حکومت کے گزشتہ چار سال کے دوران موثر اقدامات کے تحت ریلوے کی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوا

ہی,ریلوے اراضی کی 95 فیصد ڈیجیٹلائزیشن مکمل کرلی ہے‘ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا قومی اسمبلی میں جواب

جمعرات 17 اگست 2017 19:46

حکومت کے گزشتہ چار سال کے دوران موثر اقدامات کے تحت ریلوے کی آمدنی میں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2017ء) وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ حکومت کے گزشتہ چار سال کے دوران موثر اقدامات کے تحت ریلوے کی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے‘ ریلوے اراضی کی 95 فیصد ڈیجیٹلائزیشن مکمل کرلی ہے‘ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں‘ کسی کو ریلوے کی ایک انچ زمین نہیں دیں گے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران شیخ صلاح الدین ‘ ڈاکٹر عارف علوی اور صاحبزادہ یعقوب خان کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ 1987ء میں ریلوے کی زمینوں کا جمعہ بازار لگا ہوا تھا‘ زمینوں کی بندربانٹ کی جارہی تھی۔جمعہ گوٹھ کی جو اراضی پہلے دی جاچکی ہے وہ دی جاچکی ہے لیکن اب کسی کو ایک انچ ریلوے کی زمین نہیں دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کالا پل کے قریب ریلوے کا مہنگا پلاٹ ہے۔ ہم اس کا کمرشل استعمال کرنا چاہتے تھے ۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان نے اراضی ریلوے کے نام کردی ہے۔ سندھ اور پنجاب تعاون نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی اراضی کا ریکارڈ بہت پرانا اور خراب تھا۔ ریلوے اراضی کی 95 فیصد ڈیجیٹلائزیشن مکمل کرلی ہے۔ ریلوے اراضی پر کچھ قانونی اور غیر قاننی قبضہ تھا ہم اپنے وسائل میں رہتے ہوئے سالانہ اہداف کی بنیاد پر قبضہ مافیا سے اراضی واگزار کرا رہے ہیں۔

بعض جگہوں پر ریلوے ملازمین کی ملی بھگت اور عدالتوں سے سٹے لے کر قانونی قبضہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ چار سال سے ریلوے اراضی پر کوئی قبضہ نہیں ہوا۔ کچی آبادیوں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے ۔ شکیلہ لقمان ‘ شہریار آفریدی‘ ساجدہ بیگم اور شفقت محمود کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سات لیول کراسنگ پچھلے پانچ سال میں مکمل ہوئے تھے ہم نے چار سال میں 120 لیول کراسنگ نصب کئے۔

اب ان لیول کراسنگ پر ٹریفک سگنل لگا رہے ہیں جس کا ماڈل تیار ہوگیا ہے۔ سٹاف کے فزیکل ٹیسٹ لے رہے ہیں۔ آگہی مہم چلائی ہے۔ کوہاٹ سے راولپنڈی کے لئے ریل سروس کو اپنے دور اقتدار میں بحال کریں گے۔ اس ٹریک کو 80 فیصد تیار کرلیا ہے۔ کوہاٹ ریلوے سٹیشن کی اپ گریڈیشن کر رہے ہیں۔ ہماری زرعی اراضی کی لیز دو سے تین سال ہوتی ہے۔ ساہیوال میں کول پاور پلانٹ کو کوئلہ فراہم کر رہے ہیں۔ کارگو کی آمدنی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قربان لائن کے قریب دکانیں ہیں ان کو کوئی رعایت نہیں دے سکتے۔ دکانیں سیل کی ہیں ‘ گرائی نہیں‘ انہیں حکومت کی جگہ کا کرایہ دینا ہوگا۔ لاہور میں ریلوے کے ساتھ پارک بنا رہے ہیں۔