پائیدار پالیسیوں کی بدولت پاکستان سے بعد میں آزاد ہونے والے ممالک آگے نکل گئے ، احسن اقبال

جمعرات 17 اگست 2017 13:48

پائیدار پالیسیوں کی بدولت پاکستان سے بعد میں آزاد ہونے والے ممالک آگے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اگست2017ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہپائیدار پالیسیوں کی بدولت پاکستان سے بعد میں آزاد ہونے والے ممالک آگے نکل گئے جس کی سب سے بڑی وجہ ان ممالک میں جمہوریت کا تسلسل ہے، ستر سال میں ایک بھی جمہوری وزیراعظم مدت پوری نہ کرسکا‘ نواز شریف اور بے نظیر میں اگر کوئی خرابی تھی تو جونیجو اور ظفر الله جمالی تو آمروں کے لائے ہوئے وزیراعظم تھے ان کو کیوں نکالا گیا‘ ان میں کیا خرابی تھی، 2013 کے پاکستان سے 2017 کا پاکستان بہت بہتر ہے۔

سٹاک مارکیٹ 19ہزار پر کریش ہوجاتی تھی مگر موجودہ حکومت کے دور میں تاریخ کی بلند ترین سطح 54 ہزار انڈیکس تک بھی سٹاک مارکیٹ گئی ہے،‘ 90کی دہائی میں پاکستان میں ترقی کی شرح بلند سطح پر تھی مگر ہم ترقی کے سفر کو برقرار نہیں رکھ سکے اور جمہوری عمل کو ڈی ریل کردیا گیا‘ بار بار حکومتوں کے خاتمے کے ذریعے ترقی کے عمل کو روکا گیا‘ ترقی کرنے والے ممالک میں حکومتوں نے ایک عرصہ لگایا‘ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز نے کہا کہ آج پاکستان میں معاشی اور اقتصادی ڈھانچے میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

موجودہ حکومت نے نجی سیکٹر کو زیادہ سے زیادہ مراعات دی ہیں۔سیاسی اور معاشی بحرانوں کا سامنا گزشتہ ستر سال سے کررہے ہیں، موجودہ حکومت نے اپنی تمام تر توانائیاں معیشت کو بہتر بنانے میں صرف کی ہیں۔وہ جمعرات کو وزارت ترقی و منصوبہ بندی کے زیر اہتمام پاکستان ڈویلپمنٹ سمٹ و ایکسپو سے خطاب کررہے تھے ۔ تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال تھے جبکہ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز بھی اس موقعہ پر موجود تھے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہپاکستان کی ترقی کے لئے اپنی سوچ کو مثبت رکھنا چاہئے‘ مثبت سوچ کامیابی کی ضمانت ہے‘ منفی سوچ ناکامی کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے‘ پاکستان نے بے سروسامانی اور کسمپرسی کے عالم میں اپنی ترقی کا سفر شروع کیا‘ ہمارے بزرگوں نے ناممکن خواب کو عملی تعبیر دی‘ آزادی کے وقت پاکستان کے حصے کے وسائل چھین لئے گئے تھے مگر پھر بھی پاکستان آج اپنے ستر سال پورے کرچکا ہے‘ پائیدار پالیسیوں کی بدولت پاکستان سے بعد میں آزاد ہونے والے ممالک آگے نکل گئے جس کی سب سے بڑی وجہ ان ممالک میں جمہوریت کا تسلسل ہے‘ 90کی دہائی میں پاکستان میں ترقی کی شرح بلند سطح پر تھی مگر ہم ترقی کے سفر کو برقرار نہیں رکھ سکے اور جمہوری عمل کو ڈی ریل کردیا گیا‘ بار بار حکومتوں کے خاتمے کے ذریعے ترقی کے عمل کو روکا گیا‘ ترقی کرنے والے ممالک میں حکومتوں نے ایک عرصہ لگایا‘ یہ ہم پر منحصر ہے کہ آج ہم آدھا بھرا ہوا گلاس دکھائیں یا پھر آدھا خالی گلاس دکھائیں‘ ہمیں آدھے بھرے گلاس کو بھرنے کے لئے محنت کی ضرورت ہے‘ بھارت نے قیام کے بعد کہا تھا کہ پاکستان زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتا مگر نامساعد حالات کے بعد بھی پاکستان نے ترقی کی‘ 60کی دہائی میں پاکستان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ پاکستان ایشیاء کی دوسری ابھرتی ہوئی معیشت ہے‘ 90کی دہائی میں ہماری معاشی اصلاحات کو بھارت نے کاپی کیا اس وقت پاکستان میں جدید معیشت کی بنیاد رکھی جارہی تھی مگر اس سفر کو برقرار نہ رکھ سکے جس کی سب سے بڑی وجہ سیاسی عدم استحکام تھا‘ دنیا میں ترقی کا راز سیاسی استحکام میں ہے‘ سیاسی بے یقینی سے آج تک کسی نے ترقی نہیں کی‘ دنیا کے تمام ممالک میں سیاسی نظام کی مضبوطی کی وجہ سے ترقی ہوئی ہے‘ المیہ ہے کہ ستر سال میں ایک بھی جمہوری وزیراعظم مدت پوری نہ کرسکا‘ نواز شریف اور بے نظیر میں اگر کوئی غلطی تھی تو جونیجو اور ظفر الله جمالی تو آمروں کے لائے ہوئے وزیراعظم تھے ان کو کیوں نکالا گیا‘ ان میں کیا خرابی تھی‘ موجودہ حکومت نے بجلی کے بحران پر قابو پایا ہے‘ بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی تھی ‘ بجلی کے خلاف مظاہرے ہورہے تھے اب لوڈشیڈنگ ختم کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان کی ابتر صورتحال بھی سب کے سامنے تھی 2013 کے پاکستان سے 2017 کا پاکستان بہت بہتر ہے۔سٹاک مارکیٹ 19ہزار پر کریش ہوجاتی تھی مگر تاریخ کی بلند ترین سطح 54 ہزار انڈیکس تک بھی سٹاک مارکیٹ موجودہ حکومت کے دور میں گئی ہے۔ کوئی سرمایہ کار بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے تیار نہیں تھا مگر چین آج پچاس ارب سے زائد پاکستان میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔

