سندھ ہائی کورٹ کرپٹ افسران کی رضاکارانہ رقم واپسی اور عہدوں پر بحالی پر برہم ہوگئی

پیسے واپس کرنے کا مطلب ہے اعتراف جرم ،چیف سیکریٹری بتائیں کرپشن کرنے والے افسران کیسے عہدوں پر بیٹھیں ہیں،چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے ریمارکس

جمعرات 17 اگست 2017 16:27

سندھ ہائی کورٹ کرپٹ افسران کی رضاکارانہ رقم واپسی اور عہدوں پر بحالی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2017ء) سندھ ہائی کورٹ کرپٹ افسران کی رضاکارانہ رقم واپسی اور عہدوں پر بحالی پر برہم ہوگئی۔ چیف جسٹس ریماکس میں کہتے ہیں کہ لگتا ہے سوسائٹی میں اخلاقیات کا جنازہ نکل گیا ہے۔ پیسے واپس کرنے کا مطلب ہے اعتراف جرم چیف سیکریٹری بتائیں کرپشن کرنے والے افسران کیسے عہدوں پر بیٹھیں ہیں۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کرپشن کا پیسہ رضا کارانہ طور پر واپس کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

چیف جسٹس کرپٹ افسران کی رضاکارانہ رقم واپسی اور عہدوں پر بحالی پر برہم ہوگئے۔ چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ریماکس میں کہا کہ لگتا ہے سوسائٹی میں اخلاقیات کا بھی جنازہ نکل گیا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ڈسٹرکٹ اکائونٹس افسر غلام مصطفی اور محمد نذیر نے اسی کروڑ روپے سے ذائد کی کرپشن میں ملوث ہیں۔

(جاری ہے)

وکیل ملزمان کا کہنا تھا رضاکارانہ طور پر رقم واپسی کی درخواست دے دی ہے۔

ملزمان کو عہدوں پر بحال کردیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے والے افسران کو کیسے عہدوں پر بحال کردیا گیا کروڑوں روپے واپس کرنے کا مطلب اعتراف جرم ہے۔ عدالت نے کرپٹ افسران کو عہدوں پر بحال کرنے پر چیف سیکریٹری سے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کرپٹ افسران کو سرکاری عہدوں پر کیسے بحال کردیا گیا کروڑوں روپے ہڑپ کرنیوالے افسران کے خلاف کیا کارروائی ہوئی عدالت نے ملزمان کی رضاکارانہ رقم واپسی کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کردیئے۔

متعلقہ عنوان :