پاکستان مخالف عالمی قوتوں کی گریٹ گیم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، وطن عزیز مصر،

شام، یمن یا افغانستان نہیں بن سکتا، مسلم لیگ (ن) کی سیاسی مہم کا ٹارگٹ کوئی نہیں، ملک میں ٹیکنو کریٹس حکومت کی کوئی گنجائش ہے نہ مارشل لاء کی سوچ، کسی کو ایگزیکٹو آرڈر یا عدالتی حکم کے ذریعے سیاست سے بیدخل نہیں کیا جا سکتا، ملک میں تبدیلی ووٹ کے ذریعے آئے گی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی لاہور ریلوے اسٹیشن پر آزادی ٹرین کے معائنہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

بدھ 16 اگست 2017 19:33

پاکستان مخالف عالمی قوتوں کی گریٹ گیم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، وطن ..
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اگست2017ء) وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان مخالف عالمی قوتوں کی گریٹ گیم کو یہاں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، وطن عزیز مصر، شام، یمن یا افغانستان نہیں بن سکتا ،ْ مسلم لیگ (ن) کی سیاسی مہم کا ٹارگٹ کوئی نہیں ،ْ ملک میں ٹیکنو کریٹس حکومت کی کوئی گنجائش ہے نہ مارشل لاء کی سوچ ،ْ کسی کو ایگزیکٹو آرڈر یا عدالتی حکم کے ذریعے سیاست سے بیدخل نہیں کیا جا سکتا۔

ملک میں تبدیلی ووٹ کے ذریعے آئے گی اور عوام ہی ووٹ کے ذریعے اپنا فیصلہ سنا سکتے ہیں اور اگر یہ فیصلہ کوئی اور کرے گا تو کوئی اسے تسلیم نہیں کرے گا۔ وہ بدھ کو لاہور ریلوے اسٹیشن پر آزادی ٹرین کے معائنہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے محمد جاوید انور ،ْ مشیر ریلوے انجم پرویز سمیت دیگر ریلوے افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیر ریلوے نے کہا کہ ہماری سیاسی مہم کا ٹارگٹ کوئی نہیں ،ْ ملک میں کوئی افراتفری پیدا نہیں ہونے دیں گے جس کا پاکستان متحمل بھی نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز سے ابھی پوری طرح دہشتگردی ،ْ بھوک ،ْ افلاس ،ْ بے روزگاری کو ختم نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دوستوں اور بعض مہروں نے ہمیں سرکار چلانے کے ساتھ ساتھ سیاست چلانے کی ذمہ داری بھی سونپ دی ہے جس کو پورا کریں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے اسلام آباد سے لاہور کے سفر میں عوام کے جم غفیر نے اپنے قائد کا تاریخی استقبال کر کے ہمارے اندازے بھی غلط ثابت کر دیئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں زیادہ سمجھدار وہ طبقہ ہے جس کا تعلق مڈل و لوئر کلاس سے ہے ،ْ گرامر سکولوں میں پڑھنے والا طبقہ نہیں ،ْ اس ملک میں 10کنال کے گھر میں رہنے والا اور ایک کٹیا میں رہنے والا دونوں برابر ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اب اشرافیہ کے فیصلے عوام پر نہیں چلیں گے۔ یہاں عام آدمی کا فیصلہ سب کو ماننا پڑے گا اور یہاں ون مین ون ووٹ کا فارمولا ہی چلے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک دوسرے کو عدالتوں میں گھسیٹیں گے تو اس کا فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نااہلی کا ڈرامہ رچانے والے فساد کرنے والے ہیں جو آنیوالے کل کو روئیں گے۔ یہاں اگر ایک سیاستدان مائنس ہوتا ہے تو اس کے بعد اگلے کی بھی باری آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے۔ یہ ملک گوریلا وار سے نہیں طویل جمہوری جدوجہد سے بنا ،ْ اس میں ووٹ کی حفاظت کرنا پڑے گی اور جسے لوگ ووٹ دیں گے اس کی اتھارٹی کو ماننا پڑے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ محمد نواز شریف کوئی عہدہ یا کچھ نہیں مانگ رہے بلکہ وہ عوام کی بہتری چاہتے ہیں یہی وہ بیانیہ ہے جو عام آدمی کو بھی سمجھ آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ راولپنڈی سے لاہور تک ریلی میں لوگوں کو دیوانہ وار میلوں بھاگتے دیکھا ،ْ پیسے لے کر آنے والے ایسا نہیں کرتے ،ْ انہوں نے کہا کہ 10اپریل 1986ء کو محترمہ بے نظیر بھٹو کے جلوس میں جذبہ دیکھا جس کے بعد اب نواز شریف کی ریلی میں ایسا منظر دیکھنے کو ملا۔ وفاقی وزیر نے آزادی ٹرین کی تعمیر و تشکیل میں تعاون پر متعلقہ اداروں کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہ پاکستان ریلویز کی تیسری کامیاب کاوش ہے جس کا اجراء نواز شریف کی قیادت میں کیا گیا اور ہر برس یہ ٹرین ملک کے طول و عرض میں سفر کرتی ہے اور لاکھوں پاکستانی اس کو وزٹ کرتے ہیں ۔

انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ وطن سے محبت ،ْ چاہت وفاداری کا سفر جاری رہنا چاہیئے یہ آزادی ٹرین کی شکل میں ہو یا کسی اور جمہوری جدوجہد کی شکل میں ہو ،ْ جمہوریت کی بالادستی کے لئے جدوجہد جاری رہے گی اور یہ وطن سے بے پایاں محبت اور اس سے عشق کے اظہار کے تمام طریقے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز 2013ء میں سالانہ 18 ارب روپے کما رہا تھا اس سال اس نے 40ارب روپے کا ہدف عبور کیا اور اگلے برس آمدنی میں 10ارب روپے کا مزید اضافہ ہوگا ،ْ انہوں نے کہا کہ ابھی تک غیر ملکی فنڈنگ کا ایک بھی پیسہ ریلوے میں نہیں آیا ،ْ اس کے باوجود ریلوے میں ٹرینوں کی اپ گریڈیشن ہوئی ،ْ دو کروڑ مسافروں کا اضافہ ہوا ،ْ آئندہ 3برسوں میں ریلوے میں ایک بھی ڈبہ خستہ حال نہیں ہوگا ،ْ انہوں نے کہا کہ اگلے 7ماہ میں دو سے اڑھائی سالوں کا کام کریں گے ،ْ انہوں نے کہا کہ سی۔

پیک کے ذریعے پشاور کو کراچی سے لنک کر دیا جائے گا جبکہ لاہور سے کراچی کا سفر 11گھنٹے میں طے ہوگا جس سے فریم ورم معاہدہ پر دستخط ہو چکے ہیں ۔ قبل ازیں وفاقی وزیر نے آزادی ٹرین کا معائنہ کیا اور اس میں موجود گیلریز اور فلوٹس میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور اس ٹرین کو ملکی یکجہتی کی علامت قرار دیا۔