حکمرانی پر قائم رہتے تو پاکستان کبھی دو لخت نہ ہوتا، اگر ان چیزوں سے سبق سیکھتے تو ملک میں 4،4مارشل لاء نہ لگتے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ30،35سال تین ڈکٹیٹروں نے حکومت کی اور باقی کے 35سال میں 18وزرائے اعظم آئے اور مدت پوری کئے بغیر ہی گھر بھیج دیے گئے ۔ صحافی نے سوال کیا کہ فوج یا اس کا ایک حصہ آپ کے خلاف ہے تو کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ اس کی سازش ہے جس کے جواب میں نوازشریف نے کہا کہ میں حقائق پر بات کرتا ہوں ، فوج کا ایک حصہ میرے خلاف کیوں گا ، جب مشرف نے مارشل لاء لگایا تو وہ خود میرے خلاف تھا اور اس کے کچھ ساتھی میرے خلاف تھے لیکن باقی ساری فوج تو میرے خلاف نہیں تھی اور نہ ہی ان کو پتہ تھا کہ مارشل لاء بھی لگایا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فوج کا ایک بڑا حصہ مشرف کیساتھ متفق نہیں تھا باقی مارشل لائوں میں بھی یہی کچھ ہوتا رہا ۔ ووٹ کے تقدس کو پامال کیا گیا اس طرح ملک چلتے ہیں اور قومیں بنتی ہیں ، میں سمجھتا ہوں کہ کم ازکم آج ہم نے تشخیص کر لی کہ ووٹ کا احترا م نہیں تھا تو سب مصیبتیں اور مسائل ہم پر آن پڑے ہیں ۔ صحافی نے سوال کیا کہ یہ تاثر ہے کہ کسی بھی فوج سربراہ سے آپ کی نہیں بنی تو نوازشریف نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں کچھ فوجی افسران کیساتھ بنی بھی ہے اور اچھی بنی ہے ایسی کوئی بات نہیں ہے جس نے ہمیشہ آئین وقانون کے مطابق چلنے کی کوشش کی ہے کوئی اگر قانون کی حکمرانی پر یقین نہیں کرتا تو اس سے میں اتفاق نہیں کرتا، حکومتی پالیسیز کی سمت درست ہونی چاہیے۔

صحافی نے پوچھا کہ یہاں سے اگلا قدم کیا ہے مذاحمتی یاست ہوگی ، رابطہ مہم پر رہیں گے یا کچھ اور کریں گے جس کے جواب میں نوازشریف نے کہا کہ ووٹ کے تقدس کیلئے ہم پوری جدوجہد کریں گے ، ووٹ کا احترام انشاء اللہ قوم میں پھیلے گا ، لوگ میرے ساتھ ہوں گے اور یہ ملک بدلے گا ، یہ ایک نظریہ ہے اور میں اس لئے نہیں کہہ رہا کہ میں دوبارہ وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھوں ، وہ پھولوں کا بستر نہیں کہ کانٹوں کی سیج ہے ، ایک ایک دن مشکل سے گزرتا ہے ۔

ووٹ کا تقدس بحال کرنا مجھ پر قرض ہے جسے میں عوام کے لئے ادا کروں گا ۔ صحافی نے پوچھا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ میاں نواز جو کچھ کر رہے ہیں یہ عدلیہ اور فوج کے خلاف احتجاج ہے اور یہ ایک سازش ہے جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کے بارے میں کیا کہوں ، ان کو دنیا جانتی ہے ، مجھے ان کی باتوں کا جواب دینے کی ضرورت نہیں ۔ صحافی نے سوال کیا کہ میاں نوازشریف چار سال تک وزیراعظم رہے اس وقت یہ باتیں کیوں نہیں کیں اب جب وزیراعظم نہیں رہے تو وہ اصلاحات کی باتیں کر رہے ہیں جواب میں نوازشریف نے کہا کہ پچھلے چار سالوں میں ہم نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جو اس نظریے کے خلاف ہو ، اس حکومت سے پہلے ہم نے چارٹر آف ڈیموکریسی بھی کیا تھا ، اسی وقت سب مل کر بیٹھے تھے ، آج تک میں نے اس کی خلاف ورزی نہیں کی جبکہ اس کی خلاف ورزی تب ہوئی تھی جب مشرف اور کچھ فریقوں کے درمیان این آر او ہوا تھا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا وہ چارٹر آف ڈیموکریسی کی روح کے خلاف تھا ، مرکز سے زرداری صاحب کو ہم نے عزت کے ساتھ رخصت کیا تھا ، ہم نے ایک اچھی روایت ڈالی ، حکومت کے دوران بھی ہم نے اپوزیشن کے خلاف ایسا کوئی سخت اقدام نہیں کیا بلکہ ضبط اور صبر سے کام لیتے ہوئے دھرنا بھی برداشت کیا ۔

میاں نوازشریف نے کہا کہ ہم نے ووٹ کے تقدس کو بحال کرنا ہے یہی ہمارا مشن ہے ۔ صحافی نے پوچھا کہ دوسرے ملکوں کی مثالیں سامنے آئیں لوگوں نے ٹینکوں کے آگے لیٹ کو ووٹ کا تقدس بحال کیا ہے اب پاکستان ایسے ٹکرائو کی طرف بڑھ رہا ہے جواب میں نوازشریف نے کہا کہ میں تو ٹکرائو کے حق میں نہیں ہوں لیکن ٹکرائو کے خلاف صرف میرے مجھے ہی نہیں بلکہ سب کو ہونا چاہیے یہ ٹکرائو کی کیفیت پیدا نہیں ہونی چاہیے اس ملک کے اندر اور اداروں کا ٹکرائو بھی نہیں ہونا چاہیے ، یہ میری نہیں سب اداروں کی ذمہ داری ہے ، آئین کے تحت پارلیمنٹ سب چیزوں کو دیکھے ۔

صحافی نے پوچھا کہ آپ کے اور آپ کے خاندان کے خلاف نیب کے ریفرنسز آرہے ہیں ، عین ممکن ہے آپ کو یا آپ کے اہل خانہ کو جیل جانا پڑے کیا آپ تیار ہیں جواب میں نوازشریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آپ نے بھی پڑھا ہوگا اس فیصلے پر قوم نے فیصلہ دے دیا ہے کہ وہ اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے باقی جب آگے بڑھیں گے تو دیکھیں گے ، میں قانون کی عدالت میں گیا ہوں اور تحفظات کے باوجود جے آئی ٹی میں پیش ہوا تھا آگے بھی قانون کے سامنے سرجھکا چلوں گا ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات