ایف آئی اے نے سی ڈی اے میں ای سروس پراجیکٹ میں محکمانہ غفلت برتنے ، قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچانے والے افراد کا تعین کرلیا

ایف آئی اے نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو یقین دہانی کروادی چاروں اعلی افسران کے خلاف آئندہ ہفتے ایف آئی آر درج کرلی جائے گی، ای فائلنگ کے منصوبہ کو تکمیل کے بعد سردخانے میں ڈال دیا گیا پی ٹی سی ایل ملازمین کی پنشنز میں اضافے سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کیاجائے ، چیئرمین کمیٹی کی ہدایت

جمعرات 17 اگست 2017 19:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اگست2017ء) نایف آئی اے نے سی ڈی اے میں ای سروس پراجیکٹ میں محکمانہ غفلت برتنے اور قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچانے والے افراد کا تعین کرلیا،چاروں اعلی افسران کے خلاف آئندہ ہفتے ایف آئی آر درج کرلی جائے گی، ای فائلنگ کے منصوبہ کو تکمیل کے بعد سردخانے میں ڈال دیا گیا،ایف آئی اے نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو یقین دہانی کروادی، قائمہ کمیٹی کے چیرمین نے سیکرٹری آئی ٹی پراظہار برہمی کرتے ہوئے پی ٹی سی ایل ملازمین کی پنشنز میں اضافے سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرنے کی ہدایات کردیں۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس سینیٹر شاہی سید کی صدارت میں ہوا جس میں سینیٹر عبدالرحمن ملک، سینیٹر شبلی فراز،سینیٹر نجمہ حمید،سینیٹر روبینہ خالد کے علاوہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سیکرٹری ،اعلی افسران کے علاوہ ایف آئی اے اسلام آباد کے ڈائریکٹر مظہر کاکا خیل نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سیکرٹری برائے آئی ٹی نے کمیٹی کو آئی ٹی کے حوالے سے ملک بھر میں جاری پروجیکٹس پر بریفنگ دی جن میں اسلام آباد آئی ٹی پارک،پشاور،کوئٹہ اور کراچی میں انفارمیشن سیکٹر بنانے کے حوالے سے بتایا جس پر سینیٹر عبدالرحمن ملک نے کہا کہ حکومت آئی ٹی وزارت کو سنجیدہ نہیں لے رہی ،سیکرٹری صاحب آپ یہ بتا دیں کہ چار سال میں آپ نے کوئی ایک بھی منسوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے یا نہیں حکومت کو چاہیئے کہ وزارت کو فنڈز مہیا کرے کیوں ہمارا ہمسایہ ملک بھارت اس میدان میں ہم سے بہت آگے ہے۔

سی ڈی اے میں ای فائلنگ معاملے پر ایف آئی اے اسلام آباد کے ڈائریکٹر مظہر کاکا خیل نے کمیٹی کو بتایا کہ اس منصوبے میں کرپشن ابھی تک ثابت نہیں ہو سکی تاہم محکمانہ غفلت برتی گئی ہے جس کے باعث قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچا ہے جس کے ذمہ داروں کا تعین بھی کر لیا گیا ہے جن میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر ای سروس سی ڈی اے رضا عباس شاہ،فیصل کامران ڈائریکٹر ای سروس سی ڈی اے، ڈاکٹر اطہر منظور کنسلٹنٹ آئی ٹی منیجمنٹ ڈویژن اور عاطف ریئس شامل ہیں ان افراد کامکمل چھان بین کے بعد تعین کیا گیا ہے یو ایس ایف کے پراجیکٹ کے لئے خریدا گیا میٹریل میں خرد برد کے حوالے سے کسی ادارے نے اپنا کام نہیں کیا ہماری تحقیقات جاری ہی،ہارڈ وئیر اور سوفٹ وئیر کی مکمل تصدیق نہیں ہو سکی،سرکاری خزانے سے مشینری خرید کر اسکو کارآمد نہیں بنایا گیاجن پر آئندہ ہفتے ایف آئی آر درج کروادی جائے گی،اس پر کمیٹی ممبر سینیٹر عبدالرحمن ملک نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ سپلایئرز کو بھی شامل تفتیش کیا جائے وہ سب بتا دیں گے ،معاملے پر ممبر ٹیلی کمیونیکیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے سارا منصوبہ مکمل کرکے سی ڈی اے کے حوالے کیا جنہوں نے اس کو دیکھے بغیر پاس بھی کردیا، یہ سی ڈی اے کی نااہلی ہے کہ وہ لوگ شاید نہیں چاہتے کہ ای فائلنگ کا نظام کام کرے، معاملے پر سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ بہت سے اداروں میں مینیوئل کام ہو رہے ہیں وہاں پر ای ورکنگ نظام لانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پرے گا تھوڑے وقت میں سب ٹھیک ہو جائے گا، ایف آئی اے حکام کی جانب سے کمیٹی کو سوشل میڈیا پر ہونے والے سائبر کرائمز کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پہ بہت سے کیسز سامنے آئے ہیں جو سائبر کرائم کے زمرے میں آتے ہیں ایف آئی اے کے پاس ابھی بھی 7500سائبر کرائم کی درخواستیں پڑی ہیں،سوشل میڈیا پر آرمی،عدلیہ اور باقی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد کو پھیلایا جا رہا ہے اس پر سینیٹر عبدالرحمن ملک نے کہا کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے سیاستدان بھی نہیں بچ پائے،ایف آئی اے کی جانب سے کیا کوئی ایسا لائحہ عمل تیار کیا گیا جو ایکشن لے سکے،ہر ایکوئپمنٹ کی شناخت ہوتی ہے جسکو مکمل طور پہ جانا جا سکتا ہے،ایف آئی آے متعلقہ اداروں کے ساتھ فرانک میتھڈالوجی کو اپنائے تاکہ جعلی پن سے بچا جا سکے۔

ایف آئی اے اسلام آباد کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ آئی پی ایڈریس حاصل کرنیکے حوالے سے متعلقہ اداروں سے بات ہوئی،کسی کے پاس اسکا کوئی حل موجود نہیںجاپان اور چین نے بھی ابھی مکمل طور پر سائبر کرائمز سے بچنے کے لئے کوئی پراجیکٹ نہیں لایا جاسکا، چیرمین کمیٹی شاہی سید نے سیکرٹری آئی ٹی پر اظہار برہمی کرتے ہو ئئے پی ٹی سی ایل ملازمین کو پنشن کی فراہمی اور اضافے کے حوالے سے کہا کہ آپ اپنی جیب سے فند مہیا نہیں کر رہے انہوں نے سپریم کورٹ کے احکامات پر چار ہفتوں کے اندر عمل درآمد کرنے کی ہدایات کردیں۔