سندھ ہائی کورٹ ، عدالت نے پیش نہ ہونے پر کے ایم سی افسر ذیشان حیدر کی ضمانت منسوخ

ایک وقت آئے گا جب کراچی میں تدفین کی جگہ بھی نہیں بچے گی، چیف جسٹس ہائی کورٹ کا کلفٹن میں بلدیہ عظمی کے پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ پر برہمی کا اظہار

بدھ 16 اگست 2017 14:12

سندھ ہائی کورٹ ، عدالت نے پیش نہ ہونے پر کے ایم سی افسر ذیشان حیدر کی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے بلدیہ عظمی کراچی کی اراضی کی غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پیش نہ ہونے پر کے ایم سی افسر ذیشان حیدر کی ضمانت منسوخ کردی۔دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے ریماکس دیئے کہ ایک وقت آئے گا جب کراچی میں تدفین کی جگہ بھی نہیں بچے گی اور قبرستان تک بیچ دیئے جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کوسندھ ہائی کورٹ نے بلدیہ عظمی کراچی کی اراضی کی غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس میں کے ایم سی افسران کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے پیش نہ ہونے پر کے ایم سی افسر ذیشان حیدر کی ضمانت منسوخ کردی۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے غیرقانونی الاٹمنٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسی طرح الاٹمنٹ ہوتی رہی تو قبرستان بھی بیچ دیئے جائیں گے اور ایک وقت آئے گا جب تدفین کی جگہ بھی نہیں رہے گی۔

(جاری ہے)

ملزم ذیشان حیدر کے وکیل نے کہا کہ ملزم راستے میں ہے اور پہنچنے والا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ دائو پیچ ہم جانتے ہیں ہمیں نہ سکھائیں، سماعت کے دوران پیش ہوگئے تو ضمانت بحال ہوسکتی ہے، بدعنوانوں کو بیرون ملک جانے دیا جاتا ہے اور وہاں سے وکالت نامہ آجاتا ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان اسلم پراچہ، ذیشان حیدر اور دیگر کلفٹن میں پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ میں ملوث ہیں۔

ملزمان کے وکیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب سندھ میں نیب آرڈیننس منسوخ ہونے کے بعد نیا قانون بن گیا ہے اور نیب کے کیسز اینٹی کرپشن کو منتقل ہورہے ہیں، جس پر چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ آپ کو اینٹی کرپشن کا حال معلوم ہے، ان کے اعلی حکام تو خود مقدمات میں ملوث ہیں، غیرقانونی الاٹمنٹ میں کتنے قوم کے خادم ملوث ہیں، انہوں نے بڑی خدمت کی ہے، جب کلفٹن یا صدر ٹائون کا معاملہ ہو تو کوئی بات ضرور ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :