سندھ ہائیکورٹ کا نیب کو صوبے میں کام جاری رکھنے کا حکم

مزیدسماعت 22اگست تک ملتوی کیا خصوصی عدالتوں کو تالا لگادیں، نارکوٹکس اور دیگر عدالتیں بند کردیں ، چیف جسٹس کا دوران سماعت استفسار حکومت سندھ افسران کو ہدایت کر رہی ہے کہ کوئی ریکارڈ نہ دیا جائے، روز نیب کورٹ میں درخواست دائر کی جاتی ہے کہ سماعت نہ کی جائے، وکیل درخواست گزار

بدھ 16 اگست 2017 14:57

سندھ ہائیکورٹ کا نیب کو صوبے میں کام جاری رکھنے کا حکم
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے نیب کو صوبے میں کام جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کیسز میں ملوث ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری افسران کی فہرست طلب کرلی ہے۔عدالت نے مزید سماعت 22 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔ بدھ کوسندھ ہائی کورٹ میں نیب قانون کو کالعدم قرار دینے کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان کے فاروق ستار، فنکشنل لیگ کے شہریار مہر اور نصرت سحر عباسی، ن لیگ، پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان، علی زیدی اور سول سوسائٹی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے آئندہ سماعت تک نیب کو سندھ میں بھی کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے نیب انکوائریز کا سامنا کرنے والے ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری افسران کی فہرست طلب کرلی۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت سندھ افسران کو ہدایت کر رہی ہے کہ کوئی ریکارڈ نہ دیا جائے۔ روز نیب کورٹ میں درخواست دائر کی جاتی ہے کہ سماعت نہ کی جائے۔

نیب کے پراسیکیوٹر جنرل وقاص ڈار نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت کے قانون سے ہمارا کام متاثر ہورہا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت سندھ اسمبلی کواس بل کی منظوری کااختیارہے۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ اسکامطلب ہے وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ پرتالے ڈال دیں۔انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالتیں، اینٹی نارکوٹکس کورٹ پر بھی تالے ڈال دیں ۔

ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ میں نیب آرڈیننس منسوخ کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر التوا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا ، جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ وفاق اور صوبے کے مابین تنازعہ ہو تو معاملہ سپریم کورٹ جاتا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہونے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسی کوئی اطلاع نہیں۔

نیب کے پراسیکیوٹر جنرل وقاص ڈار نے بھی کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ سے اس حوالے سے کوئی کاپی نہیں ملی ہے۔عدالت نے درخواستوں کی سماعت 22 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے عارف علوی، سول سوسائٹی اور دیگر کی درخواستوں پر بھی فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔واضح رہے کہ اپوزیشن رہنمائوں نے درخواست میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ نیب آرڈیننس کالعدم قراردیاجائے اور الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی کے وزراء اورمشیر کرپشن میں ملوث ہیں۔