اگر باسٹھ ٹریسٹھ کو آئین سے نکالناہے تو پھر جیلوں کے دروازے کھولے اور چوروں لٹیروں کو رہا کردیاجائے ،

پارلیمنٹ میں کرپشن کوتحفظ دینے کیلئے نہیں ، کرپشن اور کرپٹ سسٹم ختم کرنے کے لیے ڈائیلاگ ہونے چاہئیں ،نوازشریف نے نااہلی کے بعد بھی درست راستہ اختیار نہیں کیا ، وہ غرور اور تکبر کے گھوڑے پرسوار ہو گئے ہیں،آئین کو فرد واحد کے مفادات کے لیے تبدیل نہیں کیا جاسکتا ، آئین کو اپنا تابع بنانے کی بجائے آئین کے تابع ہونے کی ضرورت ہے ، آئین سے کھلواڑ کیا گیا تو قوم کا شیرازہ بکھر سکتاہے اور صوبوں کو وفاق کے تحت رکھنا مشکل ہوجائے گا ، آئین توڑنے کی باتیں کرنے والے قومی وحدت کو پارہ پارہ کر نے پر تلے ہوئے ہیں اس سے انتشار پھیلنے کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آئے گا امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر گفتگو

بدھ 16 اگست 2017 22:37

اگر باسٹھ ٹریسٹھ کو آئین سے نکالناہے تو پھر جیلوں کے دروازے کھولے اور ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اگست2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اگر باسٹھ ٹریسٹھ کو آئین سے نکالناہے تو پھر جیلوں کے دروازے کھول دیں اور چوروں لٹیروں کو رہا کردیں تاکہ سارے چور لفنگے حکومت کر سکیں ۔ پارلیمنٹ میں کرپشن کوتحفظ دینے کے لیے نہیں ، کرپشن اور کرپٹ سسٹم ختم کرنے کے لیے ڈائیلاگ ہونے چاہئیں۔

آئین کو فرد واحد کے مفادات کے لیے تبدیل نہیں کیا جاسکتا ۔ آئین کو اپنا تابع بنانے کی بجائے آئین کے تابع ہونے کی ضرورت ہے ۔ آئین سے کھلواڑ کیا گیا تو قوم کا شیرازہ بکھر سکتاہے اور صوبوں کو وفاق کے تحت رکھنا مشکل ہوجائے گا ۔ آئین توڑنے کی باتیں کرنے والے قومی وحدت کو پارہ پارہ کر نے پر تلے ہوئے ہیں اس سے انتشار پھیلنے کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آئے گا ۔

(جاری ہے)

نوازشریف نے نااہلی کے بعد بھی درست راستہ اختیار نہیں کیا ۔ وہ غرور اور تکبر کے گھوڑے پرسوار ہو گئے ہیں ۔ وہ بدھ کو منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ نوازشریف نے اپنی نااہلی کے بعد توبہ کا راستہ اختیار کرنے اور اللہ سے معافی مانگنے کی بجائے آئین توڑنے کی باتیں شروع کردی ہیں حالانکہ انہیں قوم سے معافی مانگنی چاہیے تھی ۔

ملک میں کرپشن نے ایک وبا کی شکل اختیار کرلی ہے اور کرپشن میں اکثر وہ لوگ ملوث ہیں جو بڑے بڑے عہدوںپر فائز رہے ۔ انہوں نے سرکاری عہدوں کو مال سمیٹنے کا ذریعہ بنایا ۔ نوازشریف کرپٹ سسٹم کا سب سے موثر حصہ تھا ان کو سزا ملنے سے امید ہے کہ کرپشن میں کچھ کمی آئے گی اور چھوٹے چور اب بے خوف ہو کر قوم کا پیسہ نہیں لوٹ سکیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن صرف مالی نہیںمعاشی ، اخلاقی اور نظریاتی کرپشن بڑی بیماریاں ہیں اور جب حکمران ان بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں تو وہ قومی عزت و وقار کا سودا کرنے سے بھی باز نہیں آتے ۔

آج ملک کو اس کی نظریاتی شناخت سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن جس قوم نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کر کے کلمہ کی بنیاد پر یہ ملک حاصل کیا تھا ، وہ ایسی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ نوازشریف کو صفائی کا جتنا موقع ملاہے ، شاید ہی کسی کو دیا گیاہو ۔ سیاست میں اداروں کی مداخلت کا رونا رونے والوں نے ملک میں حقیقی جمہوریت کو پنپنے کا موقع نہیں دیا اور جمہوریت کے نام پر خاندانی بادشاہتیں مسلط رکھیں ۔

انہوں نے کہاکہ حکمران پارٹی کو اداروں پر گلہ کرنے کی بجائے بہتری کی تجاویز لانی چاہئیں ۔ انہوں نے کہاکہ جب بھی کوئی جرنیل آیا ، ان کو ویلکم اور سپورٹ کرنے والے سیاستدان ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کسی ایک فرد یا چند افراد کے احتساب کی بات نہیں کرتی ، ہم پہلے دن سے سب کے احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ہماری سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ لوٹی گئی دولت کی واپسی کا جلد موثر نظام بنایا جائے اور فوری اقدامات کیے جائیں ۔ کئی ممالک اپنی لوٹی گئی دولت باہر کے بینکوں سے واپس لے چکے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری حکمرانوں کے تحفے ہیں ۔