اساتذہ کو ڈیوٹیز پر حاضر بنانے کے معاملے پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، حاجی سہیل الرحمن بلوچ

تعلیم ہماری اوّلین ترجیح ،تعلیمی اداروں کو آباد کر کے اپنے مستقبل کو تعلیمی میدان میں روشن بنانے کیلئے ہرممکن کوششیں جاری رکھیں گے، ڈپٹی کمشنر خضدار

جمعرات 17 اگست 2017 21:17

خضدار(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2017ء)ڈپٹی کمشنر خضدار حاجی سہیل الرحمن بلوچ نے کہاہے کہ تعلیمی معیار و میرٹ اور اسکولز کو فعال بنانے واساتذہ کو ان کی ڈیوٹیز پر حاضر بنانے کے معاملے پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، تعلیم ہماری اوّلین ترجیح ہے ہم تعلیمی اداروں کو آباد کر کے اپنے مستقبل کو تعلیمی میدان میں روشن و تابناک بنانے کے لئے ہرممکن کوششیں جاری رکھیں گے ۔

ہماری محنت کے نتیجے میں بند تعلیمی ادارے فعال اور اساتذہ کی حاضری کے تناسب میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے ، اس حوالے سے انتظامیہ بھی عوام کے تعاون کا طلب گار ہے ۔ وہ تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی غیر حاضری اور غیر فعال اسکولز کی نشاندہی کردیں انتظامیہ ان کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائیگی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے اکرو بندی چکی کے اسکولز کا دورہ کرکے وہاں غیر فعال اسکول کو فوری فعال بنانے اور اسکول کی بندش ختم کرتے ہوئے اسے محکمہ ایجوکیشن کے حوالے کردیا ۔

غیر حاضری پر تین ٹیچرز کو معطل کرکے ان کی تنخواہیں فوری طور پر روکنے کے احکامات جاری کردیئے ۔ یہاں اسکول کا ٹیوب ویل کو مقامی آبادی ذاتی زمینوں کے لئے استعمال میں لارہی تھی ۔اس ٹیو ب ویل کو فوری طور پر عام استعمال سے روک کر اسے صرف اسکول کے استعمال میں لانے کی ہدایت جاری کردیئے ۔ ڈپٹی کمشنر خضدار حاجی سہیل الرحمن بلوچ نے کہاکہ تعلیمی اداروں کوفعال بنانے کے لئے آخری حدتک بھی جائیں گے ۔

اس حوالے سے اساتذہ اپنی ذمہ داریوں کو نبہاتے ہوئے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کردیں اس سے قبل ہم نے تحصیل زہری فیروز آباد زیدی و دیگر علاقوں میں بھی غیر فعال اسکولز کو فعال بنا کر انہیں تعلیم کی آماجگاہ بنا چکے ہیں اب مذید دیگر علاقوں میں بند تعلیم اداروں کو فعال بنانے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں انہوںنے کہاکہ اگر کہی بھی کوئی اس اسکول بند یا ٹیچرز غیر حاضر ہیں تو شہری اس حوالے سے انتظامیہ کو اطلاع دیں وہاں کے اسکولز کو فعال بنائیں گے اور غیر حاضر ٹیچر ز کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائیگی ۔انہوںنے کہاکہ کوالٹی ایجوکیشن کو ہر صورت میں برقرار رکھیں گے ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے پڑھیں اور ہمار مستقبل روشن اور تابناک ہو ۔