سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس

کارپوریٹ بحالی بل2017 ، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے غلط استعمال کے حوالے سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو حراساں کرنے کے معاملات، کمپیٹیشن کمیشن پاکستان کے معاملات کے علاوہ خیبر پختونخواہ فاٹا اور پاٹا کی بزنس کمیونٹی کو انکم ٹیکس آرڈنینس 2001 کی شق 126-F کے حوالے سے درپیش مسائل کے معاملات کا تفصیلی سے جائزہ لیا گیا

جمعرات 17 اگست 2017 20:50

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میںپارلیمنٹ ہائوس میںمنعقد ہوا ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کارپوریٹ بحالی بل2017 ، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے غلط استعمال کے حوالے سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو حراساں کرنے کے معاملات، کمپیٹیشن کمیشن پاکستان کے معاملات کے علاوہ خیبر پختونخواہ فاٹا اور پاٹا کی بزنس کمیونٹی کو انکم ٹیکس آرڈنینس 2001 کی شق 126-F کے حوالے سے درپیش مسائل کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

قائمہ کمیٹی نے کارپوریٹ بحالی بل2017 کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے متعدد ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا ۔ اٹارنی جنرل پاکستان نے کمپیٹیشن کمیشن پاکستان کے معاملات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سی سی پی کے متعلق قوانین و قانون سازی کیلئے 18 ویں ترمیم کے بعد بھی وفاق کام کر سکتا ہے یہ معاملہ 18 ویں ترمیم میں شامل نہیں تھا اور آئین پاکستان کے مطابق مجلس شوریٰ کو قانون بنانے کا اختیار حاصل ہے ۔

(جاری ہے)

2010 کے بعد بے شمار کمپنیاں عدالت گئی تھیں ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کررکھا ہے جس کے جلد آنے کی توقع ہے ۔ یہ ادارہ پورے ملک کیلئے ہے ۔ یہ صوبائی مسئلہ نہیںہے ۔ انہوں نے تجویز دی کہ پارلیمنٹ کی یہ قائمہ کمیٹی بھی جلد فیصلے کیلئے کورٹ کو خط لکھے ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے 4جنوری2007 کو پشاور کا دورہ کیا تھا اور دہشت گردی کے متاثر علاقوں کیلئے تین سال کیلئے ٹیکس سے استثنیٰ دیا تھا۔

اراکین کمیٹی نے کہا کہ ریلیف دینے کا مقصد یہ تھا کہ ان علاقوں کے لوگوں نے دہشتگردی کے نتیجے میں بے شمار جانی و مالی قربانی دی تھیں ایف بی آر مقصد کی پیروی کرتا اور لوگوں کو ریلیف فراہم کرتا ، جس پر ایف بی آر حکام نے کہا کہ سینیٹر الیاس احمد بلور کی رہنمائی میں بزنس کمیونٹی کا وفد ایف بی آر حکام کے ساتھ ملکر معاملات کو طے کر لیا جائے گا ۔

ایف بی آر کی طرف سے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے حوالے سے ٹیکس دینے والوں کو حراساں کیے جانے کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ سینیٹرز کامل علی آغا اور سردار فتح محمد محمد فتح حسنی نے کہا کہ جب یہ بل پاس کیا جارہا تھا تب بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا کہ اس ایکٹ کا غلط استعمال کیا جائے گا، تب یقین دلایا گیا تھا کہ چیئرمین ایف بی آر اور ڈائریکٹوریٹ جنرل شعبہ انٹیلی جنس و انوسٹی گیشن کے ڈی جی کو اختیارات دیئے جائیں گے جس پر ڈی جی ایف بی آر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ وزارت خزانہ کے ماتحت ایف ایم یو کا سیل سٹیٹ بنک میں قائم کیا گیا ہے ۔

ایف ایم یو سے جو درخواست آتی ہے اس ڈیل کو چیک کیا جاتا ہے ۔ گزشتہ برس جون میں ہمیں شامل کیا گیا تھا ، دو ملین سے زائد کی ٹرانزکشن ہو تو اس کو چیک کیا جاتا ہے ۔ 210 مشکوک ٹرانزکشن کے بارے میں ایف ایم یو نے بھیجا تھا جن میں سے تین کے خلاف ایکشن لیا گیا ۔ کل 322 لوگ ملوث تھے جن میں سی227 این ٹی این نمبر رکھتے تھے جبکہ 105 این ٹی این نمبر کے بغیر تھے سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ مختلف بنکوں کے ذریعے بھی لوگوں کو تنگ کیا جارہا ہے سٹیٹ بنک کا نام لے کر لوگوں کے اکائونٹ بند کر دیئے جاتے ہیں ۔

اراکین کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ چونکہ ایف بی آر نے پہلے ہی اقدامات اٹھا رکھے ہیں لہذا سہ ماہی بنیادوں پر اس حوالے سے رپورٹ کمیٹی کو فراہم کی جائے ۔ قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز الیاس احمد بلور، محسن خان لغاری ، عائشہ رضا فاروق ، کامل علی آغا ، سردار فتح محمد محمد حسنی ، عثمان سیف اللہ خان اور محسن عزیز کے علاوہ اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف علی، ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ اور ایف بی آ رحکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :