انسداددہشتگردی کی خصوصی عدالتیں، اینٹی نارکوٹکس کورٹ پر بھی تالے ڈال دیں،چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ

بدھ 16 اگست 2017 16:53

انسداددہشتگردی کی خصوصی عدالتیں، اینٹی نارکوٹکس کورٹ پر بھی تالے ڈال ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اگست2017ء) سندھ ہائیکورٹ نے سندھ میں نیب آرڈیننس کے خاتمے کیخلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالتی فیصلے تک نیب کواراکین سندھ اسمبلی اوربیوروکریٹس کیخلاف انکوائری جاری رکھنے اور حتمی رپورٹ پیش نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 22اگست تک ملتوی کردی ۔بدھ کے روز چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمدعلی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں نیب آرڈیننس کے خاتمے کیخلاف درخواست کی سماعت کی،سماعت کے موقع پر حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب الدین،ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھومرو پیش ہوئے،جبکہ اپوزیشن کی پیروی بیرسٹرفروغ نسیم اورسول سوسائٹی کی پیروی فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کی۔

سماعت کیلیے پراسیکیوٹر جنرل نیب وقاص ڈار بھی سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

سماعت کے موقع پرایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھمرونے عدالت کو بتایا کہ 18ویں ترمیم کے تحت سندھ اسمبلی کواس بل کی منظوری کااختیارہے،جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دئے کہ اسکامطلب ہے وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ پرتالے ڈال دیں، انسداددہشتگردی کی خصوصی عدالتیں، اینٹی نارکوٹکس کورٹ پر بھی تالے ڈال دیں،اس موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست کی روزانہ کی بنیاد پرسماعت کے بعد عدالت فیصلہ دیگی،عدالت نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ جن اراکین سندھ اسمبلی کیخلاف نیب میں انکوائری جاری ہے انکی فہرست پیش کی جائے، اراکین اسمبلی کی فہرست فراہم کی جائے جنہوں نے بل کی منظوری میں ووٹ دیا، عدالتی فیصلے تک نیب انکوائری جاری رکھے لیکن حتمی رپورٹ پیش نہ کرے، عدالت نے نیب کواراکین سندھ اسمبلی اوربیوروکریٹس کیخلاف انکوائری جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 22اگست تک ملتوی کردی ہے ۔

واضح رہے کہ سندھ میں نیب آرڈیننس کے خاتمے کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی ،جس کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی سربراہی میں دورکنی بینچ تشکیل دیا تھا، اپوزیشن جماعتوں ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ فنکشنل نے سندھ ہائیکورٹ میں مشترکہ پٹیشن دائرکررکھی ہے،جس میں اپوزیشن رہنماؤں نے موقف اختیار کیا ہے کہ سندھ نیب آرڈیننس کالعدم قراردیاجائے، اپوزیشن رہنماؤں نے پٹیشن میں الزام عائد کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے وزرااورمشیر کرپشن میں ملوث ہیں۔