صوبائی کابینہ کااجلاس ،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ایکٹ کی منظوری دیدی گئی

سی پیک کے پراجیکٹس پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے ساز گار ماحول اور بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے زیادہ سے زیادہ آسانیاں و مراعات فراہم کی جا سکیں، وزیراعلیٰ کے مشیربرائے ہائرایجوکیشن مشتاق احمد غنی کیکابینہ اجلاس کے فیصلوں کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ

جمعرات 17 اگست 2017 20:54

صوبائی کابینہ کااجلاس ،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ایکٹ کی منظوری دیدی ..
پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2017ء) وزیراعلیٰ کے مشیربرائے ہائرایجوکیشن مشتاق احمدغنی نے کہاہے کہ صوبائی کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ترمیمی ایکٹ2014ء،خیبر پختونخوا ہیلتھ فائونڈیشن پبلک/پرائیویٹ پارٹنر شپ رولز2017،خیبر پختونخوا منیجنگ ڈائریکٹر ہیلتھ فائونڈیشن رولز برائے تعیناتی و برخاستگی رولز2017ء اورخیبر پختونخوا میڈیکل ٹرانسپلانٹیشن ریگولیٹری اتھارٹی رولز2017ء کی منظوری دیدی ہے ۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے جمعرات کے روز سول سیکرٹریٹ میں کابینہ اجلاس کے فیصلوں کے حوالے سے میڈیاکوبریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ اور جملہ کابینہ نے پیشہ ورانہ اموراحسن طریقے سے نمٹانے پرچیف سیکرٹری کو خراج تحسین پیش کیاجس کے جواب میں چیف سیکرٹری نے بھی پوری کابینہ اور وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔

(جاری ہے)

مشتاق غنی نے کہاکہ کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ترمیمی ایکٹ 2014ء کی منظوری دے دی تاکہ صوبے میں مجموعی سرمایہ کاری بالخصوص سی پیک کے پراجیکٹس پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے ساز گار ماحول اور بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے زیادہ سے زیادہ آسانیاں و مراعات فراہم کی جا سکیں اور قانونی پیچیدگیوں کا ازالہ کیا جا سکے ۔

انہوںنے کہاکہ کابینہ نے خیبر پختونخوا ہیلتھ فائونڈیشن پبلک/پرائیویٹ پارٹنر شپ رولز2017ء اور خیبر پختونخوا منیجنگ ڈائریکٹر ہیلتھ فائونڈیشن رولز برائے تعیناتی و برخاستگی رولز2017ء کی بھی منظوری دیدی ہے۔انہوںنے کہاکہ مذکورہ رولز کی منظوری سے محکمہ صحت پراجیکٹس کی ترجیحات، تجزیہ،پرائیویٹ پارٹی کا انتخاب، پراجیکٹس پر عمل درآمد و منسوخی کیلئے با اختیار ہوگا جبکہ منیجنگ ڈائریکٹرکے ترمیمی رولز کے تحت ایم ڈی کی تعیناتی و برخاستگی، قواعد و ضوابط و شرائط اور تنخواہ کے امور طے کرنے کا بھی مجاز ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا میڈیکل ٹرانسپلانٹیشن ریگولیٹری اتھارٹی رولز2017ء کی منظوری دیدی جس کے تحت قریبی خونی رشتہ دار عطیات دینے، ٹرانسپلانٹ سرجن و فزیشن کی خدمات حاصل کرنے، غیر خونی رشتوں سے عطیات حاصل کرنے، فوت شدہ افراد کے دماغی اعضاء کی ٹرانسپلانٹیشن، ان کے اعضاء وغیرہ کو محفوظ کرنے، تسلیم شدہ اداروں کی رجسٹریشن، تجدید، ذمہ داریوں کے تعین، ڈونرز کے ریکارڈ و تصدیق کا اختیار محکمے کو حاصل ہو جائے گا، ٹرانسپلانٹیشن کیلئے مطلوبہ تمام سہولیات صوبے کے بڑے ہسپتالوں میں میسر ہوں گی۔

انہوںنے کہاکہخیبر پختونخوا پاور کرشرتنصیب،آپریشن و رجسٹریشن ترمیمی رولز2017 ء کوصوبائی کابینہ میں غور و خوض کیلئے پیش کیا گیا،اس ترمیمی بل کا مقصدپاور کرشر کو قومی ماحولیاتی کوالٹی سٹینڈرڈ کا پابند بنانا تاکہ کرشنگ کے مضر اثرات سے آبادی کو محفوظ بنایا جا سکے اور ماحول دوست فضاء یقینی بنائی جا سکے،اس سلسلے میں دیہی علاقوں میں ایسے یونٹس آبادی سے 300 یا 500میٹر دور رکھنے اورشہری علاقوں میں ایک کلو میٹر فاصلہ تک رکھنے کی تجویزدی گئی جبکہ وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں کابینہ کی ایک سب کمیٹی تشکیل دی تاکہ مجوزہ قوانین کا تفصیلی جائزہ لے اور عوامی مفاد میں پالیس وضع کرے،سب کمیٹی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کرے گی۔

انہوںنے کہاکہ کابینہ نے خیبر پختونخوا رولز آف بزنس میں ترمیم کی منطوری دیدی۔واضح رہے کہ وزیراعلیٰ نے صوبے میں پراونشل پلاننگ سروس(پی پی ایس) کیڈر کی منظوری دی تھی اور اس سلسلے میں باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔تاہم نئے کیڈر کی پوسٹنگ /ٹرانسفرز، بھرتیوں،ٹریننگ، تنخواہ اور الائونسزکیلئے طریقہ کار وضع کرنے اور عمل درآمد کیلئے رولز آف بزنس میں ترمیم ضروری تھی جس کی کابینہ نے منظوری دیدی۔

انہوںنے کہاکہ صوبائی کابینہ نے لوگل گورنمنٹ ایکٹ2013ء کے ترمیمی ایکٹ کی منظوری دی تاکہ ضلع کوہستان اور لوئر کوہستان جہاں بلدیاتی انتخابات نہیں ہو سکے تھے ۔ان علاقوں کی پسماندگی کومدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی فنڈز کے استعمال کیلئے طریقہ کار وضع کیا جا سکے۔اس ترمیم کی منظوری کے بعدڈپٹی کمشنراور ضلعی انتظامیہ فنڈز کے استعمال کی مجاز ہوگی تاکہ مذکورہ علاقوں کی تیز تر ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