خیبر پختونخوا میں بلین ٹری منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل ہوگیا

صوبہ بھر میں 94 کروڑ درخت لگائے جاچکے ، ایک ارب کا ہدف بھی جلد پورا ہوجائیگا ، بون چیلنج کے عالمی معاہدے کے تحت دنیا کے درجنوں ممالک 2020 تک 150 ملین ہیکٹر رقبے پر جنگلات میں اضافہ کریں گے، پاکستان دنیا کے ان ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں جنگلات تیزی سے ختم ہو رہے ہیں،برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کی دہائی میں 35 لاکھ 90 ہزار ہیکٹر رقبے پر جنگلات پر تھے ، یہ 2000 کی دہائی میں کم ہو کر اب 33 لاکھ 20 ہزار ہیکٹر تک پہنچ گئے ہیں، پاکستان فارسٹ انسٹی ٹیوٹ

بدھ 16 اگست 2017 12:16

خیبر پختونخوا میں بلین ٹری منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل ہوگیا
پشاور /لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اگست2017ء) خیبر پختونخوا میں صوبائی حکومت کی جانب ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے شجر کاری کی مہم بلین ٹری سونامی' کا منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل ہوگیا ،اس منصوبے کے تحت اب تک صوبہ بھر میں 94 کروڑ درخت لگائے جاچکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر ایک ارب درخت لگائے جائیں گے۔بدھ کو برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں صوبائی حکومت کی جانب ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے شجر کاری کی مہم بلین ٹری سونامی' کا منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل ہوگیا ہے ۔

اس حوالے سے ماحولیات کے تحفظ کیلئے سرگرم عالمی ادارے آئی سی یو ان کے مطابق بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت خیبر پختونخوا کا شمار دنیا کے ان صوبوں میں ہونے لگا ہے جس نے عالمی معاہدے 'بون چیلنج' کے تحت 350000 ہیکٹر رقبے پر پودے لگانے کا ہدف پورا کیا ہے۔

(جاری ہے)

2013 میں بلین ٹری سونامی منصوبے کے لیے ٹاسک فورس بنائی گئی تھی ۔ تاہم اس منصوبے کا باقاعدہ آغاز 2015 میں تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے کیا تھا۔

اس منصوبے پر کام گرین گروتھ انسٹیٹویشن کر رہا ہے۔ ادارے کے چیئرمین ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ شجر کاری صوبے کے تین بڑے ڈویژنوں ہزارہ، مالاکنڈ اور جنوبی اضلاع میں کی گئی ہے اور 40 فیصد پودے ان علاقوں میں لگائے گئے ہیں جہاں پہلے سے جنگلات موجود نہیں ہے۔ان کے بقول جن علاقوں میں پہلے جنگلات کا وجود نہیں تھا وہاں 21 مختلف قسم کے درخت اگائے گئے ہیں جن میں کیکر، لاچی، شیشم اور روبینیہ قابل ذکر ہے۔

ملک اسلم کا مزید کہنا تھا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے صوبے سمیت ملک بھر میں جنگلات کا مجموعی رقبے میں اضافہ ہو گا۔ادھر ماحولیات پر تحقیق کرنے والی عالمی ادارے آئی یو سی این نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں گذشتہ کچھ سالوں کے دوران وسیع پیمانے پر شجرکاری کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت خیبر پختونخوا کا شمار دنیا کے ان صوبوں میں ہونے لگا ہے جس نے عالمی معاہدے ' بون چیلنج' کے تحت 350000 ہیکٹر رقبے پر پودے لگانے کا ہدف پورا کیا ہے۔

یاد رہے کہ بون چیلنج ایک عالمی معاہدہ ہے جس کے تحت دنیا کے درجنوں ممالک 2020 تک 150 ملین ہیکٹر رقبے پر جنگلات میں اضافہ کریں گے۔پاکستان دنیا کے ان ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں جنگلات تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ ملک میں جنگلات پر تحقیق کرنے والے سرکاری تدریسی ادارے پاکستان فارسٹ انسٹی ٹیوٹ کیمطابق ملک میں 90 کی دہائی میں 35 لاکھ 90 ہزار ہیکٹر رقبے پر جنگلات پر تھے جو دو ہزار کی دہائی میں کم ہو کر اب 33 لاکھ 20 ہزار ہیکٹر تک پہنچ گئے ہیں۔

فارسٹ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ 2002 میں جنگلات کے رقبے میں اضافہ ہوا اور ملک میں پانچ اعشاریہ ایک فیصد رقبہ جنگلات پر محیط ہے۔تاہم اقوام متحدہ سمیت دیگر اہم غیر ملکی ادارے ان اعداد و شمار کو درست نہیں مانتے۔ان کے مطابق پاکستان میں گذشتہ ایک دہائی سے مسلسل ہر سال جنگلات کا رقبہ کم ہو رہا ہے۔ جس کے تحت یہ رقبہ کل رقبے کے تین فیصد تک رہ گیا ہے۔یہ امر بھی اہم ہے کہ پاکستان دنیا کے ان سات ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہے اور جہاں ان کے تباہ کن اثرات سے ہر سال ہلاکتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :