پارٹی اور نوازشریف حکم کریں تو میں آصف زرداری کے ساتھ بات چیت بحال کروا سکتا ہوں ،

بھارت کیساتھ تعلقات میں بریک تھرو کا کوئی امکان نہیں ، بہت جلد امریکہ اور روس کا دورہ کروں گا ،اجتماعی غلطیوں کی وجہ سے چلتے چلتے 70سال ہوگئے مگر ابھی تک قائداعظم اور علامہ اقبال کے خوابوں کا پاکستان نہیں آیا، سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا اور گفتگو کے دروازے کبھی بند نہیں کئے جاتے ، 2008میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی مشترکہ حکومت سازی کے دوران ہمارے ایک سینئر ممبر وزیرخارجہ بننا چاہتے تھے مگر آصف زرداری اس ممبر کیلئے وزارت خارجہ دینے پر متفق نہیں تھے ،آئین کے آرٹیکل 62اور63پر صرف سیاستدان ہی نہیں بلکہ ہر شخص کو پورا اترنا چاہیے یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے ، ہمارے ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے ، ہم سیاستدان دست وگریباں ہیں ، ہماری جمہوریت کو پچھلے 70سالوں میں بہت زیادہ دھچکے لگے اور جب بھی جمہوریت کو دھکا لگا ہماری اپنی برادری کا کو ئی نہ کوئی شخص دھکا دینے والوں میں کھڑا تھا ، جب جب مارشل لاء لگا تو اس کو جائزقرار دینے کیلئے ججز نے بھی پی سی او کے تحت حلف اٹھائے وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف کی نجی ٹی وی سے گفتگو

بدھ 16 اگست 2017 23:00

پارٹی اور نوازشریف حکم کریں تو میں آصف زرداری کے ساتھ بات چیت بحال ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اگست2017ء) وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پارٹی اور نوازشریف حکم کریں تو میں آصف زرداری کے ساتھ بات چیت بحال کروا سکتا ہوں ، بھارت کیساتھ تعلقات میں بریک تھرو کا کوئی امکان نہیں ، میں بہت جلد امریکہ اور روس کا دورہ کروں گا ،اجتماعی غلطیوں کی وجہ سے چلتے چلتے 70سال ہوگئے مگر ابھی تک قائداعظم اور علامہ اقبال کے خوابوں کا پاکستان نہیں آیا، سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا اور گفتگو کے دروازے کبھی بند نہیں کئے جاتے ، 2008میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی مشترکہ حکومت سازی کے دوران ہمارے ایک سینئر ممبر وزیرخارجہ بننا چاہتے تھے مگر زرداری صاحب اس ممبر کیلئے وزارت خارجہ دینے پر متفق نہیں تھے ،آئین کے آرٹیکل 62اور63پر صرف سیاستدان ہی نہیں بلکہ ہر شخص کو پورا اترنا چاہیے یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے ، ہمارے ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے ، ہم سیاستدان دست وگریباں ہیں ، ہماری جمہوریت کو پچھلے 70سالوں میں بہت زیادہ دھچکے لگے اور جب بھی جمہوریت کو دھکا لگا ہماری اپنی برادری کا کو ئی نہ کوئی شخص دھکا دینے والوں میں کھڑا تھا ، جب جب مارشل لاء لگا تو اس کو جائزقرار دینے کیلئے ججز نے بھی پی سی او کے تحت حلف اٹھائے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ دوستی اور اختلافات کی تاریخ ہے ، اگلے ہفتے واشنگٹن کا سرکاری دورہ کروں گا ، جب گھر میں استحکام نہ ہو تو فائدہ گھر کے دشمنوں کو ہوتا ہے ، آصف زرداری نے بھی ممکنات کی سیاست کی ۔انہوں نے کہا کہ سیاست ناممکنات کا نہیں ممکنات کا نام ہے ، نوازشریف حکم کریں آصف زرداری سے رابطہ بحال کردوں گا ، بھارت کیساتھ تعلقات میں بریک تھرو کا کوئی امکان نہیں ، کیا آپ کا اب بھی آصف زرداری سے رابطہ ہے میزبان کے سوال پر خواجہ آصف ہنس کر ٹال گئے۔

