ٹرمپ کا مودی کوفون،

امریکا ،بھارت ٹو بائی ٹو وزارتی مذاکرات پر رضامند بھارت اور امریکہ کے مابین مذاکرات سے خطے میں امن اور ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوگا،چین کا ردعمل

جمعرات 17 اگست 2017 12:14

ٹرمپ کا مودی کوفون،
بیجنگ/نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2017ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے میکینزم ٹو بائی ٹو وزارتی مذاکرات کی مدد سے انڈو پیسفک خطے میں امن و استحکام میں اضافے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وہائٹ ہاؤس کے بیان میں کہاگیاکہ صدر ٹرمپ نے نریندر مودی کو خود فون کیا ، وہائٹ ہاؤس نے کہاکہ اس نئے میکینزم سے دونوں ملکوں کے مابین اسٹریٹجک مشاورت کو نئی بلندی حاصل ہوگی۔

تاہم وہائٹ ہاؤس نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی۔ٹیلی فونک بات چیت کے دوران صدر ٹرمپ نے امریکہ کی جانب سے بھارت کو فراہم کیے جانے والے خام تیل کی پہلی کھیپ کا خیر مقدم کیا جس کا آغاز اسی ماہ ٹیکساس سے ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بھارت کو معتبر انداز میں طویل مدت تک توانائی کی سپلائی جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی کو اسی سال نومبر میں بھارت میں منعقد ہونے والی عالمی انٹرپرینر شپ کانفرنس کا انتظار ہے جس میں شرکت کے لیے صدر ٹرمپ کی بیٹی اور مشیر اوانکا ٹرمپ امریکی وفد کی قیادت کریں گی۔

وہائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق وزیر اعظم مودی نے جنوبی کوریا کے خلاف دنیا کو متحد کرنے کے سلسلے میں مضبوط قیادت فراہم کرنے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ادھرچین نے جمعرات کے روز کہا کہ اسے امید ہے کہ بھارت اور امریکہ کے مابین ٹو بائی ٹو میکینزم کی مدد سے ہونے والے مذاکرات سے خطے میں امن اور ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوگا۔جبکہ امریکہ نے کہا کہ وہ چاہتا ہے کہ بھارت اور چین مذاکرات کی میز پر آئیں اور بات چیت سے تمام مسائل حل کریں۔خیال رہے کہ تقریباً دو ماہ سے ڈوکلام علاقے میں بھارت اور چین کے مابین سرحدی تعطل قائم ہے۔