نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کو کرپٹ ترین ادارہ کہنے پر اعظم سواتی اور چیئرمین این ایچ اے اشرف تارڑ کے مابین جھڑپ

اپنے موقف پرقائم ہوں این ایچ اے کی کرپشن ہر فورم پر اٹھائی ہے شور مچانے پر افسران کرپشن سے پاک نہیں ہوتے ‘ اعظم سواتی سڑکوں کی سیفٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ‘ ٹرک اور ٹریلرز مافیا کے خلاف رعایت نہ برتی جائے 41 کروڑ کرپشن کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری سیکرٹری مواصلات کے حوالے ‘ پی اے سی کی ہدایت

جمعرات 17 اگست 2017 16:01

نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کو کرپٹ ترین ادارہ کہنے پر اعظم سواتی اور چیئرمین ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اگست2017ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی اجلاس میں نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کو کرپٹ ترین محکمہ قرار دینے پر سینیٹر اعظم سواتی اور چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ کے مابین شدید جھڑپ ہوئی ہے ۔اشرف تارڑ کی سانس رک گئی بعد میں آستینیں چڑھائی ۔ سینیٹر اعظم سواتی نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ افسران کے شور مچانے اور احتجاج کرنے سے کرپشن اداروں سے ختم نہیں ہوتی میں اپنے موقف پر قائم ہوں کہ این ایچ اے حکومت کا کرپٹ ترین ادارہ ہے اگر کرپشن نہ ہوتی تو کھربوں روپے خرچ کرنے پر ہماری قومی شاہراہیں شیشے کی مانند ہوتیں لیکن یہاں تو شاہراہوں کی حالت انتہائی ابتر ہے۔

پی اے سی ذیلی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں عاشق گوپانگ کی صدارت میں اجلاس ہوا۔

(جاری ہے)

جس میں این ایچ اے مالی سال 2009-10 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ سینیٹر اعظم سواتی اور چیئرمین این ایچ اے کے مابین جھڑپ اس وقت ہوئی جب آڈٹ حکام نے ٹرکوں اور ٹریلروں سے زائد وزن لادنے پر عائد 41 کروڑ روپے کے جرمانے وصول ہی نہیں کئے ۔ پی اے سی نے کہاکہ زائد وزن کی وجہ سے قومی شاہراہوں کا حلیہ بدل چکا ہے ٹرکوں ‘ ٹریلروں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔

چھٹے شیڈول میں ٹریلر اور ٹرکوں پر وزن کی حد بارے واضح ہدایات دی گئی ہیں لیکن ادارہ میں کرپٹ افسران اور کالی بھیڑوں کی وجہ سے ٹریلرز مافیا کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے ۔ چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ 2008 ء میں ٹرکوں مالکان کی ہڑتال کے بعد اس وقت کی حکومت وزن کی مد میں 15 فیصد اضافہ کی اجازت دی تھی جبکہ ٹول ٹیکس کی مد میں بھی 40 فیصد رعایت دی گئی ہے۔

اس رعایت سے این ایچ اے کو بھی شدید مالی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے ۔چیئرمین نے کہا کہ ملک میں 13 عدد ٹرک یونینز موجود ہیں جبکہ آئل ٹینکرز یونین والے بھی مزید رعایت مانگ رہے ہیں ۔ ادارہ کے پاس ایکسل لوڈ پر قابو پانے کے لئے مہارت نہیں ہے جس پر اعظم سواتی نے کہا کہ این ایچ اے حکومت کا کرپٹ ترین ادارہ ہے ۔ ادارہ میں کرپٹ مافیا موجود ہے اس ادارہ کی کرپشن سینٹ کے علاوہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں بھی اٹھایا ہے اگر این ایچ اے سڑکوں پر اورلوڈ پر قابو نہ پا سکا تو ہماری سڑکیں تباہ ہو جائیں گی ۔

چیئرمین نے کہا کہ 3 سال سے این ایچ اے کا چیئرمین ہوں ۔ 1300 ارب روپے کے ٹھیکے دیئے ہیں ان میں 233 ارب روپے کی بچت کی ہے ۔میری موجودگی میں ادارہ کو کرپٹ قرار دینے سے دل آزاری ہوئی ہے ۔ اعظم سواتی نے کہا کہ یہ بات دل پر مت لگائو جو کہا ہے اس پر قائم ہوں ۔ جتنے فنڈز این ایچ اے حکام نے سڑکوں پر خرچ کئے ہیں کرپشن کی نظر نہ ہوتے تو ہماری شاہراہیں شیشے کی مانند ہوتی ۔

عدالتوں میں این ایچ اے کی کرپشن کے مقدمات چل رہے ہیں ۔ اعظم سواتی نے کہا کہ 10 سال سے سیاست کے میدان میں ہوں میرا یہاں کوئی کاروباری مفاد نہیں ہے قومی دولت کو لوٹنے والوں کو میڈیا میں انکشاف کرتا رہوں گا ۔ کرپشن صرف پیسے کی نہیں قواعد پر عمل نہ کرنا بھی کرپشن ہے ۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ قواعد پر عمل ہو تو سڑکوں کی حالت بہتر ہو سکتی ہے ۔

رولز بنانے کا مقصد بھی قومی اثاثوں کی حفاظت ہے ۔ موٹر وے پولیس کی طرح اورلوڈنگ پر جرمانے کئے جائیں تو حالات سدھر سکتے ہیں ۔ چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ ٹرک مافیا اور ٹریلر مافیا کے خلاف ایکشن لینا آسان نہیں ۔ حکومت ان کے سامنے بے بس ہے ۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ ٹرکوں اور ٹریلرز مافیا کو رعایت دینے سے قومی خزانہ کو ایک ارب 92 کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے ۔ پی اے سی نے سیکرٹری مواصلات صدیق میمن کو ہدایت کی کہ وہ اس سکینڈل کی خود تحقیقات کریں اور قومی خزانہ کو ہونے والے نقصانات کا ازالہ کریں ۔ پی اے سی نے واضح کیا کہ سڑکوں کی سیفٹی کے مسئلہ پر کوئی رعایت نہیں ہو گی ۔ ۔

متعلقہ عنوان :