انہوں نے کہا کہ میں ماسکو کا دورہ بھی کروں گا ، ہمارے روس کیساتھ تعلقات میںبہتری آئی ہے ، روس اور چین سپر پاورز ہیں ، ہمارا ان کیساتھ تعلقات کا اچھا ہونا بہت ضروری ہے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ محترم عبداللہ بن زاید کی طرف سے 14گست پر جشن آزادی کی مبارکباد دی گئی ،میری اور ہماری حکومت کی خواہش ہے کہ متحدہ عرب امارات کیساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات مزید مضبوط ہوں ، اس وقت تقریباً ڈیڑھ سو ملین پاکستانی متحدہ عرب امارات میں رہتے ہیں ، ہمارے متحدہ عرب امارات کیساتھ مذہبی ، معاشی اور ثقافتی تعلقات بہت زیادہ ہیں ، وہ ہمارے دل کے بھی بہت قریب ہیں ، ہماری شدید خواہش ہے کہ متحدہ عرب امارات سے ہمارے جامع تعلقات آگے بڑھیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے ، ہم سیاستدان دست وگریبان ہیں ، ہمارے اداروں میں میچور اور بالغ ہم آہنگی نہیں ہے ، ہماری جمہوریت کو پچھے 70سالوں میں جتنے دھچکے لگے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں ، میں خود ایک سیاستدان ہوں اور میں سب سے پہلے خود کو ذمہ دار ٹھہراتا ہوں ، جب جب جمہوریت کو دھکا دیا گیا ہماری برادری کے کچھ لوگ (سیاستدان) دھکا لگانے والوں کیساتھ کھڑے ہوگئے ، قصور کسی ایک ادارے کے فرد کا نہیں بلکہ ہم سب اس میں شامل ہیں ، جب جب مارشل لاء لگا اس کو دوام بخشنے کیلئے پی سی او کے تحت ججز نے بھی حلف اٹھائے ۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ اجتماعی غلطیاں ہیں جس کی وجہ سے چلتے چلتے 70سال ہوگئے مگر پاکستان ابھی نہیں آیا ، قائداعظم اور علامہ اقبال نے جس پاکستان کا خواب دیکھا وہ ابھی تک ہم لوگ نہیں بنا پائے۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا اور جو سیاستدان کسی بھی بات کو حرف آخر بنا لے وہ سیاستدان نہیں ہوسکتا ، اپنے نظریاتی اثاثوں پر قائم رہنا چاہیے مگر بات چیت کے دروازے کبھی بند نہیں کرنے چاہیئں ، 2008میں جب مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو لیشن گورنمنٹ بنانا چاہ رہے تھے اس وقت ہماری پارٹی کے ایک سینئر ممبر نے کہا کہ وہ وزیرخزانہ بننا چاہ رہے ہیں مگر زرداری صاحب نے اس ممبر کیلئے وزارت خارجہ دینے سے منع کردیا اور کہا کہ وہ یہ وزارت اپنی پارٹی کے پاس رکھیں گے ، آصف زرداری صاحب کیساتھ میری بہت سی راز کی باتیں ہیں ۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62اور63پر صرف سیاستدان ہی نہیں بلکہ ہر شخص کو پورا اترنا چاہیے ، یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ مختلف اوقات میں ہم سے کچھ سیاسی فیصلے درست نہیں ہوئے ، میں عدلیہ کا احترام کرتا ہوں ، اگر 62,63کے حوالے سے تحریک انصاف کی طرف سے دائر کردہ کیس میں مجھے بلایا جائے گا ، میں حاضر ہو جائوں گا ، میرے پاس اقامہ ہے جو الیکشن کمیشن میں ڈکلیئر ڈ ہے ، میرا اور میری بیگم کا غیر ملکی اکائونٹ بھی ڈکلیئرڈ ہے۔