پاکستانی افرادی قوت کی برآمدات میں کمی-2 لاکھ 60 ہزار پاکستانی واپس وطن لوٹے ہیں۔ اوورسیز ایمپلائمنٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 17 اگست 2017 13:24

پاکستانی افرادی قوت کی برآمدات میں کمی-2 لاکھ 60 ہزار پاکستانی واپس وطن ..
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 اگست۔2017ء) بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں پاکستانی افرادی قوت کی برآمدات میں کمی آئی ہے۔گذشتہ سال 2016 کے مقابلے میں رواں سال 2017 کے پہلے 6 ماہ میں سعودی عرب کے لیے برآمد کی جانے والی افرادی قوت صرف 17 فیصد رہی، جیسا کہ رواں سال جنوری سے جون کے دوران 77 ہزار 6 سو پاکستانی سعودی عرب گئے تاہم گذشتہ سال بھر میں یہ تعداد 4 لاکھ 62 ہزار 5 سو 98 تھی۔

خیال رہے کہ افرادی قوت کی برآمدات میں انتہائی کمی ترسیل زر پر اثر انداز ہوسکتی ہے جو مالی سال 17-2016 کے دوران گذشتہ 17 سال میں سب سے کم رہی اور سعودی عرب سے ترسیل زر گذشتہ مالی سال میں کم ہوکر 8.3 فیصد ہوگئی تھی۔

(جاری ہے)

مشرق وسطیٰ خاص طور پر سعودی عرب جانے والے مزدوروں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے، جو ترسیل زر کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، پاکستانی ورکرز ہر سال سعودی عرب سے 5.4 ارب ڈالر کی رقم وطن بھیجتے ہیں جو 17-2016 میں ملک کو وصول ہونے والے مجموعی ترسیل زر کا 28 فیصد سے زائد تھی۔

واضح رہے کہ عالمی دنیا میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث عرب ممالک میں ملازمتوں کے مواقعوں میں کمی آئی ہے، پاکستان اپنے بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے ترسیل زر پر انحصار کرتا ہے جو گذشتہ مالی سال میں 12.1 ارب ڈالر تھا۔ مشرق وسطیٰ سے آنے والا ترسیل زر پاکستان کو ہر سال وصول ہونے والے ترسیل زر کا 63 فیصد ہوتا ہے۔یہ ترسیل زر پاکستان کو اس کے غیرملکی زر مبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں تاکہ آئندہ 3 ماہ کے لیے درآمدات کو یقینی بنایا جاسکے۔

دوسری جانب بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی ورکرز ملازمتوں سے فارغ کیے جانے کے بعد وطن واپس لوٹ رہے ہیں جس کی وجہ معاشی دباو¿ ہے، جس کو کم کرنے کے لیے عرب ریاستیں بیشتر ملازمتیں مقامی عربوں کو دینا چاہتی ہیں۔وطن واپس آنے والے ورکرز کے مکمل سرکاری اعداد وشمار موجود نہیں ہیں، لیکن ذرائع نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ کچھ سالوں میں 2 لاکھ 60 ہزار پاکستانی واپس وطن لوٹے ہیں۔

متعلقہ عنوان :