چار کاریں بنانے والی کمپنیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ چین نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان متروک معیشت نہیں ہے ہم نے جیو پولیٹکس میں آدھا ملک گنوا دیا اگر ہم جیوپولیٹکس کے بجائے جیو اکنامکس کی حکمت عملی اپناتے تو آج پاکستان کی معیشت دنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہوتی۔ پاکستان جیو اکنامکس کے راستے پر چل کر آگے بڑھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی اور سکیورٹی کے راستے بھی مضبوط معیشت سے منسلک ہیں۔ ایٹمی طاقت ہونے سے آزادی کی حفاظت نہیں ہوتی بلکہ مضبوط معیشت ملک اور آزادی کو برقرار رکھنے میں کردار ادا کرتی ہے۔ روس کی مثال ہمارے سامنے ہے پاکستان میں امن کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ موجودہ حکومت نے ناکارہ معیشت کو بہتر بنانے میں اپنی تمام صلاحیتیں صرف کی ہیں۔

سیاسی ‘ عسکری ‘ انتظامی اور میڈیا کی طاقت کے ذریعے پاکستان کو 2025ء تک دنیا کی 25بہترین معیشتوں کی صف میں کھڑا کرنا ہے۔ اگر اچھے فیصلے کریں گے تو 2030ء تک جی ٹوئنٹی ممالک کی فہرست میں شامل ہوسکتے ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز نے کہا کہ ہمیں اپنے ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔ پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک اہم ملک ہے۔

چالیس سال میں پاکستان کی جی ڈی پی ہمسایہ ملک سے زیادہ تھی ساٹھ کی دہائی میں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے سرمایہ کاری کو ترجیح دی۔ سیاسی اور معاشی بحرانوں کا سامنا گزشتہ ستر سال سے کررہے ہیں۔اس دوران جنگ کا بھی ماحول رہا۔ آج پاکستان میں معاشی اور اقتصادی ڈھانچے میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ موجودہ حکومت نے نجی سیکٹر کو زیادہ سے زیادہ مراعات دی ہیں۔ یہ ملک ہر رنگ‘ مذہب‘ نسل اور قوم سے تعلق رکھنے والوں کا ملک ہے کسی کو اپنے نظریات تھوپنے کی اجازت نہیں ہے۔ موجودہ حکومت نے اپنی تمام تر توانائیاں معیشت کو بہتر بنانے میں صرف کی ہیں۔ اس میں سابق وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