پاکستان عوامی تحریک کی لاہور ہائیکورٹ کو استنبول چوک میں مستقل دھرنے کی بجائے جلسہ کرنے کی یقین دہانی

استنبول چوک میں جلسہ قائد کی تقریر کے بعد ختم کر دیا جائیگا ‘اگر مستقل دھرنے دینے ہوا تو مقام تبدیل کر لیں گے ‘ عوامی تحریک فاضل عدالت نے فریقین کے درمیان معاملات طے پانے کے بعد درخواست نمٹا دی ،انتظامیہ ، پولیس کو سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت مال روڈ پر جلسہ ، جلوس ، ریلی نکالنے پر پابندی ہے ‘ درخواستگزار /واضح عدالتی احکامات موجود ہیں تو پھر دھرنا کیوں دیا جا رہا ہی ‘ عدالت کا استفسار

بدھ 16 اگست 2017 17:10

پاکستان عوامی تحریک کی لاہور ہائیکورٹ کو استنبول چوک میں مستقل دھرنے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2017ء) پاکستان عوامی تحریک نے لاہور ہائیکورٹ کو استنبول چوک میں مستقل دھرنے کی بجائے جلسہ کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ قائد طاہر القادری کی تقریر کے بعد جلسہ ختم کر دیں گے ،اگر مستقل دھرنا دینے ہوا تو جگہ کا مقام تبدیل کر لیا جائیگا، عدالت نے مشروط اجازت دیتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ کو سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس مامون رشید نے انجمن تاجران کے رہنما نعیم میر کی جانب سے پاکستان عوامی تحریک کا مال روڈ پر دھرنا روکنے کی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالتی حکم کے تحت مال روڈ پر کوئی جلسہ، جلوس اور ریلی نہیں نکالی جاسکتی، ضلعی انتظامیہ نے بھی مال روڈ پر دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے۔

(جاری ہے)

مال روڈ پر دھرنے سے دہشتگردی کا ناخوشگوار واقعہ ہو سکتا ہے اس لئے طاہر القادری کو مال روڈ پر دھرنا دینے سے روکا جائے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمن خان نے حکومت پنجاب کی جانب سے جواب داخل کرایا کہ مال روڈ پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ واضح عدالتی احکامات موجود ہیں تو پھر مال روڈ پر دھرنا کیوں دیا جا رہا ہی ۔عدالت نے مختصر سماعت کے بعد ہدایت دی تھی کہ تاجران، پاکستان عوامی تحریک اور ایڈووکیٹ جنرل معاملہ طے کریں، کسی نتیجے پر پہنچ گئے تو ٹھیک ورنہ عدالت خود فیصلہ کرے گی جس کے بعد سماعت مختصر وقت کے لئے ملتوی کی گئی۔

اس دوران پاکستان عوامی تحریک اور انجمن تاجران کے درمیان مذاکرات ہوئے ۔درخواست کی دوبارہ سماعت ہوئی تو پاکستان عوامی تحریک نے عدالت کو یقین دلایا کہ عوامی تحریک کی جانب سے استنبول چوک میں مستقل دھرنے کی بجائے جلسہ کیا جائیگا اور پارٹی سربراہ طاہر القادری کی تقریر کے بعد ختم کردیا جائے گا۔لیکن اگر دھرنا دینے ہوا تو اس کا مقام تبدیل کر لیا جائے گا ۔

فاضل عدالت نے فریقین کے درمیان معاملات طے پانے کے بعد درخواست نمٹا دی اور انتظامیہ ، پولیس کو ہدایت کی کہ جلسے کے شرکاء کو سکیورٹی فراہم کی جائے ۔اس سے قبل سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے دھرنا شرکا کی جانب سے ضلعی حکومت کو دھرنے کے لیے دی جانے والی درخواست اوراس کی تیاریوں کی تصاویرعدالت میں پیش کردی۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے لیے رات درخواست دی گئی، دھرنا شرکا لا اینڈ آرڈر کی صورت حال پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

عدالت نے عوامی تحریک کے وکیل سے استفسارکیا کہ یہ دھرنا کہیں پاکستان عوامی تحریک کے امیدوارکی الیکشن مہم تو نہیں، دھرنا کتنے وقت کے لیے دیا جا رہا ہے، جس پرپی اے ٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ سیاسی دھرنا نہیں، اس میں ماڈل ٹائون کے شہدا کے ورثا شامل ہیں، دھرنا دو، تین گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے، جس پر جسٹس مامون الرشید نے کہا کہ جناب آپ ایک وقت بتادیں۔